منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف، حمزہ پر فرد جرم عائد، ملزموں کا انکار،نیب کے گواہ طلب
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف‘ حمزہ شہباز شریف سمیت دیگر ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی۔ ملزموں کی جانب سے صحت جرم سے انکار پر عدالت نے نیب کے گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 26 نومبر تک ملتوی کر دی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بکتر بند گاڑیوں میں جیل سے عدالت لایا گیا۔ شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک فزیوتھراپسٹ نہیں ملا۔ میری کمر کا درد بہت بڑھ چکا ہے۔ آج سماعت تھی اس لئے کل مجھے ہسپتال لیکر گئے۔ میں نے کہا کہ مجھے ایمبولینس میں لے جائیں لیکن مجھے بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا۔ مجھے تکلیف دیکر انہیں خوشی ہوتی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ شہباز شریف کو بٹھا دیا جائے پہلے ہی ان کی کمر میں درد ہے۔ شہباز شریف نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ قائد حزب اختلاف اور بڑی سیاسی جماعت کا صدر ہوں۔ یہ بدنیتی سے بنایا گیا کیس ہے جس سے انکار کرتا ہوں۔ اعلیٰ عدالتوں نے بھی نیب پر بہت سے سوالات اٹھائے ہیں۔ یہ ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے۔ آج تک نیب نے ہمارے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا۔ نیب نے مختلف کیسوں میں مجھے گرفتار کیا۔ آج تک مجھ پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔ میں نے دس سالوں میں قوم کے کھربوں روپے بچائے۔ مجھ پر لگائے گئے الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں۔ ایک دھیلے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ ثابت نہیں۔ میں اس قوم کا قابل فخر سپوت ہوں۔ ہم نے اس خطے میں پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے۔ ہم نے بھارت کو معاشی میدان میں شکست دینی ہے۔ میں نے صرف اورنج لائن ٹرین منصوبے میں قوم کے 81 ارب بچائے جو آج کی ویلیو کے حساب سے 100 ارب روپے بنتے ہیں۔ بے گناہی کے لئے تمام ثبوت عدالت کو فراہم کروں گا۔ عدالت نے کہا کہ آپ فردم جرم پر قانونی جواب دیں تاکہ کارروائی آگے بڑھ سکے۔ عدالت نے حمزہ شہباز سے استفسار کیا آپ نے کچھ کہنا ہے۔ حمزہ شہباز نے کہا میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہوں۔ نیب نے ہمارے خلاف بدنیتی سے کیس بنایا۔ نیب کے لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں۔ حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ آج جس گاڑی میں لایا گیا اس کی بریک نہیں لگتی، دو بار حادثہ ہوتے ہوتے بچا۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنمائوں کی بڑی تعداد شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کیلئے احتساب عدالت میں آئی۔ کارکنوں کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو لانے والی بکتر بند گاڑیوں پر پھول نچھاور کئے گئے اور نعرے لگائے گئے۔ احتساب عدالت کی طرف جانے کی کوشش میں کارکنوں اور پولیس کے درمیان دھکم پیل اور تلخ کلامی بھی ہوتی رہی۔