اقتدار بددیانت افراد کے بجائے خوف خدا رکھنے والوں کے ہاتھ میں ہونا چاہئے: سراج الحق
اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے المرکز اسلامی پشاور میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کی والدہ کی وفات پر فاتحہ خوانی اور تعزیت کی۔ فاتحہ خوانی کرنے والوں میں ظفر جھگڑا، غلام احمد بلور، سینیٹر نعمان وزیر، سردار حسین بابک، شاہ آفریدی، سابق ممبر قومی اسمبلی و افغان امور کے انچارج شبیر احمد خان، ممبر قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی، ریاض فاروق ساہی، ممبرصوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان، اسد اللہ بھٹو، ممتاز قبائلی رہنما حاجی محمد شاہ، سابق صوبائی وزیر قاری روح اللہ مدنی، سینیٹر ایوب آفریدی، صدر پریس کلب پشاور سید بخار شاہ، شمس الرحمن سواتی، پاکستان عوامی پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر مالک شیر، جے یو آئی کے عبدالجلیل جان، پی ٹی آئی کے گل باچا، تاجر رہنماء حبیب اللہ زاہد، حاجی عبدالنصیر، عاطف حلیم، سابق صوبائی وزراء حافظ حشمت خان، فضل ربانی ایڈووکیٹ، صدر الخدمت فائونڈیشن خیبر پی کے خالد وقاص چمکنی، راہ حق پاکستان کے چیئرمین و سابق ممبر صوبائی اسمبلی ابراہیم قاسمی، افغانستان کے مختلف تنظیموں کے وفود، تاجر برادری، صحافی، ڈاکٹرز تنظیموں اور زندگی کے مختلف شعبوں کی اعلیٰ شخصیات اور بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کے کارکنان شامل تھے۔ امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینٹر مشتاق احمد خان، صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع، ضلعی امیر عتیق الرحمن، جے آئی یوتھ کے صوبائی صدر صدیق الرحمن پراچہ اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ شرکاء نے امیر جماعت اسلامی سے ان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت، دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی کی اور مرحومہ کیلئے درجات کی بلندی اور خاندان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے المرکز اسلامی کی مسجد میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی دینی و سیاسی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ خادم حسین رضوی کی وفات سے ملک و قوم اور خاص طور پر دینی قوتوں کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ خادم حسین رضوی نے خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی ناموس کے تحفظ کیلئے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اقتدار کرپٹ اور بد دیانت لوگوں کی بجائے خوف خدا رکھنے والی عوام کی خادم قیادت کے ہاتھ میں ہو، تاکہ عوام کی امانتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔