• news

گنتی روکو، ٹرمپ: مشی گن، جارجیا کی عدالتوں نے درخواستیں مسترد کردیں

واشنگٹن، نیویارک (نیٹ نیوز، ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) امریکہ میں صدارتی انتخاب کے نتائج سامنے آنے کے بعد ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن جیت کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں اور ان کی پوزیشن مزید بہتر ہورہی ہے۔ امریکی عہدہ صدارت پر براجمان ہونے اور وائٹ ہاؤس کا مہمان بننے کے لیے صدارتی امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے 264 اور ری پبلکن امیدوار امریکی صدر ٹرمپ نے اب تک 214 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن مشی گن سے 16 الیکٹورل ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ہیں جس کے  بعد ان کے ووٹوں کی تعداد 264 ہوگئی ہے اور اس طرح جوبائیڈن کو وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے لیے صرف 6 ووٹ درکار ہیں جبکہ 17 الیکٹورل حلقوں میں وہ آگے جارہے ہیں۔ ایری زونا میں جوبائیڈن آگے جارہے ہیں۔ ٹرمپ پنسیلوینیا، نارتھ کرولینا، جارجیا اور الاسکا میں بھی برتری حاصل کررہے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹس نے ریاست ایریزونا میں کامیابی حاصل کرلی ہے جہاں سے 2016ء کے انتخابات میں ٹرمپ کامیاب ہوئے تھے۔ ریاست اوہائیو سے ٹرمپ نے 18 الیکٹورل ووٹ حاصل کر لیے اور ٹیکساس سے انہیں 38 الیکٹورل ووٹ ملے ہیں۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ امریکا بھر میں ہماری پوزیشن مستحکم نظر آرہی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق انڈیانا، نبراسکا، اوکلاہوما، کنٹکی میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوگئے ہیں۔ صدارتی انتخاب میں ڈرامائی موڑ آگیا ہے اور 3 سوئنگ سٹیٹس مشی گن، وسکونسن، نیواڈا سمیت ایریزونا میں بائیڈن جیت رہے ہیں۔ ان ریاستوں میں کامیابی کی صورت میں وائٹ ہاؤس جانے کے لیے درکار 270 الیکٹورل ووٹ بائیڈن کے ہوجائیں گے۔ وائٹ ہاؤس جوبائیڈن سے صرف 6 الیکٹورل ووٹ کے فاصلے پر رہ گیا۔ حکمرانی کیلئے 538 میں  سے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔ پولنگ کے مکمل نتائج آنے اور ان کے حتمی سرکاری اعلان کے لیے اگلے ماہ کی 14 تاریخ رکھی گئی ہے۔ امریکی صدارتی الیکشن میں 5 ریاستوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔ جارجیا، نارتھ کیرولینا، پنسلوینیا، الاسکا اور نیواڈا کے نتائج آئیں گے۔ وسکونسن، پنسلوینیا اور مشی گن سمیت مختلف ریاستوں میں دھاندلی کے الزامات لگا کر ٹرمپ نے ووٹوں کی گنتی روکنے کیلئے درخواستیں دے دیں۔ عدالتی جنگ کیلئے ٹرمپ کے حامیوں کی چندہ مہم جاری ہے۔ صدر ٹرمپ انتخابات میں دھاندلی اور الیکشن کو فراڈ قرار دینے سے  متعلق اپنے بیانات پر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ دھاندلی ہوگئی، گنتی روکو، ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے تمام ووٹوں کی گنتی پر ٹویٹ کردیا۔ جوبائیڈن نے کہا کہ ایک ایک ووٹ کا شمار ضروری ہے۔ جارجیا کی ریاستی عدالت نے ٹرمپ کی گنتی روکنے کی درخواست مسترد کردی۔ جج جیمز ایف بیس نے زبانی حکم جاری کیا۔ دوسری طرف مشی گن کی ریاستی عدالت نے بھی ٹرمپ کمپین کی طر سے ریاست میں ووٹوں کی گنتی کا عمل روکنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ جج سنتھیاسٹیفن نے اپنے تحریری حکم میں کہا کہ گنتی روکنے کیلئے کسی بے قاعدگی کا ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے کمپین ایڈوائزر جین ملر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ جمعہ کی رات تک واضح ہوجائے گا کہ ٹرمپ اگلے چار سال کیلئے صدر امریکہ ہوں گے۔ ٹرمپ کے سابق مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا بیان کسی بھی امریکی صدر کا سب سے غیر ذمہ دارانہ بیان تھا۔ وائٹ ہاؤس کے باہر ٹرمپ اور جو بائیڈن کے حامی آمنے سامنے آ گئے۔ مشتعل افراد ایک دوسرے سے الجھ پڑے۔ پولیس اہلکاروں نے بیچ بچاؤ کرایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ بائیڈن کے حامیوں نے ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیو یارک، میامی، مشی گن، کیلی فورنیا کے علاوہ نیویارک اور پنسلوینیا میں بھی احتجاج کیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عدالت میں دائر کردہ درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کو ووٹوں کی گنتی کے دوران مناسب رسائی حاصل نہیں ہے۔ ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے ہزاروں ووٹوں کی گنتی بھی باقی ہے۔ جوزف بائیڈن کی اب تک کی واضح برتری کے باوجود صدر ٹرمپ اگر ریاست پنسلوینیا میں انہیں پچھاڑ دیتے ہیں اور مذکورہ باقی تین ریاستوں میں بھی ان کی جیت ہوجاتی ہے تو وہ الیکٹورل کالج کے 270 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے 2016 میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں پنسلوینیا میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اس مرتبہ اگر وہ اس ریاست میں ناکام رہتے ہیں تو پھر انہیں باقی پانچ ریاستوں میں واضح برتری سے جیتنا ہوگا۔ پنسلوینیا میں بدھ کی شب تک 75 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی تھی۔ ان میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 55 فی صد ووٹوں کے ساتھ برتری حاصل تھی جبکہ جو بائیڈن نے 43 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ امریکہ کی متعدد ریاستوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں اور درجنوں افراد کوگرفتار بھی کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیویارک میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ نیویارک، مین ہیٹن میں مظاہرین اور پولیس کی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد امریکہ کے مختلف شہروں میں حالات کشیدہ ہو گئے۔ امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن کے حامی ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہائوس خالی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی سڑکوں پر ایک دوسرے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ریاست مشی گن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے احتجاج کے دوران پولنگ سٹیشن پر دھاوا بول دیا اور ووٹوں کی گنتی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ الیکشن انتظامیہ نے دفتر کی کھڑکیاں  کور کرادیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے مشی گن میں گنتی کے عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ  نے میل ووٹنگ کی گنتی کے دوران عہدیداروں کی جانب سے  کھڑکیاں کور کرانے کی ویڈیو ٹویٹ کی اور کہا عملے نے گنتی کی شفافیت کو نقصان پہنچایا۔ ہوسٹن میں بھی ووٹرز سڑکوں پر نکل آئے۔ امریکی عوام کے ساتھ دنیا بھر کی نظریں اس فیصلے کی منتظر ہیں کہ امریکہ کا اگلا صدر کون ہوگا۔ سوشل میڈیا پر جہاں امریکی انتخاب سے متعلق دیگر  ہیش ٹیگز ٹرینڈ کررہے ہیں وہیں لوگ الیکشن کے نتائج کا انتظار کرتے ہوئے میمز (مزاحیہ تبصرے) بھی شیئر کررہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک صارف نے امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج کا انتظار کرتے ہوئے میم شیئر کی جس میں ایک کچھوا نہایت آہستہ رفتار میں چل رہا ہے۔ ویسے تو صدارتی الیکشن امریکہ میں ہورہے ہیں لیکن پوری دنیا بے چینی کے ساتھ نتائج کا انتظار کررہی ہے۔ فراز خان نامی صارف نے اس مزاحیہ میم کو شیئر کرکے اپنی بے چینی کا اظہار کیا۔ امریکی صدارتی انتخابات میں ایک بار پھر ڈرامائی موڑ آگیا۔ امریکی میڈیا نے جوبائیڈن سے متعلق ایک دوسرے سے مختلف رپورٹنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن کے الیکٹورل ووٹ 253 ہیں۔ فاکس نیوز کے مطابق جوبائیڈن کے الیکٹورل ووٹ 264 اور ٹرمپ اب تک 214 الیکٹورل ووٹ حاصل کرسکے ہیں۔ سی این این کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 253 جبکہ ٹرمپ کے ووٹوں کی تعداد 214 ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ایری زونا میں ووٹوں کی گنتی اب بھی جاری ہے۔ تاہم امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کی جیت کے امکانات انتہائی معدوم ہوچکے ہیں۔ جوبائیڈن نے رات گئے خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ عوام تحمل کا مظاہرہ کریں‘جلد گنتی مکمل ہو گی‘کون جیتے گا؟ یہ ہر ووٹنگ کے بعد پہلا سوال ہوتا ہے۔ اسی بے قراری کو اسامہ عمر نامی ٹوئٹر صارف نے مسٹر بین کی تصویر کے ساتھ بیان کیا اور لکھا ’میں نتائج کا انتظار کرتے ہوئے، اگرچہ میں امریکی نہیں ہوں۔‘ ایسی ایک تصویر حسین ندیم نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اگر میمز کی ڈالر میں کوئی قدر ہوتی تو پاکستان سپر پاور ہوتا۔‘ ایک اور صارف نے جو بائیڈن کی یہ جعلی ٹویٹ شیئر کی۔ ’میں ان کو رلاؤں گا۔‘ چونکہ مولانا فضل الرحمن پاکستان میں حزب اختلاف کے احتجاج میں پیش پیش رہتے ہیں اسے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے خدشے کے پیش نظر ایک صارف علی شیر نے ساتھ مولانا فضل الرحمن کی ایک تصویر کے ساتھ ٹویٹ کیا 'ہیلو ٹرمپ میں کرائے پر دستیاب ہوں۔‘ جبکہ نور اعجاز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ کنٹینرز کب لائیں گے؟ اور ڈی جے بٹ انٹرنیشل کب ہوں گے؟' اسی طرح ماریہ نامی ایک صارف نے شاعر حبیب جالب کا شعر بطور ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک جعلی ٹویٹ ازراہ مذاق پوسٹ کیا۔ نتائج کی غیر متوقع صورتحال پر ڈونلڈ ٹرمپ یقیناً بوکھلائے ہوئے ہوں گے تو ایسے میں وزیر اعظم پاکستان کا مشورہ ان کے کام آ سکتا ہے۔ اسی لیے ہارون رشید نامی صارف نے ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ایک تصویر بطور میم شیئر کی جس میں وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے کہہ رہے ہیں ’ٹرمپ جانی آپ نے سب سے پہلے گھبرانا نہیں ہے۔‘ اسی طرح ایک صارف نے پاکستان کی سیاست کے معروف شعر ’عرش والے میری توقیر سلامت رکھنا، فرش کے سارے خداؤں سے الجھ بیٹھا ہوں‘ صدر ٹرمپ کے نام سے شیئر کر دیا۔ ناجیہ احتشام نامی صارف نے جو بائیڈن کی میاں نواز شریف کے ہمراہ ایک تصویر ٹویٹ کی جس میں وہ اپنا ہاتھ نواز شریف کے ہاتھ پر رکھے ہوئے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ انہیں تسلی دے رہے ہوں اور اس کے ساتھ لکھا ہے 'میاں صاب۔۔ میں واپس آ گیا واں۔۔۔ میں ٹرمپ خان نوں کڈیا اے، تسی ہن اودے بھرا نوں کڈنا اے۔۔‘ یعنی 'میاں صاحب میں واپس آ گیا ہوں، میں نے ٹرمپ خان کو نکال دیا ہے اب آپ نے اس کے بھائی کو نکالنا ہے۔‘ کچھ سوشل میڈیا صارفین مبارکبادوں میں بھی جلد کر رہے ہیں۔ حفیظ کریم نامی صارف نے جو بائیڈن کی آصف زرداری کے ساتھ تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’نو منتخب امریکی صدر‘ کو مبارکباد بھی دے ڈالی۔

ای پیپر-دی نیشن