پنجاب اسمبلی، اپوزیشن کا ہنگامہ، چور کے نعرے، حکمران جماعت بے بس، اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
لاہور (خصو صی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین روز بھی نہ چل سکا۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے سامنے حکمران جماعت بے بس نظر آئی۔ وقفہ سوالات تیسرے روز بھی نہ ہو سکا۔ سپیکر خاموش کراتے رہے۔ بات نہ سننے پر سپیکر نے اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اجلاس دو گھنٹے 26 منٹ کی تاخیر سے چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ ایجنڈے کے مطابق محکمہ خزانہ کے سوالوں کے جوابات دیئے جانے تھے۔ سپیکر کی اجازت سے رانا محمد اقبال نے ایوان میںاظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے گندم کی قیمت ساڑھے سولہ سو روپے فی من مقرر کرنے کی بات کی گئی ہے۔ گندم کی قیمت کا مسئلہ حکومت یا اپوزیشن کا نہیں ہے۔ گندم پر قرارداد متفقہ تھی جسے منظور ہونا چاہیے تھا۔ تین کسانوں کی شہادت پر کہتا ہوں کہ زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے اور کسانوں کے ساتھ بدترین سلوک کیا جاتا ہے۔ وزیر قانون کسانوں کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن رپورٹ ایوان میں پیش کریں۔ چودھری محمد اقبال گجر نے کہا کہ پنجاب میں گندم کی فصل منافع بخش نہیں رہی۔ خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا، قیمت نہ بڑھائی گئی توگندم کا بحران پیدا ہوجائے گا۔ گندم کے ریٹ کو آگے بڑھنا چاہئے۔ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ وفاق کی لسٹ میں فوڈ اور زراعت صوبوں کے پاس ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم خود پڑھی ہے۔ سید حسن مرتضی نے کہا کہ کاشتکاروں کی بات کو مذاق بنایا جاتا ہے۔ جس طرح چیمبر آف کامرس ہے اسی طرح چیمبر آف ایگری کلچر بھی فعال کیا جائے۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ کل کیبنٹ میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہے جب پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کے بارے میں تحریری میسج وفاق کو نہیں ملا تو اس پر بات کرنا نامناسب ہے۔ وفاقی حکومت کے پاس بارہ ارب پڑے ہیں۔ وزیر خزانہ اس کو کنفرم کریں وزیراعظم یا وزیراعلی کا ایوان کے فیصلے سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ وزیراعلی سے بات ہوئی وہ خود بھی سپیکر سے بات کریں گے جو مناسب فیصلہ مشاورت سے ہوگا وہ حکومت کیلئے قابل قبول ہوگا۔ وزیر قانون بات کرتے ہوئے بیٹھ گئے جس پر سپیکر نے مائیک اپوزیشن کے رکن طاہر خلیل سندھو کو دیدیا، جس پر ایک بار پھر میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گرما گرمی، سپیکر چیئر کے سامنے آکر احتجاج کرتے رہے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کے سامنے خوب احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے سیٹیاں بجائی گئیں۔ اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں کسانوں کے مطالبات پر مبنی بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ چور چور کی نعرے بازی اور شور شرابے کے دوران سپیکر پرویز الٰہی نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔