تحریک لبیک کا مارچ روکنے کیلئے کریک ڈاؤن‘ سینکڑوں کارکن گرفتار
لاہور‘ ساہیوال‘ ماموں کانجن‘ بچیانہ‘ وزیر آباد‘ کھرڑیانوالہ‘ لالہ موسیٰ‘ قصور (خصوصی نامہ نگار+ نمائندگان+ نامہ نگاران) تحریک لبیک کے 15 نومبر کو احتجاج کے حوالے سے راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ راولپنڈی ڈویژن میں پولیس نے تحریک لبیک کے مجموعی طور پر 96 رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ راولپنڈی سے تحریک لبیک ناردرن پنجاب کے امیر عنایت الحق شاہ سمیت 36 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ اٹک سے 26 ، چکوال سے 26 اور جہلم سے 8 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ گرفتار کارکنوں کو مختلف تھانوں میں رکھا گیا ہے اور مزید گرفتاریوں کے کے لیے چھاپے جاری ہیں۔ تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے لئے بھی لاہور میں ملتان روڈ کی حدود میں سمن آباد میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا تاہم وہ گرفت میں نہ آسکے۔ پولیس نے 7 کارکنان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک لبیک کے کارکنوں نے 15 نومبر کو ہر صورت لیاقت باغ پہنچنے اور فرانس کی گستاخی کے خلاف پشاور سے فیض آباد تک مارچ کا اعلان کیا ہے۔ ساہیوال سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تحریک لبیک پاکستان ضلع ساہیوال کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے پولیس نے تحریک ضلع ساہیوال کے 21 عہدیداروں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا اور انہیں دو دہ مار کے لئے سینٹرل جیل ساہیوال میں نظر بند کر دیا گیا۔ ماموں کانجن سے نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک کے سابق صدر قاری عتیق الرحمان رضوی کو پولیس نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ بچیانہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران 2 کارکنوں کو گرفتار کرکے ایک ماہ کیلئے نظر بند کر دیا گیا۔ گھروں پر چھاپے مارے گئے، متعدد کارکن روپوش ہو گئے۔ احتجاجی ریلی مؤخر کر دی گئی ۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق سرکل پولیس نے کریک کے ڈاؤن کے دوران تحریک لبیک یا رسول اللہؐ وزیر آباد کے چھ مقامی رہنماؤں حاجی محمد عارف، علامہ محمد حماد الدین صدیقی، پیر ضیاء الاسلام، علامہ محمد فیاض، حامد سعید، ملک محمد حنیف کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا جبکہ دیگر کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔کھرڑیانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 15 نومبر کو راولپنڈی میں ہونے والے لانگ مارچ کو ناکام بنانے اور کارکنوں کو شرکت سے روکنے کیلئے پولیس نے کارکنوں کے گھروں پر رات گئے چھاپے مارنے شروع کر دیئے۔ اطلاع کے مطابق پولیس نے زمان قادری نقاش قادری سمیت دیگر کئی کارکنوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ دوسری جانب لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کے قائم مقام امیر مولانا محمد فرمان علی حیدری نے تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی ا للہ علیک وسلم، تحریک لبیک اسلام اور تحریک صراط مستقیم کے قائدین اور کارکنان کی گرفتاری پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا حکمران علماء حق سے الجھ کر عوام کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے منبر و محراب سے ٹکر لینے والوں کے اقتدار کا سورج جلد غروب ہوجاتا ہے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی کو جھوٹے مقدمے تین ماہ سے زائد گرفتار کیا ہوا ہے اور اب حکومت بتائے تحریک لبیک اسلام کے صاحبزادہ امین اللہ نبیل، مولانا محمد شفیع، مولانا ضمیر حیدر جلالی، مولانا ریاست جلالی، اخلاق جلالی جیسے علماء حق اور پیرانِ طریقت سمیت دیگر کارکنان کو کس جرم کی پاداش میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ اگر حکومت نے ہمارے گرفتار قائد، علماء و کارکنان کو رہا نہ کیا اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو فیصلہ کن احتجاجی کال دیں گے۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ضلع بھر میں کریک ڈاؤن کے دوران تحریک لبیک کے رضوان یوسف ایڈووکیٹ اور ضلعی امیر زاہد سمیت چالیس سے زائد کارکنان گرفتار کر لئے گئے رہنما مفتی فاروق الحسن نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج بھی حکومت کو برداشت نہیں، شرمندگی کی بات ہے۔لالہ موسی سے نامہ نگار کے مطابق لالہ موسیٰ پولیس نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تحریک لبیک کے کارکنان کیخلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے رات گئے گھروں پر چھاپے مارے۔ اس دوران سابق ضلعی امیر صاحبزادہ عبدالواحد سیالوی، کھاریاں میں شریعت کالج کے ناظم اعلیٰ قاضی توقیر حسین اعوان کو گرفتار کرلیا جبکہ سنی تحریک کے ضلعی صدر محمد شہباز بٹ قادری، عثمان عزیز قادری سمیت درجنوں کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کی اطلاعات ہیں۔