مانتے ہیں پاور سیکٹر کی گورننس میں زیادہ بہتری نہیں لا سکے‘اسد عمر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ بجلی کے حوالے سے پی ٹی آئی نے آئی پی پیز کے ساتھ از سر نو معاہدات کئے ہیں ان کی وجہ سے2021سے 2023ء تک 300روپے کی بچت ہوگی ،انہوں نے یہ بات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ، انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ حکومت نے بجلی کی پیدوار کی صلا حیت مین جتنا اجافی کیا اس کی وجہ سے سرکلر ڈیٹ میں آئندہ تین سال تک سالانہ ایک ٹریلین ارب روپے کا اضافہ ہو گا ،انہوں نے کہا کہ 2018میں کپیسٹی کی ادائیگی کی ذمہ داری488بلین روپے تھی،یہ2023ء میں 1-473ٹریلین ہو جائے گی کیونکہ استعمال55فی صد پر ہو گا جو2018میں 84فی صد تھا ،انہون نے کہا کہ2023ء میں بجلی کی قیمت بڑھانا پرے گی جس کی وجہ450ارب روپے کا بیس سرکلر ڈیٹ ہے جس کے لئے تخمینہ4-09روپے فی یونٹ لگایا گیا تھا ،مگر کپیسٹی ادائیگی کی وجہ سے اس میں مذید 8.09روپے کا اضافہ ہو جائے گا ،یہ ادائیگی890ارب روپے ہو گی ،انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاور ڈویژن سے سینٹر آف پاور ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس کی بجائے مسابقت پر مبنی نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات جاری ہیں سرکاری پاور پلانٹس کے منافع جات میں کمی آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے ایم او یوز اور پرانے پاور پلانٹس کی بندش کرنے سے مجموعی طور پر 2023تک 300ارب روپے کی بچت ہو سکے گی انہوں نے تسلیم کیا کہ موجودہ حکومت بھی پاور سیکٹر کی گورنبس میں زیادہ بہتری نہیں لا سکی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم کرنے کیلئے صارفین پر ساڑھے بارہ روپے فی یونٹ کا بوجھ نہیں ڈال سکتے اس کے حل پر کام جاری ہے انہوں نے کہا کہ آئندہ اڑھائی سالوں میں مر حلہ وار نیشنل گرڈ سے کے الیکٹرک کو 1400میگاواٹ بجلی فراہم کریں گے انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں فیصلہ سازی پاور ڈویڑن سے نکال کر متعلقہ اداروں کو منتقل کرنا ہو گی انہوں نے کہا دو بجلی تقسیم کار کمپنیوں اور نندی پور پاور پلانٹ کی نجکاری کرنا چاہتے ہیں وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت صنعتی صارفین کیکئے آئندہ تین ساکوں کیلئے بجلی پانچ روہے تک سستی کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔