علامہ خادم رضوی قلیل عرصہ میں شہرت یافتہ شخصیت بن گئے
لاہور (سید عدنان فاروق) تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی قلیل عرصہ میں بین الاقوامی شہرت کی شخصیت بن گئے۔ ان کے جوش خطابت اور عشق مصطفےؐ میں سخت موقف کے باعث انہیں دینی حلقوں میں منفرد حیثیت حاصل ہوئی۔ تاہم2011ء میں غازی ممتاز قادری کی گرفتاری کے نتیجہ میں شروع ہونے والی تحریک سے ان کی عوامی سطح پر مقبولیت کا آغاز ہوا اور فیض آباد دھرنے کی وجہ سے دنیا میں پہچان پائی اور بین الاقوامی میڈیا کی زینت بھی بنے۔ علامہ خادم حسین رضوی محکمہ اوقاف میں نائب خطیب بھی رہے اور لاہورکی پیر مکی مسجد میں امام و خطیب کے فرائض بھی سر انجام دیئے۔ جبکہ جامعہ نظامیہ لاہور میں مدرس تھے۔ تحفظ ناموس رسالت کے پلیٹ فارم سے معروف دینی درسگاہ جامعہ نعیمیہ کے شہید ناظم اعلی مفتی ڈاکٹرسرفراز نعیمی کی قیادت میں ڈنمارک میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرتے دکھائی دیئے۔ ممتاز حسین قادری کی حراست پر رہائی کے لئے تین علماء کرام نے تحریک رہائی ممتاز حسین قادری کے نام سے تحریک چلائی۔ ان تین علماء کرام میں علامہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری اور ڈاکٹر اشرف آصف جلالی تھے۔ ممتاز حسین قادری کے چہلم پر تحریک رہائی ممتاز حسین قادری تبدیل ہوکر تحریک لبیک یارسول اللہ ہوگئی۔ کچھ مہینے اکٹھے چلنے کے بعد علامہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری اور ڈاکٹر اشرف آصف جلالی میں تحفظ ناموس رسالت کی تحریک کے متعلق فیصلوں کے معلامات پر اختلافات پیدا ہوگئے۔ ان اختلافات کی وجہ سے علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری ایک ہوگئے۔ جبکہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے اپنی الگ سے جدوجہد جاری رکھی۔