ایک کروڑ48لاکھ گھرانوں کو ایمرجنسی رقم فراہم کی، دنیا بھر میں 50 ہزار پاکستانی بے روز گار ہوئے
لاہور، کراچی (کامرس رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک نے پاکستان کی معیشت سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی9 ماہ میں مشکل مگر ضروری معاشی استحکام کے فیصلے کیے گئے۔ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں کرونا وبا کے سبب لاک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا جس سے معاشی سرگرمیاں متاثر رہیں اور نمو 52 سال بعد منفی ہوا۔ 9 ماہ میں حاصل کیے گئے استحکام کے سبب وبا کے دوران کاروبار اور گھرانوں کو سپورٹ مہیا کی جس کے تحت وبا کے دوران ایک کروڑ 48 لاکھ گھرانوں کو ایمرجنسی نقد رقم فراہم کی گئی۔ 3 مہینوں میں شرح سود 6 اعشاریہ 25 فیصد کم کیا گیا اور حکومتی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا ایک اعشاریہ ایک فیصد تک محدود رکھا گیا۔ معیشت کی موجودہ سمت کرونا سے پہلے کی طرز پر ہے اور مستقبل میں پیش رفت کا انحصار عالمی صورتحال پر منحصر ہے۔ جب کہ ویکسین کی خبریں حوصلہ افزا ہیں۔ معیشت کے ڈھانچے میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کر کے مسابقت کو بڑھایا جائے، ملک کے مالیاتی عدم توازن کا زیادہ پائیدار حل ضروری ہے۔ ٹیکس آمدنی بڑھا کر غیر ٹیکس محاصل پر انحصار کم کرنا ہوگا اور ایف اے ٹی ایف پر کی گئی اہم پیش رفت کو برقرار رکھنا ہوگا جب کہ توانائی شعبے کی قیمت، انفراسٹرکچر اور نظم ونسق کے مسائل حل کرنیکی ضرورت ہے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو ترقی دے کر مذید بہتر بنانیکی ضرورت ہے۔ آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی نمو ڈیڑھ سے ڈھائی فیصد رہنے اور مہنگائی کی اوسط شرح رواں مالی سال میں 7 سے 9 فیصد رہنے کے اندازے ہیں جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1 سے 2 فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔ کرونا نے بیرون ملک ملازمت کرنے والے پاکستانیوں اور بیرون ملک جانے کی تیاری کرنے والوں کو بھی بری طرح متاثر کیا۔ 50 ہزار بے روزگار ہو گئے۔ 50 ہزار کا روزگار خطرے میں ہے ڈیڑھ لاکھ سے زائد باہر جانے سے رہ گئے۔ دنیا بھر میں لاک ڈاون کے باعث بیرون ملک کام کرنے والے 50 ہزار پاکستانی بے روز گار ہوئے جبکہ 50 ہزار تارکین وطن کو چھٹی پر واپس وطن بھجوا دیا گیا ان کا روزگار بھی ابھی تک خطرے میں ہے ان کے علاوہ 59 ہزار800 پاکستانیوں کو بیرون ملک ملازمت مل گئی تھی لیکن سفری پابندیوں اور پروازیں بند ہونے کی وجہ سے وہ بیرون ملک نہیں جا سکے جبکہ ایک لاکھ 2 ہزار پاکستانیوں کی بیرون ملک ملازمت پر بھرتی کا عمل پاکستان میں جاری تھا۔ بھرتی کا عمل رکنے کی وجہ سے بیورو آف میگریشن نے ان کی ملازمتوں کے خاتمے کا ہی امکان ظاہر کیا ہے۔ ملازمت ملنے کے باوجود باہر نا جا سکنے والوں کی ملازمت بھی شدید خطرے میں ہیں۔ بیرون ملک بے روزگار ہونے اور لاک ڈاؤن کے باعث پھنسے ہوئے 90 ہزار 308 پاکستانیوں کو 490 خصوصی پروازوں کے ذریعے واپس وطن لایا گیا سب سے زیادہ 42 ہزار 729 پاکستانی یو اے ای سے واپس آئے۔