راولپنڈی میں تحریک لبیک کا پولیس سے تصادم، پتھرائو،شیلنگ، متعدد زخمی، گرفتار، فیض آباد میں دھرنا
راولپنڈی/اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے اتوار کو لیاقت باغ سے فیض آباد انٹر چینج تک تحفظ ناموس رسالت مارچ کے شرکاء کے لیاقت باغ میں پہنچنے پر پولیس اور تحریک لبیک کے کارکنوں میں پتھرائو شروع ہوگیا۔ اس دوران راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع میں صبح 4بجے سے موبائل سروس بند رکھی گئی۔ پولیس نے شرکاء پر لاٹھی چارج کردیا جس سے لیاقت باغ مری روڈ میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگا۔ مری روڈ، لیاقت روڈ، آریہ محلہ، چائنہ مارکیٹ، کالج روڈ، ٹیپو روڈ اور ڈھوک الہیٰ بخش کی سڑکوں اور گلیوں میں کارکنان اور پولیس اہلکار پھیل گئے۔ واسا اور آر ڈی اے کے سامنے بھی پولیس نے اپنی گاڑیاں کھڑی کردیں۔ بڑی تعداد میں کارکنان نے پولیس کی گاڑیوں، لیاقت باغ کے اطراف پولیس پر پتھرائو میں مصروف رہے جبکہ پولیس نے بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس چلادی جس سے پورا علاقہ آنسو گیس کے دھوئیں سے بھر گیا۔ کارکنان لبیک یا رسول اللہؐ اور تاجدار ختم نبوتؐ زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے فیض آباد کی جانب بڑھنے کی کوشش کرتے رہے جنہیں روکنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس چلائی لیکن شام کے وقت تحفظ ناموس رسالت مارچ کے شرکاء کمیٹی چوک، وارث خان، چاندنی چوک، رحمٰن آباد، سکستھ روڈ، ڈبل روڈ اور شمس آباد میں لگائے گئے کنٹینرز اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے فیض آباد پہنچ گئے جہاں وفاقی پولیس نے بھی انٹر چینج تک پہنچنے سے مارچ کو روکنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ واٹر کینن بھی طلب کر لی گئیں۔ تحفظ ناموس رسالت مارچ کے شرکاء کو ریڈ زون جانے سے روکنے کیلئے پولیس نے کلب روڈ، زیرو پوائنٹ، سرینگر ہائی وے اور بلیو ایریا کے تمام راستے سیل کر رکھے تھے۔ مری روڈ پر دن بھر آنسو گیس کے شدید استعمال کی وجہ سے گھروں میں خواتین، بچوں اور مردوں کو سانس لینے میں شدید دشواری پیش آئی۔ پتھرائو اور شیلنگ سے بھی 70 کے قریب کارکن زخمی ہوگئے۔ ایس ایچ او تھانہ وارث خان انسپکٹر عبدالعزیز کو سر میں شدید چوٹ آئی جنہیں ہولی فیملی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ 65 سے زیادہ کارکنان پولیس نے حراست میں لے لئے۔ قبل ازیں مری روڈ پر کمیٹی چوک تک کنٹینرز لگائے گئے تھے۔ تحریک لبیک کے کارکنان نے کنٹینرز گھسیٹ کر راستے سے ہٹانے کی کوشش کی تو اس دوران پولیس نے مشتعل کارکنان پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور فرانسیسی سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے۔ تحفظ ناموس رسالت مارچ کے شرکاء نے علامہ خادم حسین رضوی کی تصویر والے پورٹریٹ اٹھا رکھے تھے جنہیں وہ فضاء میں لہرا کر فرانسیسی صدر کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے رہے۔ ایس پی راول رائے مظہر اقبال اپنی فورس کی نگرانی میں مصروف رہے۔ ضلعی انتظامیہ کے اے سی اور میجسٹریٹ بھی پولیس افسران کے ساتھ تھے۔ لیاقت باغ میں لاٹھی چارج ، پتھرائو اور آنسو گیس کے باعث کوریج کیلئے آئے صحافی راولپنڈی پریس کلب میں محصور ہوگئے۔ موبائل فون سروس بند ہونے کی وجہ سے رابطوں میں شدید مشکلات رہیں۔ اندرون شہر سمیت شہر کی مرکزی شاہراہیں بند رکھی گئیں۔ کنٹینرز کھڑے کرکے بیکری چوک، گنج منڈی روڈ، رتہ پل، ریلوے روڈ، کمرشل مارکیٹ، پنڈورہ، ڈبل روڈ، شمس آباد، صادق آباد، راول روڈ، اصغر مال روڈ، اقبال روڈ، ڈھوک الہیٰ بخش روڈ، مریڑ چوک، ٹیپو روڈ مکمل سیل کئے گئے تھے۔ مری روڈ کے تمام راستے مکمل سیل کئے گئے۔ مظاہرین کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کیلئے ریڈ زون میں شدید رکاوٹوں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ فیض آباد کے قریب میٹرو سٹیشن کے ارد گرد بھی تحریک لبیک کے کارکنان پہنچ کر نعرہ بازی کرتے رہے۔ پولیس روکنے میں کامیاب نہ ہوسکی اور وہ بہت بڑی تعداد میں مری روڈ پر لگے کنٹینرز آسانی سے ہٹاتے ہوئے اپنی منزل فیض آباد کی جانب رواں دواں رہے۔ تحریک لبیک کے مارچ میں لوگوں کی غیر معمولی تعداد آنے پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسروں میں بھی پریشانی کی لہر دوڑ گئی۔ فیض آباد انٹر چینج اور اطراف کے علاقوں میں تحریک لبیک کے شرکاء اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین سید نے زیرو پوائنٹ سے تحریک لبیک کے مارچ کو اسلام آباد بالخصوص زیروپوائنٹ، بلیو ایریا، آبپارہ اور کلب روڈ کی جانب داخلے سے روکنے کیلئے نگرانی جاری رکھی۔ تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی سربراہ علامہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت امت مسلمہ پر حملہ اور اعلان جنگ ہے۔ ہم خون کے آخری قطرہ تک عزت رسولؐ پر پہرہ دیں گے۔ انتظامیہ اور پولیس نے زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کی صورت میں ظلم کی انتہا کردی۔ ہم حکومت کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہر ظلم برداشت کرسکتے ہیں لیکن ناموس رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انتظامیہ نے شرکاء مارچ سمیت راولپنڈی ڈویژن بھر کے عوام کی زندگی کو جہنم بنائے رکھا لیکن آفرین ہے ان عاشقان رسولؐ پر جو نہ ٹلے اور نہ رکے۔ مارچ کی تعداد اور جوش کو سردی و بارش بھی ٹھنڈا نہیں کرسکی۔ ناموس رسولؐ کی حفاظت کیلئے ہونے والے مارچ کو سرکاری سرپرستی ہونی چاہیے تھی لیکن اسلام کے نام پر قائم ملک میں الٹا اس مارچ سے حکومت خوف محسوس کررہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت فی الفور فرانسیسی سفیر کوملک بدر کرے اور اپنا سفیر واپس بلائیں اور حکومتی سطح پر فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک لبیک پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ تحفظ ناموس رسالت مارچ لیاقت باغ تافیض آباد کے بڑی تعداد میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تحریک لبیک پاکستان کے رہنما علامہ پیر قاضی محمود احمد قادری اعوانی، پیر سید ظہیرالحسن شاہ، علامہ مفتی غلام عباس فیضی، مولانا محمد فاروق الحسن قادری، مولانا مفتی غلام غوث بغدادی، مولانا رضی حسینی، صاحبزادہ حافظ محمد سعد حسین رضوی، صاحبزادہ اعجاز رسول، محمد عثمان مرزا، حاجی طاہر محمود، محمد ظاہر علی اعوان، چودہدری رضوان احمد سیفی، مولانا حاکم دین نقشبندی، پیر محمد فیاض سیفی، مولانا محمد شفیق قادری، راجہ دانش بختیار، محمد امجد رضوی، سردار محمد نوید احمد محمد علی جمال، چوہدری سہیل گجر، راجہ غلام عباس اور دیگر بھی موجود تھے۔ تحفظ ناموس رسالت مارچ میں ہزاروں کارکنان اور تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد شریک ہیں۔ شرکاء مارچ لبیک یارسول اللہ، آقا آپکی خاطر دل بھی حاضر جان بھی حاضر، گستاخ رسول کی ایک ہی سزا سر تن سے جدا سر تن سے جدا، فرانس مردہ باد کے فلگ شگاف نعرے لگا تے رہے ہیں۔