جوبائیڈن نسلی تعصب ، 7 مسلم ممالک سے پابندیاں ختم کرنا چاہتے ہیں
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنی فتح کے بعد نو منتخب صدر جو بائیڈن کی انتخابی ٹیم کا کہناکہ انھوں نے کرونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔ ان کی ٹیم نے ان کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کی ٹیسٹنگ میں اضافہ کریں گے اور تمام افراد سے ماسک پہننے کا مطالبہ کیا جائے گا۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بائیڈن کے منصوبوں میں کئی صدارتی حکم نامے شامل ہوں گے۔ یہ حکم نامے صدر کی جانب سے وفاقی حکومت کو پیش کیے جاتے ہیں اور انھیں کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بائیڈن کے ان حکم ناموں کا مقصد ٹرمپ کی متنازعہ پالیسیوں کو بدلنا ہوگا۔بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کو دوبارہ پیرس معاہدے کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ امریکہ سرکاری سطح پر بدھ سے پیرس معاہدے سے الگ ہو چکا ہے۔وہ عالمی ادارہ صحت سے دستبرداری کے امریکی فیصلے کو بھی الٹنا چاہتے ہیں اور سات مسلم اکثریتی ممالک پر سفری پابندیاں ختم کرنا چاہتے ہیں۔بائیڈن کے مطابق وہ اوباما کے دور کی اس پالیسی کو بحال کردیں گے جس کے تحت بغیر دستاویزات امریکہ داخل ہونے والے بچوں کو تارکین وطن کا درجہ دیا جائے گا۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے بائیڈن کو ان کی فتح پر مبارکباد دی ہے ان کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو انتخاب کے نظام پر اعتماد ہونا چاہئے کہ ووٹنگ منصفانہ ہوئی ہے اور اس کے نتائج واضح ہیں ۔ٹرمپ کی حکمت عملی کے برعکس بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔بائیڈن ملک میں ماسک پہننا لازم بنانا چاہتے ہیں اور ان کے مطابق اس سے ہزاروں زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔ وہ چاہتے ہیں کہ سب گھر سے باہر ماسک پہنیں اور ہر ریاست میں گورنر اور مقامی حکام اس اقدام کو سختی سے نافذ کروائیں۔نو منتخب صدر کو ماضی میں ماسک باقاعدگی سے پہنے دیکھا گیا ہے جبکہ ٹرمپ نے عوامی مقامات پر ماسک پہننے سے اجتناب کیا ہے۔بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی انتظامیہ کے ذریعے نسلی تعصب کو ختم کریں گے اور یہ ان کی صدارت کا اہم حصہ ہوگا وہ سیاہ فام اور دیگر اقلیتوں کیلئے سستے گھروں کا منصوبہ متعارف کرانا چاہتے ہیں بائیڈن چاہتے ہیں کہ پولیس قانون نافذ کرنے کیلئے پرتشدد واقعات میں حصہ نہ لیں اور اس کے لئے وہ قومی سطح پر پولیس کی نگرانی کا ایک کمشن قائم کرنا چاہتے ہیں۔