سراج الحق نے ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے 11 نکاتی چارٹر پیش کردیا
لاہور (نیوز رپورٹر+خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ملک میں سول بالا دستی، شفاف و غیر جانبدار انتخابات، سیاسی قوتوں کے درمیان ڈائیلاگ، اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد، صوبوں کو مکمل خود مختاری دینے اور انتخابات متناسب نمائندگی کے تحت کرانے سمیت حکومت کو جماعت اسلامی کی طرف سے 11نکاتی عوامی چارٹر پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکومت کو اس چارٹر پر عمل کرنا ہوگا۔ حکومت کو اس دن سے ڈرنا چاہئے جس دن جھونپڑیوں اور کچے مکانوں سے نکل کر غریب عوام نے حکمرانوں کے عالی شان بنگلوں اور محلوں کا رخ کرلیا۔ اس حکومت کے لانے میں مافیاز کا پیسہ لگا ہوا ہے۔ یہی مافیاز اپنی دولت بڑھانے کیلئے اب بھی حکومت میں موجود ہیں جس کا اعتراف وزیر اعظم خود کرتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر لیاقت بلوچ، پنجاب وسطی کے امیر جاوید قصوری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ پریس منصورہ میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ ملک میں سول بالا دستی قائم ہونا ناگزیر ہے جس کیلئے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر آپس میں مذاکرات کرنا ہونگے۔ فوج یا کسی ادارے کے ساتھ مذاکرات کرنا انہیں سیاست میں آنے کی خود دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ مریم نواز نے فوج سے مذاکرات کرنے کا بیان دیکر اپنے والد کے بیانیے کی نفی کردی ہے۔ پی ٹی آئی نے اداروں کو متنازع بنا کر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ ہماری فوج کو اپنے سے آٹھ گنا بڑے دشمن کا سامنا ہے۔ ملک میں سٹیٹس کو کا خاتمہ ضروری ہے مگر پی ٹی آئی حکومت نے سٹیٹس کو کو مزید مضبوط کیا ہے۔ انتخابات پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ انتخابی نظام کو شفاف بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوں۔ ہم حکومت کی تلاش میں ہیں مگر دوربین لگا کر دیکھنے سے بھی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔ کشمیر کا سفیر گزشتہ آٹھ سو دنوں سے خاموش بیٹھا ہے اور بھارت نے کشمیر پر اپنا قبضہ مضبوط کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا آزاد نہیں، صحافیوں کے قلم روکے اور گلے دبائے جارہے ہیں۔ مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ یہاں ججز انصاف مانگ رہے ہیں مگر ان کو بھی انصاف نہیں مل رہا۔ عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں۔ تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہوچکا ہے۔ اڑھائی کروڑ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم اور یکساں نصاب رائج کیا جائے۔ جماعت اسلامی نے پاکستان کو اسلامی اور خوشحال بنانے کے لیے اپنی تحریک کا آغاز کردیا ہے۔ مملکت خداداد آزاد ی کے حصول کے بعد تاریخ کے بدترین بحرانوں سے گزر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ لیکن قومی ترجیحات کا تعین نہ ہے، قومی قیادت سنجیدگی سے کام کرنے کے لیے تیار نہیں۔ 1۔ اسلامی پاکستان: اسلام کی حکمرانی ہی ہمارے مسائل کا علاج ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ قرار داد مقاصد ،آئین پاکستان کی رہنمائی کو اس کی روح کے مطابق نافذ کیا جائے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کو اسلامی پاکستان بنانا ہماری منزل ہے۔ 2۔تعلیم، علاج اور روزگار: ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلام کا معاشی نظام نافذ کیا جائے، سود کا خاتمہ کرتے ہوئے قرضوں کی بیساکھیوں اور کشکول توڑا جائے یہی ملک و ملت کے مفاد میں ہے۔ اسی سے غربت کا خاتمہ ہوگا، عام آدمی کے لیے روزگار، تعلیم، علاج، رہائش کی فراہمی ممکن ہوگی۔ 3۔مہنگائی کا خاتمہ: ہمارا مطالبہ ہے کہ آٹا، 25فیصد، چینی 49فیصد، گھی 30فیصد، پٹرول 30فیصد، گیس 40فیصد اور بجلی 35فیصد کم قیمتوں پر مہیا کی جائیں۔ 4۔ انصاف اوراحتساب: سستا، آسان نظام عدل ہر شہری کو انصاف مہیاکرناحکومت کی ذمہ داری ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ احتساب کو حکومتی حمایت کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا بند کرکے سب کے احتساب یقینی بنایاجائے۔ 5۔ سول بالادستی: افواج، سول بیوروکریسی، پولیس کو حکومتی، سیاسی، پارٹی مفادات کا نہیں ملک و ملت کی خدمت وحفاظت پر مامور کرنا ہے، سول بیوروکریسی کو حکومتی نہیں عوام سے وفاداری کا پابند بنانا تاکہ سرکاری اداروں کے ملازمین بلاخوف قانون کا پابند، آزادانہ کردار ادا کریں۔ عوام اور سرکاری اداروںکے درمیان اعتماد کارشتہ بحال ہونا چاہئے۔ تھانوں، کچہریوں، عدالتوں اور ضلعی انتظامیہ کو جاگیرداروں، وڈیروں، چوہدریوں، سرداروں اور کرپٹ اشرافیہ کے شکنجے سے آزاد کرایا جائے اور قوم کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے۔ سٹیٹس کو کو توڑ کر ملک پر آئین، قانون اور آزاد نظام عدل ہی ملک وملت کے مفاد اور ترقی کی شاہراہ ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تما م اداروں کو آئین کا پابند بنایا جائے۔ وفاق صوبوں کے آئینی خودمختاری کے حقوق غصب نہ کرے اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ 6۔سیاسی نظام کی بہتری: بااختیار بلدیاتی نظام کو باقاعدہ بنایا جائے۔آزادانہ انتخابات کے ذریعے عوامی اداروں کے نمائندوں کا انتخاب قومی سلامتی اور قومی وحدت کے لیے ناگزیر ہے۔ الیکشن کمیشن بااختیار ہو۔ انتخابی اصلاحات پر عمل کرکے ان میں سے سرمایہ داروں اور خاندانی قبضہ کو ختم کرکے پارٹیوں میں جمہوریت کو لازمی کیا جائے۔ فرسودہ نظام انتخاب کی جگہ متناسب نمائندگی کانظام انتخاب، انتخابات کے شفاف، منصفانہ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔ 7۔کشمیر: کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون اسلامی برادر ممالک سے قریبی روابط رکھ کر کشمیر سمیت امت کے مسائل پرمتحدہ آواز اٹھائی جائے۔ آزاد کشمیر، گلگت، بلتستان کے عوام کو تمام تر حقوق اور ان کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ مقدمہ کشمیر کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ 8۔ آزاد، ذمہ دار میڈیا: آزادی اظہار رائے کے حق کو دل سے تسلیم کیا جائے، ذرائع ابلاغ ہر طرح کے ریاستی دبائو سے آزاد ہوں، میڈیا خود بھی ذمہ دار ہو اور عوام نوجوانوں کے لیے میڈیا کے استعمال کو اسلامی، نظریاتی اور قومی مفادات کا ہم آہنگ بنایا جائے۔ ہم میڈیا کی آزادی اور قومی ذمہ دار کردار کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ 9۔ مضبوط اور محفوظ پاکستان: پولیس، انتظامیہ اور انٹیلی جنس اداروں کی اصلاح انتہائی ضروری ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ دور غلامی کے نظام اور حربوں کی بجائے قوم کو ذمہ دار ، قانون کا پابند بنایا جائے۔ 10۔آزاد، باوقار، خودمختار خارجہ پالیسی: عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی اور ملک میں کرپشن کے نظام سے آزاد باوقار خارجہ حکمت عملی ، دفاع پاکستان کے امور کو مشکل بنادیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آزاد خارجہ پالیسی کو آئین پاکستان کاپابند بنایا جائے۔ 11۔صوبائی حقوق ،خود مختاری: ہمارا مطالبہ ہے کہ صوبائی حقوق ، خودمختاری ،حق ملکیت کو 1973ء کے دستور کے مطابق یقینی بنایا جائے، وفاق صوبوں کے وسائل، زمین، جزیروں پر غیر آئینی قبضہ نہ کرے۔ کراچی، بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقہ جات کا حق دیا جائے۔