مودی کا منشور پاکستان دشمنی، ٹی ایس ڈی طرز پر نیا ڈیتھ سکواڈ تشکیل دیدیا
اسلام آباد (عبداللہ شاد، خبر نگار خصوصی) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان، چین اور اپنے دیگر ہمسایہ ممالک کیساتھ اپنی توسیع پسندانہ روش کی وجہ سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ پاکستان دشمنی کی نفرت اور شرانگیز مہم کے بل بوتے پر ہی موصوف 2014 میں پہلی بار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے اور 2019 میں بھی ’’مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ‘‘۔ ’’ رام مندر کا قیام‘‘ اور ’’بھارت سے مسلمانوں کا خاتمہ‘‘ ان کے منشور میں سر فہرست تھے۔ گذشتہ روز دیوالی کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نے جیسلمیر میں لونگے والا چیک پوسٹ پر بھارتی فوجیوں سے خطاب میں پاکستان اور چین کیخلاف زہر افشانی کی اور بڑھکیں لگائیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے اپنے سابق خونی دستے ’’ٹی ایس ڈی‘‘ کی طرز پر نیا ڈیتھ سکواڈ تشکیل دیدیا ہے، اس خونی دستے کا بنیادی ہدف سی پیک کو نقصان پہنچانا اور پاکستان میں لسانی، صوبائی اور فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا ہے۔ ٹیکنیکل سپورٹ ڈویژن کی طرز پر اس خصوصی دستے کی تشکیل کا ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے اور اس کی نگرانی بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف’’جنرل بپن راوت‘‘ اور اجیت ڈووال کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ مارچ 2010 میں ا س وقت کے بھارتی آرمی چیف وی کے سنگھ اور انڈین ملٹری انٹیلی جنس کے ڈی جی ’’لیفٹیننٹ جنرل آر کے لامبا‘‘ نے ’’کرنل منتیش ور ناتھ بخشی‘‘ کی سربراہی میں یہ سکواڈ تربیت دیا تھا جس میں، کرنل وینے اکا بیڈی، لیفٹیننٹ کرنل سارویش دھون، کرنل الفریڈ، لیفٹیننٹ کرنل زِر ناتھ، لیفٹیننٹ کرنل انوراگ شامل تھے۔ اس دستے کے کل ارکان کی تعداد 36 تھی جن میں سے محض ایک فوجی کلرک ’’شیام داس‘‘ سویلین تھا۔ اس خونی دستے نے کچھ ہی عرصے کے دوران پاکستان کے اندر دہشتگردی کے آٹھ آپریشن انجام دیے جن میں فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر میں حملہ شامل تھا۔ جنرل لامبا کے بقول اس ٹیم نے مقبوضہ کشمیر میں بھی اپنے بہت سے آلہ کار ’’بھارتی اثاثوں‘‘ کی شکل میں تیار کر لیے تھے۔ 2011 کے آخر میں انڈین آرمی چیف وی کے سنگھ اور بھارتی وزیر دفاع ’’انٹونی ’’کے مابین باہمی اختلافات شدت اختیار کر گئے اور وزیر دفاع اور نئے آرمی چیف بکرم سنگھ نے ذاتی عناد میں اس دستے کوغیر فعال کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس کا تمام کریڈٹ وی کے سنگھ لیتا تھا۔ ٹی ایس ڈی کے ان پانچ افراد میں ایک قدرِ مشترک یہ بھی تھی کہ ان سب نے گذشتہ تین برسوں میں ایک سے زائد مرتبہ خود کشی کی کوشش کی۔ ڈاکٹرز کے مطابق انھوں نے ’’ٹی ایس ڈی‘‘ نامی خونی دستے میں شمولیت کے دوران پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں اتنے بڑے پیمانے پر غیر انسانی مظالم انجام دیے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی مریض بن چکے ہیں۔ 31 مارچ 2012 کو جنرل وی کے سنگھ مزید توسیع پائے بغیر ریٹائر ہو گئے اور نئے آرمی چیف بکرم سنگھ نے انڈین آرمی کے اس خصوصی یونٹ کے خلاف ذاتی عناد کی بنا پر تحقیقات کیلئے انڈین ملٹری انٹیلی جنس کے نئے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ’’ونود بھاٹیہ‘‘ کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی۔ چار اپریل 2015 کو کرنل بخشی نے سابق بھارتی وزیر دفاع منوہر پریارکر کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ شیام داس کے خلاف جاری جنرل کورٹ مارشل میں کرنل بخشی کو گواہی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے کیونکہ اگر بخشی نے گواہی میں حقائق بیان کیے تو شیام داس کو تو فوجی عدالت سے سزا یقیناً ہو جائے گی۔ مگر بھارت کے تعلقات نہ صرف اپنے پڑوسی ملکوں سے بگڑ سکتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارتی امیج اس حد تک متاثر ہو سکتا ہے کہ ہندوستان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کی جو کوششیں کر رہا ہے ان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یوں عالمی اور بین الاقوامی محاذ پر بھارت کا امیج ایک عالمی دہشتگرد کے طور پر ابھر سکتا ہے اور اس کی اصلیت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو جائیگی ۔ علاوہ ازیں سبھی جانتے ہیں کہ1971 میں بھارتی حکمرانوں نے ’’ مکتی باہنی ‘‘ کے نام سے دہشتگردوں کا ایسا گروہ بنایا جس نے سابقہ مشرقی پاکستان میں انسانیت کے خلاف انتہائی سنگین جرائم کا ارتکاب کیا۔ 5 اور 6 جون 2015 کو اپنے دورہ ڈھاکے کے دوران نریندر مودی نے فخریہ طور پر اعتراف کیا کہ بھارت کی بنائی مکتی باہنی 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا اور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رکھا جائیگا۔ چند روز قبل پشاور میں دیوبند مکتبہ فکر کے افراد اور بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 24 اکتوبر کو کابل میں اہل تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے تعلیمی ادارے پر دہشتگردانہ حملہ کرایا گیا۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ ان واقعات سے ایک دن پہلے ہندوستانی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال نے حملوں سے ایک دن پہلے کہا تھا کہ ’’ہندوستان اپنی سرزمین کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرزمین پر بھی لڑے گا اور وہ تمام کارروائیاں کی جائینگی جو ضروری ہوں‘‘۔ اس کیساتھ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی نصاب کو تاریخ کو نئے سرے سے مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، سلیبس کی تبدیلی کے بعد جموں و کشمیر سے متعلق نئے ابواب کمسن بچوں کے نصاب میں شامل کئے جائیں گے۔ بہار انتخابات کے نتائج میں بھی پاکستان کیخلاف زہر افشانی کو ایک ’’ پاپولیرٹی گیننگ فیکٹر‘‘ (مقبولیت حاصل کرنے کے عنصر) کے طور پر استعمال کیا گیا، مودی نے بہار میں اپنی 12 ریلیوں کے دوران بڑھک لگائی کہ کہ بھارت پاکستان اور چین کو سبق سکھائے گا۔