جیلوں کی حالت زار، وفاقی محتسب کی رپورٹ پر عمل کیا جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے جیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹس وفاق اور چاروں صوبوں کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ تمام صوبے اور وفاق وفاقی محتسب کی رپورٹس اور سفارشات پر عملدرآمد کروائیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی محتسب نے رپورٹس میں متعلقہ حکومتوں کو سفارشات کی تجویز کی ہیں۔ وفاقی محتسب ہر 3ماہ بعد رپورٹ باقاعدگی سے عدالت میں جمع کرارہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا موجودہ حالات میں بورڈ سے متعلقہ حکام کو جیلوں کے دورے کرنے چاہئیں۔ وفاقی محتسب کے وکیل نے بتایا کہ اوورسائٹ کمیٹی نے دورہ کرنے تھے تاہم کروناکے باعث ایسا ممکن نہیں ہوسکا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب تک آن گرائونڈ کیا ہوا ہے۔ وفاقی محتسب کے وکیل نے کہا سندھ حکومت نے جیلوں سے متعلق نیا قانون تشکیل دیدیا ہے۔ پنجاب میں بھی بہتری آئی ہے۔ پیرول کے حوالے سے ایکٹ بنادیا ہے، تاہم خودکار نظام کی ضرورت ہے۔ جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا خودکار نظام پر تو پہلے سے ہی کام جاری ہے۔ خودکار نظام پر کے پی کے اور سندھ میں کام ہورہا ہے۔ وکیل وفاقی محتسب نے کہا متعدد جیلوں میں صاف پانی کی فراہمی اور نئی بیرکس بنائی گئی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کیا کوئی ایسی کمیٹی بنائی گئی جس نے آن گرائونڈ جاکر حقائق دیکھے ہوں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا وفاقی محتسب نے آن گرائونڈ حقائق دیکھ کر اپنی رپورٹ تشکیل دینی تھی۔ وفاقی محتسب نے صوبوں کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ پر انحصار کرکے اپنی رپورٹ تشکیل دے دی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں پیرول نظام سے متعلق نیا ایکٹ بنایا ہے، خواتین قیدیوں کے حوالے سے بہت بہتری لائی گئی ہے، صوبے بھر میں کم عمر بچوں اور خواتین کی الگ الگ جیلیں ہیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی بھی عدالت میں موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا سپرنٹنڈنٹ صاحب آپ کتنے عرصے بعد جیل کا دورہ کرتے ہیں جس پر اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ نے بتایا کہ میں ہر روز جیل جاتا ہوں، اللہ کا شکر ہے کہ جیل کے حالات اطمینان بخش ہیں، بچوں اور خواتین کی الگ جیل ہے، عدالت کسی کو بھی جیل کے معائنے کیلئے بھیج سکتی ہے۔ صفائی کا بہترین انتظام ہے، جیل کا تمام ڈیٹا وفاقی محتسب کو فراہم کیا جاچکا ہے۔ وفاقی محتسب کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہماری تجویزہے کہ اوورسائٹ کمیٹی سول سوسائٹی کے مزیدلوگ شامل کیے جائیں۔