علامہ خادم رضوی کی نماز جنازہ کی جھلکیاں
٭رہائش سے مینار پاکستان تک کا سفر ساڑھے 4 گھنٹے سے زائد میں طے ہوا
٭لبیک یارسول اﷲ کے نعرے، داتا دربار سے چادر لا کر میت پر رکھی گئی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) علامہ خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ لاہور کی تاریخ میں سب سے بڑی نماز جنازہ قرار ٹھہری۔ کارکنوں اور عقیدت مند جمعرات کی رات گئے ہی مینار پاکستان کے سبزہ زار پہنچ گئے۔ دوسری جانب دو روز تک علامہ کی مسجد رحمۃ للعالمین اور رہائش گاہ کے باہر بھی ہزاروںکی تعداد میں کارکن موجود رہے۔ لاہور کی انتظامی مشینری نے ٹریفک کا نظام قائم رکھنے کے لئے میت کی بذریعہ ہیلی کاپٹر سبزہ زار سے مینار پاکستان منتقلی کی پیش کش کی لیکن کارکنوں اور ساتھیوں کے اصرار پر بذریعہ ایمبولینس رہائش گاہ سبزہ زار سے مینار پاکستان تک کا سفر ساڑھے چار گھنٹے سے زائد وقت میں طے ہوا۔ میت لوئر مال کے قریب پہنچنے پر ایم اے او اور دیگر کالج کے طلبہ نے چوک میں کھڑے ہوکر لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ کے دیر تک فلک شگاف نعرے لگائے۔ اس کے بعد سیشن کورٹ سے بھی وکلاء کی بڑی تعداد لبیک کے نعرے بلند کرتی باہر نکل آئے۔ میت کی گاڑی تھوڑی دیر کے لئے مزار حضرت داتا گنج بخش کے باہر رکی اور مزار سے خصوصی طور پر چادر لاکر مرحوم امیر کی میت کے اوپر رکھی گئی۔ مینار پاکستان گرائونڈ میں جگہ کم پڑ جانے کے بعد کارکنان ہزاروں کی تعداد میں فلائی اوور کے اوپر چڑھ کر میت آنے کے منتظر رہے۔ مینار پاکستان اور اس سے ملحقہ سڑکوں، علاقوں اور محلوں تک عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نظر آئی۔ ہر گلی محلے سے لبیک یا رسول اللہ کے نعروں کی آواز سنائی دیتی رہی۔ کچھ عقیدت مند تو ایسے بھی تھے جو بیماری کی حالت میں وہیل چئیر اور اپنے گھر والوں کے سہارے کے ساتھ جنازے میں شامل ہوئے، جنازے میں ہر آنکھ آبدیدہ نظر آئی۔ شرکاء مرحوم خادم حسین رضوی کے جوش خطابت اور عشق مصطفے کو یادکرتے اور ان کو خراج عقیدت پیش کرتے رہے۔ میت مینار پاکستان پہنچنے پر آدھا گھنٹے تک ہر طرف تاجدار ختم نبوت زندہ باد اور لبیک یارسول اللہ کے نعرے لگتے رہے۔