توہین رسالت کرنے والے دراصل دنیا میں بین المذاہب تصادم چاہتے ہیں: طاہر اشرفی
لاہور(خصوصی نامہ نگار)چیئرمین پاکستان علماء کونسل و معاون خصوصی وزیر اعظم حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ہر سطح پر جدوجہد کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا آئین مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا محافظ ہے۔ کسی گروہ، جماعت یا فرد کو کسی دوسرے پر سوچ و فکر مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ اسلام جبر کی بنیاد پر کسی کو مسلمان کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ چھوٹی عمر کی بچیوں کی شادی کے مسائل کا حل نکالنے کیلئے اسلامی نظریہ کونسل سمیت تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مشاورت کریں گے۔ یکم دسمبر سے ملک بھر میں بین المسالک و مذاہب ہم آہنگی کونسلز قائم کرنے کا آغاز کر دیں گے۔ یہ بات انہوں نے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مولانا ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا محمد خان لغاری، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا حافظ کاظم رضا، علامہ طاہر الحسن، علامہ زبیر عابد، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا قاسم قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا عمار نذر بلوچ، مولانا عبید اللہ گورمانی، علامہ غلام اکبر ساقی، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا نعمان حاشر، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا ابو بکر صابری، مولانا حفیظ الرحمن اور دیگر علماء بھی موجود تھے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلام تمام آسمانی مذاہب، انبیاء اور آسمانی کتب کے احترام کا درس دیتا ہے۔ توہین ناموس رسالت کرنے والے دراصل دنیا میں بین المذاہب تصادم چاہتے ہیں۔ آزادی اظہار رائے کا مطلب ہر گز دوسروں کے جذبات اور احساسات سے کھیلنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر انبیائ، آسمانی کتب اور آسمانی مذاہب کی ناموس کے تحفظ کا قانون بنناچا ہیے۔ پاکستان میں ناموس رسالت کے تحفظ کے قانون کا غلط استعمال بہت حد تک ختم ہوا ہے۔ انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز کے قیام سے بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی میں مزید اضافہ ہو گا اور تحفظ ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال بھی ختم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور قانون ہر شہری کے حقوق کا محافظ ہے کسی بھی گروہ ، جماعت یا جتھہ کو کسی پر اپنی فکر اور رائے مسلط نہیں کرنے دی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی صورتحال پر اسلامی دنیا سے روابط کا آغاز کیا ہے۔ پاکستان اس صورتحال پر اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ تمام صوبوں اور مرکز میں شان رحمت للعالمین کا ہفتہ منایا جا رہا ہے۔ آئندہ ہفتے سے وہ غیر مسلم قائدین سے ملاقاتیں شروع کریں گے۔ جس میں پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے مسائل کے حل کیلئے مستقل بنیادوں پر مشاورت اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پشاور سمیت ملک میں کہیں بھی کوئی غیر مسلم قتل ہو، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس کے قاتلوں کو تلاش کرے۔