وفاقی کابینہ: زیادتی کے مجرموں کو سخت سزائوں کا آرڈیننس منظور، نامرد بنانے کا قانون لایا جائے: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے بچوں اور خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کا سخت نوٹس لیا ہے۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جرائم کسی بھی مہذب معاشرے میں برداشت نہیں کیے جاتے۔ وزیراعظم عمران خان نے زیادتی کے مجرمان کیلئے سخت سزائوں پر کہا کہ ہم نے معاشرے کو محفوظ ماحول دینا ہے۔ عوام کے تحفظ کیلئے واضح اور شفاف انداز میں قانون سازی ہو گی۔ یقینی بنایا جائیگا کہ سخت سے سخت قانون کا اطلاق ہو۔ حکومتی اقدامات سے چند دنوں میں آٹے کا مصنوعی بحران ختم ہوجائے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قانونی ٹیم کی جانب سے مجوزہ ریپ آرڈیننس کا مسودہ پیش کیا گیا۔ قانونی ٹیم نے آرڈیننس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خواتین پولیسنگ، فاسٹ ٹریک مقدمات اور گواہوں کا تحفظ مجوزہ قانون کا بنیادی حصہ ہوگا۔ متاثرہ خواتین یا بچے بلا خوف و خطر اپنی شکایات درج کرا سکیں گے۔ متاثرہ خواتین و بچوں کی شناخت کے تحفظ کا خاص خیال رکھا جائیگا۔ وفاقی کابینہ نے اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس2020 اور تعزیرات پاکستان (ترمیمی) آرڈیننس2020ء کی اصولی منظوری دے دی ۔ منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز‘ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر اور وفاقی وزیر خسرو بختیار نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ وزیر قانون و انصاف نے کابینہ کو سرکاری اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ارکان پارلیمنٹ کی تعیناتیوں سے متعلقہ قوانین کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کابینہ نے اس ضمن میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا۔ کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 29 اکتوبر و 12 نومبر2020 کو منعقدہ اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ کو سرکاری اداروں میں سی ای اوز اور مینجنگ ڈائریکٹرز کی خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کی پیش رفت رپورٹ پیش کی گئی۔ وزیراعظم نے اس معاملے کوجلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے نیشنل آرکائیوز ایکٹ کی شق نمبر 3(2) کے تحت نیشنل آرکائیوز کے ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کی منظوری دی۔ اکنامک افیئرز ڈویژن نے کابینہ کو آگاہ کیاکہ اس وقتجی 20 ممالک کی طرف سے پاکستان کومئی سے دسمبر 2020 کے عرصے تک کے لیے دیئے گئے قرضوں میں 1.7 سے 2 ارب ڈالر کی ادایئگیاں مؤخر کر دی گئی ہیں۔ کابینہ نے سیکرٹری اکنامک افیئرز ڈویژن کو جی20 تنظیم کے 16 ممالک سے قرضوں کی ری شیڈیولنگ کے لیے معاہدے کرنے کی اجازت دی۔کابینہ نے وزارت کامرس کو پاکستان ٹیلیویژن پر کھیلوں کی نشریات کی مد میں بین الاقوامی ٹی وی چینلز کو ادائیگیوں کے لئے این او سی جاری کرنے کی اجازت دی۔ کابینہ نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن پر احکامات کے حوالے سے وزارت اطلاعات و نشریات کو کرونا وبا کے بارے میں موثرآگاہی مہم چلانے کی ہدایت جاری کی۔ کابینہ نے نیشنل بک فاونڈیشن کے بورڈ آف گورنرز اور منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے سول ایوی ایشن رولز1991میں ترامیم کا معاملہ کابینہ کمیٹی برائے قانون کے سپرد کرنے کی اجازت دی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16نومبر 2020 کو منعقدہ اجلاس اور کمیٹی برائے توانائی کے 19 نومبر 2020 کو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ ملک میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کابینہ نے سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے قیام کی اصولی منظوری دی۔ سپیشل ٹیکنالوجی زونز ابتدائی طور پر پشاور، اسلام آباد، لاہور اور ہری پور میں قائم کئے جائیں گے۔ کابینہ نے کراچی اور کوئٹہ میں بھی ان زونز کے قیام کی منظوری دی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان میں آئی ٹی کا وسیع پوٹینشل موجود ہے جسے بروئے کار لانا لازمی ہے۔ وزیراعظم نے ملک بھر میں 50 ٹیکنالوجی زونز بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اہم معاشی اعشاریوں میں بہتری کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ریپ اور گینگ ریپ کے ملزمان کو اکثر رہائی مل جاتی ہے تاہم وزیر اعظم نے سخت سے سخت قانون کے اطلاق کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ریپ کے ملزمان کے خلاف سخت سزاؤں کے آرڈیننس کی منظوری دے دی۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے ریپ کے ملزمان کے خلاف قانون کا مسودہ جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ سینیٹر شبلی فراز نے ملک میں کرونا وائرس سے بڑھتے ہوئے کیسز سے متعلق کہا کہ جب ہم نے کرونا سے متعلق خبردار کیا تو اپوزیشن نے اسے سیاسی حربہ قرار دیا۔ وبا کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، وائرس کی دوسری لہر خوفناک ہوسکتی ہے۔ ان حالات میں جلسے کرنا ایک سنگین جرم ہوگا۔ سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے زور دیا کہ وہ بھی سن لے اسلام آباد کے کچھ ہسپتالوں میں جگہ نہیں مل رہی۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ چینی کے ملز اور ہول سیل ریٹ میں 10 سے 12 روپے کلو کی کمی آئی ہے۔ چینی مافیا کی حوصلہ شکنی کے لیے قانون سازی کی جائے گی جس میں پچاس ہزار کے بجائے 50 لاکھ روپے یومیہ جرمانہ رکھا جائیگا۔ حماد اظہر نے کہا کہ سوا لاکھ ٹن چینی درآمد کی گئی۔ 'شوگر ریفارم کمیٹی' بھی اپنا کام کررہی ہے۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی 68 روپے کلو دستیاب ہے۔ آئندہ دنوں میں چینی کی قیمتوں میں مزید کمی آئیگی۔ اگلے چند ہفتوں تک درآمدی چینی کی سپلائی جاری رکھیں گے۔ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ ملک بھر کے کسانوں کو گنے کی پوری قیمت ملے۔ وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق خسرو بختیار نے کہا کہ 22 لاکھ ٹن گندم کی کمی کو درآمد کے ذریعے پوری کی جائے گی، 22 لاکھ ٹن گندم کی کمی کو درآمد کے ذریعے پورا کیا جارہا ہے اور اسی بنیاد پر قیمتیں کم ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ گندم کی سپلائی کا عمل متاثر ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے تاہم حکومتی اقدامات سے چند دنوں میں آٹے کا مصنوعی بحران ختم ہوجائے گا۔ گلگت بلتستان الیکشن کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات کاکہنا تھا کہ اپوزیشن کے رہنما شکست تسلیم نہیں کرسکتے،گلگت بلتستان میں شفاف اورآزادانہ انتخابات ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی گلگت بلتستان میں شرپسندی کر رہی ہے، وہاں گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اس کی مذمت کر تے ہیں، جلاؤگھیراؤ میں ملوث افراد کے خلاف مقدمے درج ہوں گے، سیاسی جماعتیں ٹینشن کا ماحول پیداکریں گی تو عوام کی کوئی خدمت نہیں ہوگی، جب یہ ہار جائیں تو دھاندلی ہوئی اور جیت جائیں تو الیکشن ٹھیک ہیں، اگر کسی کو شکایات ہیں تو الیکشن کمشن گلگت بلتستان کے پاس جائے۔
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کچھ وزرا نے زیادتی کے مجرمان کو پھانسی کی سزا کو قانون کا حصہ بنانے پر زور دیا اور کہا زیادتی کے مجرمان کو سر عام پھانسی دی جائے لیکن ان کی تجویز کو پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔ مسودہ قانون میں سزائے موت کو شامل نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزراء فیصل واوڈا، اعظم سواتی اور نورالحق قادری نے بھی پھانسی کی حمایت کی۔ قانونی ٹیم نے ریپ قانون آرڈیننس کے مسودہ پر کام مکمل کرلیا۔ خواتین پولیسنگ، فاسٹ ٹریک مقدمات، گواہوں کا تحفظ بنیادی حصہ قانون کا حصہ ہوگا۔ متاثرہ خواتین یا بچے بلا خوف و خطر اپنی شکایات درج کرا سکیں گے، متاثرہ خواتین و بچوں کی شناخت کے تحفظ کا خیال رکھا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے زیادتی کے مجرمان کیلئے کیسٹریشن (نامرد بنانے)کا قانون لانے کی بھی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے معاشرے کو محفوظ ماحول دینا ہے۔