اقبال ڈے ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں خصوصی تقاریب
اسلام آباد (عبداللہ شاد- خبر نگار خصوصی) بھارت کے مختلف حصوں میں بھی اقبال ڈے جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے ۔ اترپردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جنرل کونسل کے زیر اہتمام ایک خصوصی پروگرام منعقد ہوا جس میں سٹوڈنٹ لیڈران نے کہا کہ ’’ وقت ثابت کر رہا ہے کہ علامہ اقبال اور قائداعظم کا فیصلہ دور اندیشی پر مبنی تھا اور مسلمان اور ہندو ایک جگہ زندگی بسر نہیں کر سکتے‘‘۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سٹوڈنٹ یونین کے صدر محمد سلمان امتیاز نے کہا کہ ’’ حکومت (مودی سرکار) کی جانب سے لگاتار کوششیں کی جا رہی ہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر قبضہ جمایا جائے اور اسے اپنے دائرہ کار کے اندر لایا جائے، علی گڑھ یونیورسٹی مسلمانوں و دیگر اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کیخلاف آواز بلند کرتی رہے گی چاہے وہ ہاتھرس سانحہ ہو یا بلب گڑھ کی خونریزی‘‘۔ اقبال ڈے کے حوالے سے جواہر لعل یونیورسٹی میں بھی تقریب منعقد کی گئی جس میں سٹوڈنٹ لیڈرز عمر خالد اور شرجیل امام کو متنازعہ شہریت ترمیمی بل کے جرم میں گرفتار کئے جانے پر احتجاج کیا گیا۔ تقریب میں کہا گیا کہ بھارت سرکار علامہ اقبال سے متعلق نصاب کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کرتی آئے ہے جبکہ ان کو پڑھ کر بہت سے نئی جہتوں سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔ ہندی اخبار ’’نو بھارت ٹائمز‘‘ کے اداریے کے مطابق ’’بھارتی طالبعلموں میں علامہ اقبال کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ رام راجیے کا خواب دیکھنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے، ایک طرف مودی سرکار اردو زبان اور مسلم ہیروز کے ذکر کو ہندوستانی نصاب سے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو دوسری جانب ہندوستانی طالبعلم ان شخصیات کے اتنا ہی گرویدہ ہوتے جا رہے ہیں، اس صورتحال کو روکنے کیلئے سنجیدہ کاوشوں کی ضرورت ہے‘‘۔