پاکستان اور چین کرونا ویکسین کی تیاری میں مشترکہ کوششیں کررہے ہیں: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی افادیت اور کامیابی کیلئے 6 نکاتی پروگرام کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔ عالمگیر وبا کے تدارک کیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور جی۔20 ممالک کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہئے۔ پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی بھی مذہب کی توہین ناقابل برداشت ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ افغانستان میں مستقل قیام امن کیلئے تمام فریقین کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کو عالمی حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور چین کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے عمل میں مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں۔ خطہ میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا اس وقت دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیلئے پرعزم ہے۔ معاشرہ کے غریب افراد کو ریلیف فراہم کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ہم نے کرونا وائرس کی وبا کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سمارٹ ڈائون اور غریب ترین طبقات کی معاونت کیلئے اقدامات کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ایس سی او کی یوتھ کونسل کا رکن منتخب ہونے پر ہمیں خوشی ہے۔ کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ایس سی او نالج بینک کا قیام اور کرونا وائرس کی وباکے معیشت پر اثرات کی روک تھام، مختصر، درمیانی اور طویل مدتی حکمت عملی کی تیاری، کرونا وائرس سے بچائو کیلئے سستی اور ہر ایک تک قابل رسائی ویکسین کی تیاری کیلئے مشترکہ موقف اختیار کرنے، غربت، بیماری، افلاس کے خاتمہ اور پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ساتھ رقوم کی بیرون ملک، آف شور اکائونٹس میں غیر قانونی منتقلی کی روک تھام اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مکمل لاک ڈا ون ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کیلئے نقصان دہ ہے، پاکستان نہ صرف کرونا وائرس کے خلاف چین کے اقدامات کو سراہتا ہے بلکہ چینی امداد کو بھی سراہتے ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے اثر ورسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔