اسلامو فوبیا: عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے رابطے جاری: طاہر اشرفی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) معاون خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر اسلامو فوبیا کے خاتمے اور تمام آسمانی مذاہب کے مقدسات، انبیاء کی توہین کے خاتمے کیلئے عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے رابطے جاری ہیں۔ آزادی اظہار رائے کا مطلب قطعاً مقدسات کی توہین نہیں۔ سعودی عرب اور ترکی کے درمیان روابط کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستان کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات پہلے کی طرح مضبوط ہیں۔ افواہ ساز فیکٹریاں پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔ اوورسیز پاکستانی جن ممالک میں ہیں وہاں کے داخلی اور خارجی مسائل پر گفتگو سے پرہیز کریں۔ پاکستان کے تمام مذاہب و مسالک کے حقوق آئین پاکستان نے طے کر رکھے ہیں۔ کسی بھی گروہ، جتھہ یا جماعت کو انسانیت کے قتل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اگلے ماہ ملک بھر میں بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کونسلز قائم کریں گے۔ مدارس کسی سیاسی کھیل میں شریک نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیتھولک چرچ میں آرچ بشپ سبسٹن فرانسس شاء کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان کونسل آف چرچز کے چیئرمین بشپ آزاد مارشل، فادر جیمز چنن، پادری شاہد معراج، سکھ رہنما سردار سکندر سنگھ، ہندو رہنما ڈاکٹر منور چاند، بھگت لال کھوکھر، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا شفیع قاسمی، مولانا اسداللہ فاروق، مولانا زبیر عابد، مولانا اسلم قادری، عبدالقیوم فاروقی، منہاج القرآن کے ڈائریکٹر انٹرفیتھ سہیل احمد رضا بھی موجود تھے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی سوچ ہے کہ امت مسلمہ کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ فرانس کے معاملے پر توہین آمیز خاکوں کے سلسلے میں اکیلے کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے متفقہ طورپر لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ممالک کے درمیان تعلقات افراد اور جماعتوں سے بالاتر ہوتے ہیں۔ حضور اکرمؐ رحمت للمسلمین نہیں بلکہ رحمت للعالمین ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے تمام مذاہب و مسالک کے قائدین فرانس میں رسول اکرمﷺ کے بنائے جانے والے خاکوں کی مذمت کرتے اور یہ سمجھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب قطعاً مقدسات کی توہین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں پوپ اور شیخ الازہرکے درمیان معاہدے اور مکہ میں ہونے والے رابطہ عالم اسلامی کے زیراہتمام عالمی کانفرنس کا اعلامیہ تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کا درس دیتا ہے۔ پاکستان شیخ الازہر اور رابطہ عالم اسلامی کے تحت ہونے والے اقدامات کی تائید کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حالات دوسرے ممالک کی نسبت بہت بہتر ہیں۔ انہوں نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت میں 200چرچز کو جلایا، 50بشپ اور پادری حضرات کو قتل کیا جاچکا ہے۔ اسی طرح نچلی ذات کے ہندوؤں اور مسلمانوں کا قتل عام معمول کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں اور انہیں برابر کا شہری سمجھا جاتا ہے۔ کسی بھی پاکستانی کی جان و مال، عزت و آبرو کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جبری شادیوں اور قادیانیوں کے قتل کے حوالے سے تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ تمام مذاہب و مسالک کی قیادت کرونا وبا کی وجہ سے عوام الناس سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کرتی ہے۔ کرونا کی وباء پر سیاست اور ضد نہیں ہونی چاہیے۔ اس موقع پرآرچ بشپ سبسٹن فرانسس شائ، بشپ آزاد مارشل، فادر جیمز چنن، پادری شاہد معراج، سکھ مذہب کے رہنما سردار سکندر سنگھ، ہندو رہنما ڈاکٹر منور چاند، بھگت لال کھوکھر نے حافظ طاہر محمود اشرفی کے وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی بننے کو غیرمسلموں کیلئے نیک شگون قراردیتے ہوئے واضح کیا کہ حافظ طاہر محمود اشرفی مسلمانوں اور غیر مسلم کے درمیان بہترین تعلقات کے فروغ میں پْل کا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم تلے مسلمان اور غیر مسلم ایک ہیں۔ ہمیں کوئی سازش تقسیم نہیں کرسکتی۔