دہشتگردی کے ثبوت آگئے، ایف اے ٹی ایف بھارت کو بلیک لسٹ کرے
لاہور (احسن صدیق) ملک کی کاروباری برادری اور اقتصادی ماہرین نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پر زور دیا ہے کہ بھارت کو بلیک لسٹ میں ڈالا جائے کیونکہ نہ صرف بھارت کے بنکس منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں بلکہ بھارت کشمیر اور پاکستان میں مسلسل دہشت گردی کرا رہا ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ریجنل چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشد نے کہا ہے بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کو بھارت کو بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہیے۔ بھارت کی دہشت گردی کی واضح ثبوت موجود ہیں۔ پاکستان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان دلیر آدمی ہیں دیگر ممالک کے سربراہان کو اس معاملے پر اعتماد میں لیں۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھائیں۔ پاکستانی وفاق ہائے صنعت و تجارت کے نائب صدر چوہدری زاہد اقبال ارائیں نے واضع الفاظ میں شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد بھارت خود پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور حکومت پاکستان اسکے ناقابل تردید ثبوت امریکہ اور دیگر بین الاقومی اداروں کو فراہم کر چکی ہے۔ جسکی روشنی میں بھارت کو فوری طور پر دہشت گرد ملک قرار دے کر تمام پابندیاں لگائی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن اور دیگر پاکستان میں قید بھارتی جاسوس اسکا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ممبر ممالک ایف اے ٹی ایف میں بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکالا جائے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب محمد ناصر حمید خان، نائب صدر طاہر منظور چودھری نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی ہر واردات میں براہ راست ملوث ہے۔ معروف ماہر اقتصادیات اور حکومت پنجاب کے مالیاتی مشیر ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کے لئے مالی معاونت اور براہ راست ملوث ہونا ثابت ہو چکا ہے۔ اس لئے پاکستان کو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں اہم ممالک سمیت دوست ممالک کے سامنے اپنا کیس موثر انداز میں پیش کرنا چاہیئے۔ تاکہ ایف اے ٹی ایف میں پہلے بھارت کو واچ لسٹ میں ڈالا جائے اور اس کے بعد اس کو بلیک لسٹ میں ڈالا جائے۔ انٹیٹوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیر مین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا بھارت کے متعدد بنک منی لانڈرنگ میں ملوث پائے گئے۔ ان کو مودی سرکار کی سرپرستی حاصل ہے۔ دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔