سوا 2برس کے دوران پاکستان کے قرضوں میں 14 ہزار 921 ارب روپے اضافہ
لاہور (کامرس رپورٹر) پاکستان کے قرضوں اور واجبات میں سوا دو سال کے دوران 14 ہزار 921 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا اور مجموعی قرضے اور واجبات 448 کھرب 1 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ سوا دو سال میں مجموعی قرضوں اور واجبات میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے قرضے اور واجبات کا مجموعی حجم ستمبر کے اختتام تک تاریخ میں پہلی بار 448 کھرب 1 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ سوا دو سال کے دوران قرضوں میں اوسطاً 18 ارب 15 کروڑ روپے یومیہ کا اضافہ ہوا۔ جون 2018 سے ستمبر 2020 تک قرضوں اور واجبات میں 149 کھرب 21 ارب 60 کروڑ روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ سوا دو مالی سال کے دوران حکومت کے اندرونی قرضے 10 کھرب 52 ارب روپے کے اضافے سے 237 کھرب 1 ارب 80 کروڑ روپے تک پہنچ گئے جبکہ ملک کے بیرونی قرضوں اور واجبات کا بوجھ 21 کھرب 33 ارب 20 کروڑ روپے کے اضافے سے 188 کھرب 67 ارب روپے ہو گیا۔ مجموعی قرضے اور واجبات جی ڈی پی کے 98.3 فیصد ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کے اندرونی قرضوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران 10 کھرب 52 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ جبکہ اس دوران بیرونی قرضوں اور واجبات میں 21 کھرب 33 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بیرونی قرضوں میں نجی شعبے کے قرضے 26 کھرب 18 ارب روپے اور حکومتی اداروں اور کارپوریشنوں کے بیرونی قرضے 7 کھرب 91 ارب روپے ہیں۔ دوسری جانب سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق سال 2020 کی پہلی ششماہی میں کمرشل بینکوں کا منافع 52 فیصد بڑھ گیا۔ اثاثوں میں بھی 7.8 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ بینکوں کو سال 2020 کے پہلے چھ ماہ کے دوران ٹیکسوں کی ادائیگی کے بعد مجموعی طور پر 125 ارب 75 کروڑ 90 لاکھ روپے کا منافع ہوا جو گزشتہ سال اس عرصے سے 43 ارب روپے زیادہ ہے۔ بینکوں کے حقیقی اثاثوں کی مجموعی مالیت اس دوران 326 ارب روپے کے اضافے سے 18 کھرب 14 ارب 32 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی جبکہ اس دوران بینکوں کے ڈیپازٹس میں بھی 14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کرونا اور لاک ڈاؤن کے باعث زیادہ تر صنعتیں اور کاروبار تو بند رہے جس کی وجہ سے بینکوں کی طرف سے نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضوں میں 2.4 فیصد کی کمی دیکھی گئی تاہم حکومت کو دیئے جانے والے قرض میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ نجی شعبے کے قرض میں کمی کے باعث سال کی پہلی ششماہی کے دوران بینکوں کے پاس ڈیپازٹس کے مقابلے میں قرضوں کی شرح 53.2 فیصد سے کم ہو کر 46.3 فیصد رہ گئی جبکہ کرونا کی وبا کے باعث پیدا ہونے والے اقتصادی دباؤ کی وجہ سے چھ ماہ کے دوران بینکوں کے غیر فعال قرضوں کا تناسب 8.6 فیصد سے بڑھ کر 9.7 فیصد ہو گیا۔