• news

وفاقی اداروں سے متعلق شکایات، نگرانی گورنرز کے سپرد معاشی بہتری کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہیئں: عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کابل کا دورہ افغانستان میں امن کے حوالے سے پاکستان کے عزم صمیم کے اظہار کی جانب ایک اور قدم ہے۔ میں کبھی بھی (تنازعات کے) عسکری حل کا قائل نہیں رہا۔ چنانچہ ہمیشہ سے میرا ایمان رہا ہے کہ افغانستان میں امن سیاسی مذاکرات سے حاصل ہوگا۔ سائٹ ٹوئٹر پر اپنے  بیان میں وزیر اعظم  عمران خان  نے کہا کہ اہل افغانستان کے بعد اس امن میں سب سے  بڑا حصہ ہمارا ہے کیونکہ اس سے باہمی روابط و تجارت کے دروازے کھلیں گے اور خوشحالی دونوں ممالک (افغانستان و پاکستان) کا رخ کرے گی۔ امن و تجارت کے ثمرات بطور خاص ہمارے قبائلی عوام تک پہنچیں گے جنہوں نے افغان جنگ کی تباہ کاریوں کا بارگراں اٹھایا۔ علاوہ ازیں  وزیراعظم عمران خان نے صوبائی گورنر کو پاکستان سٹیزن پورٹل  کے ذریعے صوبوں میں کام کرنے والے وفاقی اداروں میں  شکایات  کے ازالے کے نظام کا جائزہ  لینے کی ذمہ داری  سونپ دی۔ دو سالوں میں 30 لاکھ سے زیادہ رجسٹریشن  اس سسٹم پر عوام کے بے حد اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔  لوگوں نے   27 لاکھ شکایات جو 94 فی صد کے تناسب سے حل ہوئیں درج کرائیں‘ عوامی شکایات موصول کرنے اور ان پر کارروائی کرنے کے لئے، ملک بھر میں تمام سرکاری اداروں کے افسران کے لئے 8913 پاکستان سٹیزن پورٹل ڈیش بورڈز تشکیل دیئے گئے ہیں۔  صوبائی محکموں کے علاوہ صوبوں میں کام کرنے والے وفاقی حکومتی اداروں کے افسران کے لئے بھی ڈیش بورڈز تشکیل دے دیئے گئے ہیں۔ صوبوں میں وفاقی حکومتی اداروں کے ڈیش بورڈز کی تنظیمی لحاظ سے فہرست بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے شکایات کے ازالے کے حوالے سے   صوبوں میں  کام کرنے والے وفاقی اداروں کی کارکردگی جانچنے کے حوالے سے مجوزہ نظام کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے  ہدایت کی ہے  کہ متعلقہ گورنر  صاحبان منظور شدہ ایس او پیز کے مطابق صوبوں میں کام کرنے والے وفاقی حکومتی اداروں کے پی سی پی ڈیش بورڈز کی  کارکردگی کا جائزہ لیں۔ ان ہدایات پر منظم طریقے سے  عمل درآمد کے لئے  سینئر سطح کے فوکل پرسن کو نامزد کیا جائے گا جوکہ  پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ/وزیر اعظم آفس کے ساتھ  رابطے میں رہے گا۔  پی ایم ڈی یو کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ گورنرز کے دفاتر کے لئے خصوصی ڈیش بورڈ تیار کریں اور نامزد کردہ فوکل پرسنز کو اس سے جلد سے جلد  آگاہی فراہم کریں۔ دریں اثناء وزیر اعظم  عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی سمندری پٹی سیاحت اور بین الاقوامی معیار کی شہری تعمیرات کیلئے نہ صرف موزوں ہے بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کے ان گنت مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ راوی سٹی منصوبہ لاہور جیسے بڑے شہر پر آبادی کے دبائو کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اربن پلاننگ کی نئی جہتیں متعارف کرائے گا۔ ان بڑے منصوبوں سے ملکی معیشت اور عام آدمی کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ یہ منصوبے مقامی صنعتوں کی ترقی کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرنے  کا باعث بنیں گے۔ جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کے زیرصدارت پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ورکنگ گروپس کا اجلاس  منعقد ہوا جس  میں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے  ویڈیو لنک کے ذریعے  شرکت کی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ راوی سٹی اور جزائر پر بسائے جانے والے شہر ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرسبز شہر (گرین سٹی) کے اصولوں کے عین مطابق بنائے جائینگے۔  مزید برآں وزیراعظم  عمران خان نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اور نیپرا کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ ملکر تعمیراتی شعبے سے متعلقہ مسائل جلد حل  اور پنجاب حکومت کو تعمیراتی کام کے حوالے سے موصول شدہ درخواستیں مروجہ قوانین  کے مطابق جلد از جلد منظور کر نے کی  ہدایت کرتے ہوئے  نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے حوالے سے آگاہی اجاگر کرنے پر  زور دیا اور کہاکہ تعمیراتی کام میں تیزی سے ملکی معیشت بہتر ہوگی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہونگے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہائوسنگ، تعمیرات و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی شہباز گل، وفاقی و صوبائی سیکرٹری صاحبان اور سینئر افسران   نے شرکت کی۔ گورنر سٹیٹ بنک نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ بنکوں کی طرف سے نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت ملک بھر کے تمام ضلعوں میں موجود بنکوں کی پچاس فیصد برانچوں میں تعمیرات  کے لئے قرضہ جات کی فراہمی کے لئے خصوصی ڈیسک قائم کئے جائیں گے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے اجلاس کو بتایا کہ صوبے بھر سے 44 ملین مربع فٹ پر تعمیراتی کام  کیلئے درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں ملکی معیشت کے حوالے سے اجلاس بھی ہوا۔ وفاقی وزراء مخدوم شاہ محمود قریشی، مخدوم خسرو بختیار، محمد حماد اظہر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین اور معاون خصوصی ڈاکٹر  وقارمسعود نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے معاشی نظم و ضبط اور ملکی قرضوں  کے بہتر انتظام کے حوالے سے معاشی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔  وزیر اعظم نے لارج سکیل مینوفیکچرنگ  کے شعبے میں  سامنے آنے والے مثبت رجحانات کو معیشت کیلئے انتہائی خوش آئند قرار دیا۔ اجلاس میں کرونا کی دوسری لہر کے  تناظر میں معیشت پر پڑنے والے ممکنہ  اثرات اور غریب طبقے کو تحفظ کی فراہمی کے حوالے  کفالت پروگرام  پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ وزیر اعظم نے ملکی معیشت میں بہتری اور استحکام کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس امرپر زور دیا کہ  معیشت کی بہتری کے ثمرات عام آدمی تک جلد سے جلد پہنچنے چاہئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے  کرونا  کے خلاف  اختیار کی جانے والی حکمت عملی کو نہ صرف عالمی سطح پر سراہا گیا بلکہ پاکستانی معیشت خطے میں سب سے زیادہ  تیزی سے ابھر رہی ہے جس کا سہرا معاشی ٹیم کی مربوط حکمت عملی کو جاتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن