قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے 18سال تک تعلیم مفت کرنے سے متعلق بل مسترد کر دیا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے قومی زبان اردو کو دفتری زبان بنانے کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کی رپورٹ حکومت سے طلب کر لی جبکہ 18سال تک تعلیم مفت کرنے سے متعلق بل مسترد کر دیا ۔بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں آئین کی آرٹیکل چھبیس اے میں ترمیم کیلئے رکن اسمبلی نصرت واحد کی جانب سے پیش کردہ بل پر غورکیا گیا محرک بل نصرت واحد نے کہاکہ ملک میں صحت مند ماحول کی فراہمی ہر فرد کا حق ہے صاف پانی، آلودگی سے پاک فضا ہر شہری کا حق ہے اس بل کا مقصد یہ ہے کہ تمام شہریوں کو صحتمند ماحول ملے ۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے کہا کہ ترمیمی بل میں پیش کردہ نکات پہلے ہی کلائیمیٹ چینچ ایکٹ میں کورڈ ہے۔سیکرٹری قانون و انصاف نے کہاکہ اس کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں یہ تمام نکات کلائیمیٹ چینچ ایکٹ و تحفظ ماحولیات ایکٹ میں کور ہے۔اجلاس میں تمام علاقائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کیلئے ترمیمی بل کمیٹی میں پیش کیا گیا بل کے محرک کیسو مل کھیئل داس نے کہا کہ تمام علاقائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔سیکرٹری قانون نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ وزارت قانون اس بل کی مخالفت کرتی ہے ان زبانوں کو تحفظ دینے کیلئے تھوس اقدامات کیئے جاسکتے ہیں آئین کے تحت صرف اردو ہی قومی زبان ہے اگر ایسا کردیا گیا تو کئی زبانیں سامنے آئے گی اس وقت شہر شہر گاوں گاوں الگ الگ زبانیں بولی جاتی ہے علاقائی زبانوں کے تحفظ و تدریس و ترویج کیلئے صوبائی حکومتیں اقدامات کریں۔رکن اسمبلی محسن شاہنوا زنے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ میری مادری زبان پنجابی ہے لیکن ملک کی قومی زبان اردو ہے لیکن رائج اس وقت انگریزی ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ عدلیہ اور دفتری زبان اردو ہو نی چاہیے مگر استعامل انگریزی کا ہو رہا ہے اگر اس طرح زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا تو چپے چپے پر زبان تبدیل ہو رہی ہے کس کس کوقومی زبان کا درجہ دیا جائے گا ۔ نفیسہ شاہ نے کہاقومی زبان دینے میں کوئی ہرج نہیں سندھی زبان سندھ میں بولی جاتی ہے مگر انڈیا میں اسے قومی زبان کا درجہ حاصل ہے اگر اردو ہماری قومی زبان ہے تو عدالتوں اور دفاتر میں انگریزی خط و کتابت کیوں ؟ہمارے سربراہان مملکت غیر ملکی دوروں میں انگریزی زبان میں کیوں گفتگو کرتے ہیں ماسوائے آزاد کشمیر کے پورے ملک میں سرکاری دفتری زبان اردو نہیں اسے پہلے لازم کیا جائے ۔ اجلاس میںاٹھارہ سال تک مفت تعلیم لازمی قرار دینے کیلئے ترمیمی بل کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے رکن اسمبلی کیسو مل کھیئل داس نے کہاکہ اٹھارہ سال تک تعلیم لازمی قراردینے میں کوئی حرج نہیں۔رکن کمیٹی محسن رانجھانے کہاکہ سولہ سال تک مفت اور لازمی تعلیم کے قانون پر عملدرآمد نہیں ہورہا اس سے حکومت پر بڑا مالی پریشر بڑھے گا۔