علامہ خادم رضوی کی رسم قل، ہزاروں افراد کی شرکت ، لبیک یارسول اللہ کے نعرے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک لبیک پاکستان کے امیر مرحوم علامہ خادم حسین رضوی کے ایصال ثواب کے لیے حضرت علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخشؒ کے دربار میں قرآن خوانی و ختم قل شریف کا اجتماع منعقد ہوا جس میں جید علماء کرام، عقیدت مندوں اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اجتماع میں اندرون و بیرون ملک سے عقیدت مند بھی شریک ہوئے۔ اجتماع میں ’’لبیک لبیک یارسول اللہ ‘ ’’تاجدار ختم نبوت زندہ باد زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی و تنظیم ا لمدارس اہلسنت پاکستان کے صدر مفتی منیب الرحمن، علامہ خادم حسین رضوی کے استاد شیخ الحدیث علامہ عبدالستار سعیدی، علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی، حافظ انس حسین رضوی، علامہ فاروق الحسن قادری، رکن سندھ اسمبلی مفتی قاسم فخری، رکن شوری امیر کراچی مفتی علامہ رضی حسینی، امیر کشمیر عبدالغفور سمیت دیگر جید علماء کرام نے شرکت کرکے خطابات کئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرحوم علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے مرکزی امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی نے کہا کہ جہاں کارکنوں کا پسینہ گرے گا وہاں رہنماؤں کا خون گرے گا۔ ختم نبوت کی طرف آنے والے تیروں کو اپنے سینوں پر لیں گے۔ ناموس رسالت کی پہرہ داری کریں گے۔ زبان کٹوا سکتے ہیں ناموس رسالت پر کوئی سودا نہیں کرسکتے۔ قائد کے پیغام پر کاربند رہیں گے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ گواہی دیتا ہوں محافظ ختم نبوت نے زندگی کی آخری سانس تک وفا کی، میں نے اپنی شعوری زندگی میں حسینیت کے نعرے لگانے والے دیکھے، تجوری بھرنے والے دیکھے لیکن میں شہادت دیتا ہوں خادم حسین رضوی کو دیکھا جس نے نوجوان نسل کو عشق مصطفے میں ڈال دیا۔ علامہ خادم حسین رضوی نے جو عشق کے شعلے جلائے ہیں وہ ان لوگوں کو بہا کر لے جائیں گے جو علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر خوش فہمی پر مبتلا ہیں، وہ ہاتھ ٹوٹ جائیں گے۔ خادم حسین رضوی کا چمن کھلا رہے گا۔ خادم حسین رضوی کی طرح ناموس رسالت پر پہرہ دیتے ہوئے مریں گے۔ علامہ عبدالستار سعیدی نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخشؒ کے سائے تلے یہ اجتماع مثالی ہے، جنازہ سچا عاشق رسول ہونے کی دلیل ہے، اللہ تعالی نے حضرت علامہ خادم حسین رضوی سے کام لینا تھا۔ جامعہ نظامیہ رضویہ سے ہزاروں علماء پیدا ہوئے ان میں کوئی خادم حسین رضوی پیدا نہیں ہوا۔ مجھے جن شاگردوں پر فخر ہیں ان اول میں علامہ خادم حسین رضوی ہیں۔ حافظ سعد حسین رضوی کی پیدائش پر علامہ خادم حسین رضوی نے ناموں پر رائے لی تو میں نے سعد نام رکھنے کا کہا مجھے معلوم نہیں تھا عظیم باپ کے بیٹے کو اتنی بڑی وراثت ملے گی۔ اب اس کو سنبھالنا تحریک لبیک کی ذمہ داری ہے۔ سید ظہیر الحسن بخاری نے کہا کہ ہم شعلوں پر چلنے والے ہیں، نہیں ڈرتے چند انگاروں سے، پارلیمنٹ میں بھی لبیک لبیک یارسول اللہ گونجے گا، آخری سانس تک امیر مجاہد کے مشن کے ساتھ رہیں گے۔ ہماری سب سے بڑی سعادت ہے کہ ہمیں حضرت محمدﷺ کے نام پر موت آجائے۔ امیر خیبر پختونخواہ شفیق امینی نے کہا کہ اپنی زندگی میں ایسا کوئی متقی پرہیزگار نہیں دیکھا۔ علامہ فاروق الحسن قادری نے کہا کہ علامہ خادم حسین کے جانے سے کسی گستاخ کو غلط فہمی نہیں ہونا چاہیے کہ ہمارا مشن کمزور ہوا ہے۔ مفتی علامہ رضی حسینی نے کہا کہ شوری نے اہلیت دیکھ کر جانشین مقرر کیا۔ علامہ صاحبزادہ عبدالمصطفے ہزاروی نے کہا کہ ہمیں علامہ خادم حسین رضوی کے مشن کو آگے بڑھانا ہے۔ پیر سید سرور شاہ نے کہا کہ علامہ صاحب نے پوری زندگی عشق رسول میں گزاری، حافظ سعد حسین رضوی کے آنے سے ایک بار پھر کفر کے ایوان میں زلزالہ آگیا ہے۔ صاحبزادہ عنایت الحق امیر شمالی پنجاب نے کہا کہ ناموس رسالت کے معاملے پر اگر مگر نہیں ہوتی، بابا جی نے ثابت کیا جب بھی ناموس رسالت پر مسئلہ آیا تو اس معاملے پر اگر مگر سے کام نہیں لیا، تحفظ ناموس رسالت کا پرچم اٹھائے رکھا۔ امیر آزاد کشمیر عبدالغفور نے کہا کہ قائد کے مشن کو جاری رکھیں گے ، بھارت میزائل سے اتنا خوفزدہ نہیں جتنا امیر المجاہدین کی تقاریر سے خوفزدہ تھا۔ امیر سندھ علامہ غوث بغدادی نے کہا کہ امیر مجاہد اللہ کے ولی تھے۔ اجتماع کے اختتام پر مرحوم کے درجات میں بلندی کے لئے دعا کی گئی۔