خورشید شاہ کے اہلخانہ کی ضمانت منظوری کیخلاف نیب کی درخواستوں پر فریقین سے جواب طلب
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کے اہلخانہ کی ضمانتیں منظوری کے خلاف نیب کے درخواستوں پر فریقین سے جواب طلب کر لئے سپریم کورٹ میں خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی دوران سماعت خورشید شاہ کے وکیل رضا ربانی نے موقف اپنایا کہ خورشید شاہ 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔ پہلے انکا اسلام آباد کی احتساب عدالت سے راہداری ریمانڈ لیا گیا جبکہ 31 ستمبر 2019 کو سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ خورشید شاہ کو 45 دن کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ خورشید شاہ تقریبا ایک سال سے جیل میں ہیں۔ 17 دسمبر 2019 کو احتساب عدالت نے پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے خورشید شاہ کی ضمانت منظور کر لی تھی۔تاہم تعجب کی بات یہ ہوئی کہ جج صاحب ضمانت کے فیصلے کے فیصلے پردستخط کرنے کے بجائے طویل رخصت پر چلے گئے۔جسٹس مشیر عالم نے کہاالزام ہے 1977 میں خورشید کی مالی حیثیت بہت کم تھی، نیب کا الزام ہے گورنمنٹ میں آنے کے بعد خورشید شاہ کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، وکیل رضا ربانی نے کہاخورشید شاہ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں،خورشید شاہ کی تمام جائیدادیں انکم ٹیکس گوشواروں میں ڈکلیئرڈ ہیں، نیب نے ریفرنس بنانے کے لیے جائیدادوں کی مالیت زیادہ بتائی، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا1988 کے بعد آپ کو موکل اہم عہدوں پر آئے، دوران سماعت نیب کے وکیل ابراہیم ستی بھی عدالت میں پیش ہوئیاور بتایا کہ نیب نے خورشید شاہ کی دو اہلیہ طلعت بی بی، گل ناز اور انکے بیٹے زیرک خورشید شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرنے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں ابھی تک فریقین کو نوٹسز جاری نہیں ہوئے جس پر عدالت خورشید شاہ کے اہخانہ کے درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 15روز کیلئے ملتوی کردی۔