اگلے سال دنیا بھر میں بدترین قحط ہوسکتا ہے: ورلڈ فوڈ پروگرام
روم/ اٹلی(این این آئی ) اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 15 ارب ڈالر فراہم نہ کیے گئے تو 2021 میں ساری دنیا، بالخصوص غریب اور ترقی یافتہ ممالک میں بدترین قحط پھیل سکتا ہے۔امریکی ٹی وی سے گفتگو میں بیزلی کا کہنا تھا کہ اس رقم میں سے 5 ارب ڈالر قحط سالی سے مقابلہ کرنے کیلیے جبکہ مزید 10 ارب ڈالر ان بچوں کیلیے درکار ہیں جو غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اگر یہ رقم نہ ملی تو 2021 میں ساری دنیا کو ایسے بھیانک اور ہلاکت خیز قحط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے بارے میں ہم نے صرف کہانیوں میں ہی پڑھا اور سنا ہے، انہوں نے کہا۔بیزلی کا کہنا تھا کہ ماضی میں عالمی رہنمائوں کی جانب سے فراخدلانہ مالی امداد کے باعث ان کا ادارہ (ورلڈ فوڈ پروگرام) مختلف ممالک میں غذائی قلت اور قحط کے خلاف جنگ میں کامیاب رہا ہے لیکن خدشہ ہے کہ آئندہ سال کیلیے مطلوبہ رقم دستیاب نہ ہوسکے؛ جس کی ایک وجہ کووِڈ 19 کی حالیہ عالمی وبا بھی ہوگی۔ البتہ اس کمی میں دیگر عوامل بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔اس سال اقوامِ متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام (ورلڈ فوڈ پروگرام)کو نوبل انعام برائے امن دیا گیا ہے۔ بیزلی کے مطابق اس کے بعد سے ڈبلیو ایف پی کی شہرت میں اضافہ ہوا اور اب عالمی رہنماء ان سے بات چیت کیلیے 15 منٹ سے بڑھ کر 45 منٹ دینے لگے ۔تاہم صرف بات چیت سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ انہیں رقم کی فوری ضرورت ہے۔