اعلان جنگ کرچکے ، پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ، فضل الرحمن: کرونا بہانہ ہے حکومت کے جانے کا وقت آگیا، بلاول: مریم دادی کی وفات کے باعث خطاب کئے بغیر چلی گئیں
پشاور+اسلام آباد (بیورو رپورٹ+وقائع نگار خصوصی) اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پشاور میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے میں اس سٹیج سے نواز شریف کی والدہ، جسٹس وقار سیٹھ اور علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر افسوس اور ان کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ انہوں نے مرحومین کیلئے دعا بھی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ اہل پشاور اور خیبر پی کے کے عوام نے ریفرنڈم کیا اور عظیم الشان جلسے کے ذریعے دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت کومسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جلسوں سے حکومت اور ان کے پشتی بان بوکھلائے ہوئے ہیں۔ جنگ کا اعلان ہم کر چکے ہیں، اب میدان جنگ ہے اور جنگ سے پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے۔ ہم نے چیلنج کردیا ہے اور واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں، ہمارا مؤقف واضح ہے، دھاندلی ہوئی ہے، دھاندلی کی گئی ہے، ہمیں دھاندلی کرنے والا بھی معلوم ہے۔ ہم آج بھی آپ کو مہلت دیتے ہیں کہ آپ ان کی پشتی بانی سے پیچھے ہٹ جائیں۔ پھر ہم اور آپ بھائی بھائی ہیں۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ آپ نے دو سال میں معیشت تباہ کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا وزیراعظم خود چل کر بس میں پاکستان آیا اور مینار پاکستان میں کھڑے ہو کر تسلیم کیا اور ہم سے تجارت کرنا چاہتا تھا۔ افغانستان بھی ہم سے تجارت کرنا چاہتا تھا لیکن اب کوئی رابطہ نہیں ہے۔ چین 72 برسوں سے ہمارا ایسا دوست تھا کہ یہ دوستی ہمالیہ سے اونچا اور سمندر سے گہری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ٹرمپ نے دوسرے ٹرمپ سے کہا کہ سی پیک کو نقصان پہنچانا ہے۔ جس طرح امریکا کے عوام نے وہاں کے ٹرمپ کو نکال دیا ہے اسی طرح پاکستان کے عوام بھی ان کو نکال دیں گے۔ حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں کہا کہ روس معیشت کی وجہ سے ٹوٹ گیا اور آج پاکستان کی یہی حالت ہے۔ یہ پاکستان کا گورباچوف بن رہا ہے، عجیب بات ہے اور کہتا ہے کہ سیاست دان مجھ سے این آر او چاہتے ہیں، این آر او دینے والا یہ منہ نہیں ہے۔ ناکام خارجہ پالیسی، امریکہ اور چین، افغانستان اور ایران بھی اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔ لیکن اس حکومت میں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں۔ آج بلوچ، پختون، سندھی اور پنجابی اور کشمیری رو رہا ہے۔ کشمیر بیچ دیا اور اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہو۔ عمران خان نے کہا تھا کہ خدا کرے مودی کامیاب ہوجائے کیونکہ وہ کامیاب ہوگا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا۔ تم نے گلگت بلتستان میں جا کر کہا کہ ہم آپ کو صوبہ بنائیں گے۔ گلگت بلتستان اور کشمیر کے عوام پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں لیکن ان کے فیصلے سے قبل اپنا فیصلہ سنا کر ان کی رائے کا قتل نہیں کیا؟۔ کشمیریوں کو تنہا کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہے۔ یہ جنوری تک کے مہمان ہیں۔ جنوری ان کا آخری مہینہ ہے۔ پھر ان سب کو گھر جانا پڑے گا۔ اور اب حساب لینے کا وقت آئے گا۔ عوام ان سے حساب لیں گے۔ ہم نیب سے بھی حساب لیں گے۔ پاکستان سے اس وقت تک کرپشن کے ناسور کا خاتمہ ممکن نہیں جب تک تمام پاکستانیوں کے لئے ایک ہی قانون پر عمل نہیں ہوگا۔ پشاور کا یہ جلسہ سلیکٹڈ حکومت کے خلاف خیبرپی کے کے عوام کا ریفرنڈم ہے۔ آج خیبرپی کے کے عوام کہہ رہے ہیں کہ گو عمران گو، اگر سوات، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان میں پاکستان کا پرچم لہرایا جارہا ہے تو یہ جمہوریت کی بدولت ہے اور اگر آرمی پبلک سکول کے بچوں کی شہادتوں کے بعد اگر آج شمالی وزیرستان میں پاکستان کا پرچم لہرایا جارہا ہے تو بھی جمہوریت اور جمہوری نظام کا نتیجہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان سلیکٹڈ میں یہ ہمت نہیں تھی کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف آواز بھی اٹھاتے۔ اگر کسی کو این آر او دیا دیا گیا ہے تو دہشت گرد احسان اللہ احسان کو دیا گیا ہے۔ اب تک گڈ دہشت گرد اور بیڈدہشت گرد کھیل رہے ہیں۔ ہم انہیں مزید اس دھرتی اور یہاں کے عوام کی قسمت کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ فاٹا کو کاغذات میں تو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیا ہے۔ پاکستان کی معیشت کا جو حشر کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ سلیکٹڈ کی وجہ سے پہلے آٹے کا بحران ہوا، پھر چینی کا بحران ہوا، پھر تیل کا بحران ہوا اور اب گیس کا بحران آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی نالائقی کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے بجٹ سے160ارب روپے کی کٹوتی کی گئی ہے۔ ہمارے جلسے روکنے کے لئے کرونا کا بہانہ استعمال کیا جارہا ہے۔ ہم کرونا کی وباء کے ساتھ اس غیرجمہوری نظام کا بھی مقابلہ کریں گے۔ دوائیاں اتنی مہنگی کردی گئی ہیں کہ مرنا بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ یہ عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کا نیا پاکستان ہے۔ یہ کرپشن کے خلاف سب سے زیادہ شور مچاتے تھے مگر اب سب کو لگ پتہ گیا ہے کہ یہ سب سے کرپٹ ترین حکومت ہے۔ اب تو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل بھی کہہ رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ کرپشن حکومت کررہی ہے لیکن نیب کے نشانے پر صرف اور صرف اپوزیشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہے یہ جنوری تک کے مہمان ہیں۔ جنوری ان کا آخری مہینہ ہے پھر ان سب کو گھرجانا پڑے گا۔ معیشت تباہ کردی گئی ہے۔ خارجہ پالیسی کا یہ حال ہے کہ ہمارے پرانے دوست بھی ہمیں بھول چکے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف اپنی دادی شمیم اختر کی وفات کا سن کر پشاور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسہ سے خطاب نہ کر سکیں۔ اور جلسہ گاہ سے رخصت ہوگئیں۔ مریم نواز شریف نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ میرے پشاور کے بھائیو، بہنو، بزرگو! اسلام علیکم، میںآج آپ سے بات کرنا چاہتی تھی لیکن ابھی ابھی مجھے اطلاع ملی کہ لندن میں میری دادی کا انتقال ہوگیا ہے۔ معذرت چاہتی ہوں کہ میں آپ سے بات نہ کرسکی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اس حکومت کوہم پر مسلط کیاگیا ہے۔ مارا بھی ہمیں جا رہا ہے اور قصوروار بھی ہمیں ٹھہرایا جا رہا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے ساری زندگی سیاسی جماعت بنانے میں لگادی۔ ہمارے سامنے راتوں رات پارٹیاں بنادی گئیں۔ نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالمالک بلوچ‘ سینیٹر ساجد میر‘ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپائو‘ مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔