• news

 ملک میںگندم کے بحران سے نمٹنے کیلئے نئی اقسام متعارف

اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)ملک میں گندم کے بحران سے نمٹنے کے لیے چاروں صوبوں ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے گندم کے نئی اقسام متعارف کرا دی گئی ہیں ،بیماریوں سے پاک ان اقسام کی کاشت سے 60سے70من فی ایکڑ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے زرعی سائنسدان گندم کی نئی اقسام تیار کر نے کے لیے دن رات کو شاں ہیں پاکستان کے وفاقی زرعی تحقیقاتی ادارے اور اسی طرح گندم پر تحقیق کر نے والے صوبائی اداروں نے گندم کی بیماریوں سے پاک زیادہ پیدوار دینے والی اقسام تیار کی ہیں ۔اگر کسان اپنے اپنے علاقوں کے لیے منظور شدہ ان اقسام کی کاشت کریں تو گندم کی فی ایکڑ پیداوار کو 60سے70من فی ایکڑ تک بڑھایا جا سکتا ہے ،پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل( پی اے آر سی)گندم کی نئی اقسام کی تیاری میں اس حوالے سے کام کر نے والے اداروں کی مدد کر رہا ہے،اس حوالے سے قومی زرعی تحقیقاتی کو نسل(این اے آر سی)کے شعبہ گندم کے کے پروگرام لیڈر ڈاکٹر سکندر خان نے بتایا کہ این اے آر سی نے گندم کی مختلف اقسام تیار کی ہیں جن میں پاکستان 2013،بورلاگ2016،زنکول2016 اورمرکز2019انتہائی اہم ہیں ،اس کے علاوہ نئی اقسام کی تیاری کا عمل جاری ہے گندم کی نئی اقسام کی تیاری کے ساتھ ساتھ این اے آر سی کا شعبہ گندم ایسی ٹیکنالوجیز پر بھی کام کر ہا ہے جس سے پانی کی بچت ہو ،کاشتکار کا گندم کو کاشت کر نے پر کم خرچ ہو ،پی اے آر سی گندم کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے کو شاں ہے ،پاکستان کے مختلف علاقوں کے مختلف اہم اقسام کی کاشت تجویز کی گئی ہے جن میں پنجاب کے لیے فیصل آباد2008،لاثانی2008،بارس 2009،مل ت2011، دھر ابی2011 ،آس2011، پاکستان 2013، بورلاگ2016، زنکول2016، گولڈ2016، جوہر2016، اجالا2016، احسان2016، فتح جنگ2016، اناج2017، فخر بھکر2017، باری2017، بھکرسٹار، غازی2019، اکبر2019 اورمرکز2019، خیبر پختونخوا کے لیے پیر سباق2008، شاہکار2013، نیفاللما2013،انصاف2015،ودان2017،خائستہ2017،پسینہ2017،شاہد2017،کوہاٹ2017،پیر سباق2013،پیر سباق2015،فہیم2019،آواز،اسرار شہید،گلزار2019، پیرسباق2019اورازرک ڈیرہ،سندھ کے لیے بھٹائی 2004،امداد2005،ٹی ڈی 1،نیا امبر2010،نیا سنہری2010،نیا سا رنگ2013،سندھو2016،ایس کے ڈی1،ٹی جے83،نیا زرخیز(کلراٹھی زمینوں کے لیے)اورنیا شاہیں،بلوچستان کے لیے سریاب92،شاہکار2013،تیجابان،شالکوٹ،پاکستان2013،نیفا للما،زرغون79، زرلشتہ99،راسکوہ2005،زردانہ89،امید2014،اجالا2016،امید خاص2019،آغاز2019،خوشہ2019،ٹی ڈی1،فخر بھکر،ازرک ڈیرہ،پیر سباق2019 اور گلزار2019،آزاد کشمیر کے لیے پاکستان2013، پیر سباق2015،جوہر2016،زنکول2016،احسان2016،فتح جنگ2016،پیرسباق2017،باری2017اور مرکز2019جبکہ گلگت بلتستان کے لیے  پاکستان2013،پیر سباق2015،زنکول2016،پیرسباق2013،فیصل آباد 2008،این اے آر سی2011،بورلاگ2016کی کاشت تجویز کی گئی ہے جس سے گندم کی پیدا وار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے،چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل(پی اے آر سی)ڈاکٹر محمد عظیم خان نے’’نوائے وقت‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی طر ف سے گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے کوششیں جاری ہیں اس حوالے پی اے آر سی کو خصوصی ہدایات جا ری کی گئی ہیں ،ہمارا ادارہ بیماری سے پاک زیادہ پیداوار دینے والے گندم کے نئے بیج تیار کر نے کے مسلسل کام کر رہا ہے اس حوالے 35سے40سال کے عرصے میں ہم نے اہم کردار ادا کیا ہے اور کر رہے ہیں ہم ملک بھر میں تیار ہو نے والے گندم کے نئے بیجوں کی سائنسی طور پر جانچ کے بعد ان کی منظوری دیتے ہیں اب تک ہمارا تحقیقاتی مرکزگندم کے160اقسام کے بیج متعارف کروا چکا ہے گزشتہ تین سالوں میں ہم نے 18 نئی اقسام متعارف کروائی ہیں،این اے آر سی کا شعبہ گندم اس پر مسلسل کام کر تا رہتا ہے ،انہوں نے کہا کہ گندم کے لئے بیج جہاں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتے ہیں وہاں ان کی پیداوار بھی عام بیجوں کے مقابلے میں کم از کم دس فیصد زیادہ ہو تی ہے ،بدقسمتی سے بیجوں کی نئی اقسام کسانوں تک بہت دیر سے پہنچتی ہیں اس حوالے سے نجی شعبہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے جس سے کسانوں کو معیاری بیج ملے گا اس سال بھی ہمارے ادارے نے دو سو ٹن نئی اقسام کا بیج فراہم کیا ہے جس کو نجی شعبہ آئندہ سال آگے کسانوں کو فراہم کر ے گا آئندہ سال بھی ہم 400ٹن بیج فراہم کر یں گے ۔

ای پیپر-دی نیشن