• news

تعلیمی ادارے پرسوں سے 10جنوری تک بند

اسلام آباد (نامہ نگار) ملک بھر میں کرونا وائرس خاص طور پر تعلیمی اداروں میں کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو 26نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تاہم اس دوران گھروں سے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں خطرناک اضافے کے بعد 26نومبر سے 24دسمبر تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ25دسمبر سے 10جنوری تک تمام تعلیمی اداروں میں سردیوں کی مکمل تعطیلات ہوں گی۔ پیر کو اسلام آباد میں  وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پریس کانفرنس کی۔ اس سے قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزراء تعلیم کا اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی صدارت میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر تعلیم شفقت محمود، معاون خصوصی صحت فیصل سلطان اور دیگر حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں کرونا کیسز میں اضافے، تعلیمی سرگرمیوں پر اثرات اور دیگر اقدامات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں کرونا کے باعث سکولوں کی بندش پر وزراء تعلیم متفق ہوگئے ۔ ایک ماہ سکولوں کی بندش کی تجویز وفاقی حکومت نے دی ہے۔ وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا ہے کہ اساتذہ اور بچوں کی صحت سب سے پہلے ہے۔ کوئی سمجھوتا نہیں کرسکتے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ آج ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں فیصلے کیے گئے کہ 26نومبر سے ملک کے تمام تعلیمی ادارے سکولز، کالجز، یونیورسٹیز، ٹیوشن سینٹرز بند کردیے جائیں گے۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ نہیں آئیں گے اور وہ گھروں سے تعلیم جاری رکھیں گے۔ جہاں تعلیمی سلسلہ آن لائن ہے وہاں آن لائن جبکہ جہاں یہ سہولت نہیں ہے وہاں اساتذہ ہوم ورک فراہم کریں گے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومتیں فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام حکومتوں کی جانب سے یہ کوشش کی جائے گی کہ گھروں میں تعلیم کا سلسلہ جاری رہے لیکن طلبہ کی سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے اندر کوئی کلاسز نہیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 26نومبر سے 24دسمبر تک گھروں سے پڑھائی کا سلسلہ جاری رہے گا جبکہ 25دسمبر سے 10جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی۔ وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 11جنوری کو حالات کی بہتری پر تمام تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔ تاہم جنوری کے پہلے ہفتے میں ایک جائزہ اجلاس ہوگا۔ امتحانات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ دسمبر کے دوران ہونے والے امتحانات کو ملتوی کردیا گیا اور اب یہ 15جنوری اور اس کے بعد ہوں گے۔ تاہم اس میں کچھ ایسے امتحانات ہیں جو جاری رہیں گے۔ شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اساتذہ یا کسی اور بھرتیوں کے سلسلے میں ہونے والے امتحانات بھی جاری رہیں گے۔ لیکن طلبہ کے دسمبر میں ہونے والے امتحانات کو جنوری کے وسط تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن یونیورسٹیز فوری طور پر آن لائن تعلیم شروع کردیں گی۔ جبکہ جامعات کے ہاسٹلز میں طلبہ کا ایک تہائی حصہ رہے گا، جس میں وہ طلبہ ہوں گے جو بیرون ملک سے آئے ہوئے یا جہاں انٹرنیٹ کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ڈی طلبہ یا جنہیں لیب کا کام کرنا ہے تو انہیں یونیورسٹی بلانے سے متعلق جامعہ خود فیصلہ کریں گی۔ شفقت محمود نے کہا کہ جب تک گھروں سے پڑھائی کا سلسلہ جاری رہے گا تب تک سکولز اساتذہ کو ضرورت کے مطابق بلانے کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری سفارش ہے کہ مارچ اور اپریل میں ہونے والے بورڈ امتحانات کو مئی اور جون میں لے جایا جائے تاکہ طلبہ کو اپنا کورس ورک مکمل کرنے کا وقت مل جائے۔ اس کے علاوہ سرکاری سکولوں میں تعلیمی سال کا آغاز اپریل کے بجائے اگست میں کیا جائے۔ اس سلسلے میں گرمیوں یا مارچ کی چھٹیاں کم کردی جائیں۔ جنوری کے وسط میں تعلیم کا سلسلہ باقاعدہ طور پر دوبارہ شروع ہوجائے گا۔ یونیورسٹی ہاسٹلزکے طلبہ کا ایک تہائی حصہ ہاسٹلز میں قیام کرسکیں گے۔ نوکریوں کے سلسلہ میں ہونے والے ٹیسٹ جاری رہیں گے۔ شفقت محمود کا کہنا ہے کہ اساتذہ کو بلانے کے حوالے سے سکول انتظامیہ فیصلہ کرے گی۔ نیا تعلیمی سال کو اگست میں لے جانے کے حوالے سے تجویز زیرغور ہے۔ کرونا کے حوالے سے تمام صورتحال کا جائزہ لیا جاتا رہے گا۔ شفقت محمود نے کہا کہ دسمبر میں جو بھی امتحانات ہونا تھے انہیں ملتوی کردیا گیا ہے۔ تاہم انٹری ٹیسٹ اور ملازمتوں کے لئے ہونے والے امتحانات کی اجازت ہو گی۔  ہاسٹل میں رہنے کی اجازت کے بارے میں یونیورسٹیز خود فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ ڈی کرنے والے طلبا اور جو طلبا اپنے پراجیکٹ کے لئے لیب میں کام کررہے ہیں ان کو بھی یونیورسٹی آنے کی اجازت ہو گی۔ وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ مختلف ہنر وں کی تعلیم دینے والے ادارے جہاں طلبا کو فیکٹریوں اور ورکشاپ میں تعلیم دی جارہی ہے بھی اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے ملک میں کرونا کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اورکیسز مثبت آنے کی  اوسط 7 فیصد تک ہو گئی ہے۔  قبل ازیں اجلاس میں تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم نے آن لائن شرکت کی۔  انہوں نے اس صورتحال میں تعلیمی سرگرمیوں کے لئے مختلف تجاویز دیں۔  ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کچھ انٹرنس امتحانات جیسے ایم ڈی کیٹ وغیرہ جو انٹری کے لیے ہیں وہ معمول کے مطابق جاری رہیں گے۔  اجلاس میں  وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ اس سال کسی صورت بغیر امتحانات کے بچوں کو  اگلی کلاسوں میں پروموٹ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا مؤقف تھا ہماری تجویز ہے کہ تمام تعلیمی ادارے بند نہ کیے جائیں، اگر ایسا کرنا ہے تو  پرائمری سکولز جس میں انرولمنٹ 73 فیصد ہے اس کو بند کیا جائے۔ انہوں نے اجلاس میں تجویز  پیش کرتے ہوئے کہا کہ کلاس 6 اور اس سے آگے کی تمام کلاسز کو جاری رکھا جائے جبکہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے،  آگے کی صورت حال کو دیکھ کر بعد میں فیصلہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو سکولز آن لائن تعلیم دینا چاہتے ہیں وہ آن لائن تعلیم جاری رکھیں لیکن جو والدین بچوں کو سکول نہ بھیجنا چاہیں تو ان بچوں کے خلاف سکول کو ایکشن نہ لینے کا پابند کیا جائے۔ صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں تمام غیر تدریسی سرگرمیاں اس سال مکمل طور پر بند کر دینی چاہئیں۔ صوبائی وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس کا لاہور میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے پھیلائو میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب سمیت پاکستان بھر کے سکولوں کو اس ہفتے کے دوران  10 جنوری 2021ء تک کے لئے بند کر دیا جائے گا۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ طلبا سکول بند ہونے کے بعد سیر و تفریح کے مقاصد کے لئے عوامی مقامات پر جا سکیں گے۔ اس حوالے سے ہم نے تجویز دی ہے کہ سکولوں کو بند کرنے کے نوٹیفکیشن میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ طلبا کو مالز، پبلک پارکس، مارکیٹوں و دیگر عوامی تقاریب میں شرکت کی اجازت قطعاً نہیں ہو گی۔ یہ چھٹیاں محض طلبا و اساتذہ کی حفاظت کے لئے دی جا رہی ہیں۔ لہذا والدین اس بات کو ہر ممکن یقینی بنائیں کہ بچے گھروں پر رہیں اور وائرس سے بچائو کے لئے ہر ممکن حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔ اگر ایک سکول میں دس اساتذہ فرائض سر انجام دے رہے ہیں تو ان میں سے آدھے ایک دن سکول آئیں اور باقی کے دوسرے دن۔ ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت تک کے طلبا کے امتخانات مارچ کے مہینے میں ہوں گے جبکہ نویں سے بارہویں جماعت کے طلبا کے امتحانات مئی یا  جون کے مہینے میں لئے جانے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس بار طلبا کو چھٹیوں کے دوران کرنے کے لئے ہوم ورک دیا جائیگا۔ طلبا کے اگلی جماعت میں پروموشن کے لئے 50 فیصد گریڈنگ ان کو دئیے جانے والے ہوم ورک کے نتائج کے مطابق کی جائے گی اور باقی کے 50 فیصد کے لئے ایم سی کیوز کی طرز کے امتحانات لئے جائیں گے۔ گوجرانوالہ  سے نمائندہ خصوصی کے  مطابق سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں کرونا اور موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا گیا۔ تعلیمی ادارے 26 نومبر تا 10 جنوری تک بند رہیں گے۔ آدھے اساتذہ پیر اور آدھے جمعرات کو سکول آئیں گے۔ طلبہ کے لیئے ہوم ورک تیار کر لیا گیا۔ سرکاری اور نجی سکولوں کے طلبہ کو آج اور کل ہوم ورک دیا جائے گا۔ متعدد سکولوں میں متوقع چھٹیوں کے پیش نظر پہلے ہی ہو م ورک تقسیم کردیا گیا ہے۔ ہوم ورک کی بنیاد پر طلبہ کو پروموٹ کیا جائے گا۔50 فیصد اساتذہ پیر اور 50 فیصد جمعرات کو سکول آئیں گے۔
لاہور، اسلام آباد‘ ملتان (وقائع نگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ، سٹاف رپورٹر، صباح نیوز‘سپیشل رپورٹر) گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران پاکستان میں عالمی وباء کرونا وائرس کے مزید 34مریض انتقال کر گئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے انتقال کرنے والے مریضوں کی تعداد 7696تک پہنچ گئی   جبکہ گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2756نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس کے کل رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد تین لاکھ76ہزار929تک پہنچ گئی۔ اب تک پاکستان میں کرونا وائرس کے 3لاکھ 30ہزار 885مریض مکمل طور پر صحتیاب ہو چکے ہیں۔ کیپٹن(ر)  صفدرتیسری بار پازیٹو ہو گئے۔پیر کے روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی اوسی) کی جانب سے ملک کرونا وائرس کے حوالہ سے جاری تازہ اعدادوشمار کے مطابق  پاکستان میں کرونا وائرس سے انتقال کرنے والے مریضوں کی شرح دو فیصد جبکہ صحتیاب ہونے والے مریضوں کی شرح 87.8فیصد تک پہنچ گئی۔ گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1057مریض صٓحتیاب ہو کر گھروں کو چلے گئے۔ جبکہ ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد بڑھنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور یہ تعداد 38348تک پہنچ گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ میں 1322 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں سے 1065 کا تعلق کراچی سے ہے۔  مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 16 مریض انتقال کرگئے۔ انتقال کرنے والوں کی مجموعی تعداد2845ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید 358مریض صحت ہو چکے ہیں ، شفایاب ہونے والوں کی تعداد 1 لاکھ 46 ہزار 366 ہوچکی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما ارباب عالمگیر کا کرونا ٹیسٹ مثبت آگیا۔ سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا۔ وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا۔ جس میں نیشنل کوآرڈینیٹر این سی او سی محمود الزمان ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل، سربراہ قومی ادارہ صحت میجرجنرل عامراکرام شریک ہوئے جبکہ صوبائی وزرائے تعلیم ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس کا حصہ ہیں۔ متعلقہ حکام نے این سی او سی کو کرونا کیسزاور اموات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں مثبت کورونا کیسز کی شرح 7.46 فیصد ہو چکی ہے، این سی او سی نے مثبت کورونا کیسز کی شرح میں اضافے پر اظہار تشویش کیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کورونا کی سب سے زیادہ شرح آزاد کشمیر میں 11.45فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ کے پی میں 9.85، سندھ میں 9.63 فیصد، بلوچستان میں 7.73، اسلام آباد میں 8.09 فیصد،گلگت بلتستان میں 5.23 فیصد ہے۔ تعلیمی اداروں میں رواں ہفتے کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 3.3 فیصدتک پہنچ گئی جبکہ مجموعی طورپر تعلیمی اداروں میں کیسز کا تناسب 82 فیصد ہوچکا ہے۔وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے کیے پنجاب حکومت نے دکانیں شام 6 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔لاہور چیمبر آف کامرس کی جانب سے دکانیں شام 6 بجے بند کرنے کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔کراچی کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے جگہ کم پڑنا شروع ہوگئی جس کے بعد شہری نجی ہسپتالوں میں جانے پرمجبورہوگئے جہاں داخلے سے قبل لاکھوں روپے وصول کئے جارہے ہیں۔کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے کراچی کے بعد حیدر آباد میں بھی سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔ آج سے 5 دسمبر تک علاقے سیل رہیں گے۔حیدر آباد کے علاقے بلدیہ کالونی، مبارک کالونی، صحافی کالونی اور گلستان فاطمہ میں سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا۔ دامن کوہسار، ائیرپورٹ روڈ، نسیم نگر چوک، قاسم آباد اور بھٹائی نگر کے علاقے بھی بند رہیں گے۔ سمارٹ لاک ڈاؤن کے دوران میڈیکل سٹورز ہسپتال مکمل کھلے رہیں گے۔خیبر پختونخوا میں کرونا کی دوسری لہر میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا، صوبہ کے دو بڑے ہسپتالوں میں درجنوں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکس کے ٹیسٹ مثبت آگئے۔صوبے کے سب سے بڑے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 25 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق کرونا کی دوسری لہر میں ایل آرایچ میں 8 ٹی ایم اووز، 2 اسسٹنٹ پروفیسر اور پیرا میڈیکس سمیت ایڈمنسٹریشن سٹاف میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ کوشش ہے کہ سروسز جاری رہیں۔فیروزوالہ سے نامہ نگارکے مطابق انسداد کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے پر شادی ہال ، پلازہ اور تھیٹر کے علاوہ 25دکانیں سیل کر دی گئیں۔ اسسٹنٹ کمشنر تحصیل فیروزوالہ چوہدری مظہر علی سرور اور چیف آفیسر فیروزوالہ چوہدری عثمان لیاقت میونسپل آفیسر پلاننگ محمد سلیم ، انفورسمنٹ انسپکٹر ملک غلام مہدی اور دیگر اہلکاروں نے لاہور روڈ ، کوٹ عبدالمالک اور ٹول پلازہ پرانا ، شرقپور خورد کے علاقے میں ایس او پیز کی چیکنگ کے سلسلہ میں علاقے کا دورہ کیا ۔پنجاب کے تمام سرکاری و نجی دفاتر میں 50 فیصد عملہ حاضر 50 فیصد گھر پر رہ کر کام کریگا،سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ تفصیل کے مطابق سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں تمام سرکاری و نجی دفاتر میں 50 فیصد عملے کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہو گی جبکہ اس اطلاق پنجاب بھر میں 31 جنوری تک ہو گا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مشیر برائے سماجی بہبود اعجاز شاہ شیرازی کو طبیعت ناساز ہونیکے باعث ہسپتال منتقل کردیا گیا۔مشیر وزیر اعلیٰ سندھ کے بھتیجے امیر حیدر شیرازی کے مطابق اعجاز شاہ شیرازی کو انتہائی نگہداشت کے شعبے ( آئی سی یو) میں منتقل کیاگیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن