اداروں میں کالی بھیڑیں رکھیں گے خمیازہ بھی بھگتیں : چیف جسٹس
اسلا م آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ سکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل خارج کر دی۔ اپیل زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پر خارج کی گئی دوران سماعت زائد المعیاد درخواستیں دائر کرنے پر سپریم کورٹ وفاقی حکومت پر برہم ہوئی۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ایک کلرک حکومت کا اربوں کا نقصان کر دیتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا حکومت نے تو فیصلے کی کاپی بھی اپیل کی مدت ختم ہونے کے بعد حاصل کی چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا حکومتی ادارے زائدالمیعاد اپیلیں دائر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟۔ کالی بھیڑیں اداروں میں رکھیں گی تو پھر خمیازہ بھی بھگتیں اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوجائے تو پھر عدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں؟ اداروں کا نقصان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟کوئی نہ کوئی ملا ہوا ہوتا ہے جو فیصلہ آ نے کے بعد دبا لیتا ہے۔ ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے۔ ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمہ داری ڈال دی جائے گی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حکومت اپنا کام نہیں کر رہی تو سپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے۔ جس کیس میں سپریم کورٹ نے کارروائی کا حکم دیا وہاں ساری ذمہ داری ماتحت عملے پر ڈال دی جاتی ہے اداروں کے قانونی معاملات تو افسروں کے ذمے ہونا چاہیے کلرکوں کے نہیں اس اپیل کو بھی تاخیر سے دائر کرنے کے متعلقہ افسر ذمہ دار ہیں حکومت ہر تیسرا، چوتھا کیس تاخیر سے دائر کرکے ذمہ عدالت پر ڈال دیتی ہے جس کے بعد عدالت اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ حکومت کی درخواست میں کیس تاخیر کی معقول وجہ بیان نہیں کی گئی جبکہ ہائیکورٹ فیصلے میں واضح طور پرلکھا گیا ہے کہ اسی نوعیت کے دیگر اساتذہ کو ریگولر کیا گیا۔ اس لئے اساتذہ کو مستقل کرنے کا ہائیکورٹ فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے۔