میئر براہ راست منتخب ہوگا، ہر ڈویژن میں ہائیکورٹ بنچ ہونا چاہیے: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پاکستان میں نیا بلدیاتی نظام لارہی ہے جس میں ماضی کے تمام بلدیاتی نظام کا موازنہ کیا گیا ہے۔ بلدیاتی نظام سے شہروں کی ترقی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ نئے بلدیاتی نظام میں میئر کا براہ راست الیکشن ہو گا۔ میئر خود اپنی کابینہ بنائے گا۔ کابینہ میں تمام امور کے ماہرین کو شامل کیا جائے گا۔ اس نظام میں ہر شہر کا الگ الیکشن ہوگا۔ پہلے کی طرح بلاواسطہ انتخاب نہیں ہوگا کہ یونین کونسل کے انتخاب کے بعد اسے چنا جائے۔ کیوں کہ بدقسمتی سے اس میں پیسہ چل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کرونا وبا کی بھی دوسری لہر آ چکی ہے اور صورتحال تشویشناک ہے۔ ہمیں ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا۔ فیصل آباد کے لوگوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ ایک دن مانچسٹر کہے گا کہ فیصل آباد ہمارے جیسا شہر ہوا کرتا تھا اور ہم سے آگے نکل گیا ہے۔ کیونکہ بڑے انسان کو بڑی سوچ رکھنی چاہیے۔ ہماری ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہیں۔ حکومت کا کام صنعتکاروں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ مافیا نے گٹھ جوڑ کر کے چینی کی قیمت بڑھائی۔ جو جائز منافع کمائے اسے ٹیکس بھی دینا چاہئے۔ فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کے مطالبے سے متفق ہوں۔ ہائیکورٹ ہر ڈویژن کی سطح پر ہونی چاہئے۔ جو بلدیاتی نظام لیکر آ رہے ہیں یہ پاکستان کا بہترین بلدیاتی نظام ہوگا۔ میئر کے الیکشن براہ راست ہوں گے۔ ماضی کے تجربات سے سیکھ کر نیا بلدیاتی سسٹم لا رہے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کو سہولتیں فراہم کرے۔ کرنسی کی قدر گرنے سے مہنگائی آتی ہے۔ جائز طریقے سے نفع کمائیں۔ چینی مافیا کی طرح منافع نہ کمائیں۔ حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو فیصل آباد میں برآمد کنندگان اور تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں انصاف کی جلد فراہمی کے اداروں کو نیچے تک سہولت فراہم کرنا ہو گی۔ صوبے کے فنڈز سے کبھی بھی فیصل آباد جیسے شہر میں ترقی نہیں آ سکتی ہے۔ پوری دنیا میں شہر اپنے وسائل اور اپنے مسائل خود حل کرتے ہیں۔ اپنے لئے پیسے خود جمع کرتے ہیں۔ فیصل آباد پاکستان کا سب سے مالدار شہر ہے لیکن ترقیاتی کام کیلئے صوبائی حکومت کے فنڈز کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت میں آئے تو سخت معاشی چیلنجز درپیش تھے۔ 2018ء میں ہمیں 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کا سامنا تھا۔ 40ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کی وجہ سے معیشت دبائو میں تھی اور بدقسمتی سے روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر برقرار رکھ کر بہت نقصان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں قومیانے کی پالیسی سے صنعتی ترقی کا عمل رک گیا۔ دوسری طرف چین نے کامیاب حکمت عملی سے 70کروڑ افراد کو غربت سے نکالا۔ ایف بی آر میں اصلاحات اور آٹومیشن کا کام جاری ہے۔ ایکسپورٹرز کو مراعات دینے سے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں برآمدات میں اضافے کیلئے اپنی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن کرنی ہے اور ویلیو ایڈیشن کے بغیر متعدد افرادی قوت ضروری ہے۔ جبکہ روزگار کے مواقع کی فراہمی اور دولت کی پیداوار کیلئے صنعتی عمل اہم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ برآمد کنندگان اور کاروباری شعبے کو سہولتیں دینا حکومت کی پالیسی ہے اور اس کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں سے فیصل آباد میں انڈسٹری کا پہیہ تیزی سے چل رہا ہے اور بعض شعبے میں افرادی قوت کی کمی ہو گئی اور نئی لیبر نہیں مل رہی۔ ماضی کی بات کی جائے تو ملائیشیا، جنوبی کوریا نے پاکستان سے سیکھ کر ترقی کی۔ پاکستان کی دنیا میں عزت تھی اور ہمارے ادارے ہماری یونیورسٹیز کو دنیا میں مانا جاتا تھا۔ مشرق وسطیٰ سے لوگ کراچی اپنی چھٹیاں منانے آتے تھے۔ ہمارے نیچے آنے کی بہت دکھ بھری کہانی ہے۔ پاکستان میں اس وقت دائیں اور بائیں بازو کی سیاست سامنے آچکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامک سوشلزم کے نام پر ملک میں قومیانے کی مہم کا آغاز کیا۔ کہا جاتا تھا کہ پاکستان میں 22 خاندانوں میں پیسہ جمع ہوگیا ہے۔ ہمیں ایسے قانون بنا کر پیسے غریبوں تک پہنچانے چاہیے تھے تاہم اس کے بجائے ہم قومیانے پر گئے اور اپنی صنعتوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ جائز کمائیں اور ٹیکس بھی دیں۔ چینی مافیا نے جس طرح کارٹلائزیشن کی اس کے خلاف کام کرنا چاہیے۔ تاہم جائز طریقے سے نفع بنے گا تو مزید سرمایہ کاری ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان انڈسٹریلائزیشن کی جانب جائے۔ ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس میں مزید اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے دوران جو فیصلے کیے اس سے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہم نے غریبوں کو بھی بچایا اور اپنی صنعتوں کو بھی بچایا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی پاکستان کی مثال دی ہے۔ اب کرونا کی دوسری لہر آرہی ہے۔ لوگوں سے کہوں گا کہ ماسک پہنیں۔ اگر یہ پھیل گیا تو ہماری غریب عوام اور صنعتوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے سرمایہ کاروں سے بڑھ چڑھ کر سرمایہ کاری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ ایسی حکومت ہے جس سے آپ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں کہ کوئی پالیسی میں تبدیلی آئے گی اور آپ پر دباؤ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ ہم آپ کو پوری طرح سہولیات دیں گے۔ آسانیاں پیدا کریں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ فیصل آباد کی سڑکوں کو بھی ٹھیک کریں گے۔ کراچی، فیصل آباد، ملک کا صنعتی حب ہے۔ یہ اوپر جائے گا تو پاکستان اوپر جائے گا۔ تعمیرات کا شعبہ ہمارا چل پڑا ہے۔ بینکنگ کے شعبے میں تاریخ میں سٹیٹ بینک نے کبھی بھی اس طرح سے صنعتوں کی مدد نہیں کی جس طرح وہ آج کر رہا ہے۔ انہوں نے صنعتکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح 1960 کی دہائی میں صنعتوں کو فروغ ملا تھا اسی طرح آج بھی کریں گے۔ تاہم درخواست ہے کہ مزدوروں کا آپ لوگوں نے خیال رکھنا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے ایکسپورٹرز، ٹیکسٹائل مینو فیکچررز اور بزنس کمیونٹی کے اہم رہنماؤں نے مقامی ہوٹل میں ملاقات کی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران صنعتی وکاروباری برادری کے نمائندوں نے حکومتی اقدامات کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ برآمدات کو 13ارب ڈالر سے بڑھا کر آئندہ سال 21ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ اس موقع پرگورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر صنعت پنجاب میاں اسلم اقبال، پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد احمد، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے قائد خواجہ امجد اور دیگر ایکسپورٹرز و صنعتکار بھی موجود تھے۔ ایکسپورٹرز، ٹیکسٹائل مینوفیکچررز اور بزنس کمیونٹی کے رہنماؤں نے وزیر اعظم سے سیالکوٹ کی طرز پر نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر، موجودہ فیصل آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی اپ گریڈیشن، الائیڈ ہسپتال کو اپ گریڈ کرنے اورجدید ترین سہولیات سے آراستہ نئے سوشل سکیورٹی ہسپتال کی تعمیر سمیت دیگر مطالبات بھی کئے جسے وزیر اعظم نے جلد پورا کرنے کیلئے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ اس موقع پر صنعتوں کی ورکنگ میں بہتری اور پیداوار میں اضافہ سمیت صنعتوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مقصد دوسری صنعتوں کو بھی اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔ صرف دھاگے اور آم بیچ کر پیسہ نہیں بنا سکتے۔ انڈسٹری کیلئے پیک آور ختم کرکے آدھی قیمت پر بجلی دے رہے ہیں۔ سابق حکومتوں نے صنعتوں کے فروغ پر کوئی توجہ نہیں دی۔ مشکل حالات کے باوجود صنعتوں کو مراعات دے رہے ہیں۔ پاکستان کی صنعتوں کو بھارت اور بنگلہ دیش سے مہنگی بجلی مل رہی ہے۔