• news

سٹیل ملز ملازمین کی بجائے حکمرانوں کی برطرفی ہونی چاہیے: بلاول بھٹو، وہ سیاست کررہے جو کہتے تھے پی آئی اے لینے والے کو یہ مفت: حماد اظہر

اسلام آباد+ کراچی (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سٹیل ملز ملازمین کے بجائے وزیراعظم عمران خان کو بر طرف ہونا چاہیئے، پی ٹی آئی کو اس معاشی قتل سے جان چھڑانے نہیں دیں گے۔ بلاول بھٹو نے ملازمین کی برطرفی کی مذمت کی۔ اس تاریخی صنعتی اثاثے کی اراضی کے مالک اہلیان سندھ ہیں، پیپلزپارٹی برطرف تمام ملازمین کو بحال کرے گی۔ شیری رحمان نے کہا تباہی سرکار جبری بر طرفی کر کے سٹیل ملز کو بیچ دیگی، روزگار دینے کے دعویٰ کرنے والی سرکار لوگوں کو بیروزگار کر رہی ہے، کرونا کے دوران لوگوں کو بیروزگار کرنا ظلم ہے۔ وزیراعظم اداروں کی بحالی کی بات کرتے تھے، اب ہر ادارے کی نجکاری کر کے اپنی ناکامی چھپانا چاہتے ہیں، حکومت ملازمین کی جبری برطرفی کا فیصلہ واپس لے۔ پی ڈی ایم کے ترجمان اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما افتخار حسین نے کہا کہ سلیکٹڈ حکمرانوں کے ہاتھوں پاکستان معاشی طور پر بدحال ہو چکا ہے۔ سٹیل ملز سے 4 ہزار سے زائد ملازمین کو نکالنا ان سب کے خاندانوں کا معاشی قتل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سلیکٹڈ حکمرانوں کے ہاتھوں پاکستان معاشی طور پر بدحال ہوچکا ہے، مہنگائی میں پسے عوام کو بے روزگار کرنا حکومت کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ سٹیل ملز کو خسارے سے نکالنے کے لیے حکومت نے قابل ذکر اقدامات نہیں کئے۔دوسری جانب سٹیل ملز کے ملازمین نے برطرفیوں پر حکومت کے خلاف نیشنل ہائی وے کراچی پر احتجاج کیا جس کے باعث نیشنل ہائی وے پر ٹریفک معطل ہو گئی۔ ملازمین نے سٹیل ٹاؤن چوک پر ٹائر جلا کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے پر آنے اور جانے والی سڑک پر ٹریفک معطل ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
  

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ سٹیل مل ملازمین کے معاملے پر بہت سیاست ہوگی، اور سیاست وہ کر رہے جو کہتے تھے کہ پی آئی اے خریدنے پر سٹیل مل مفت دیں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا  کہ سٹیل مل ہمارا قومی اثاثہ ہے جسے درست کرنے کے لئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، ماضی کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے سخت فیصلے کرنا پڑے۔  2008 میں سٹیل مل منافع میں جارہی تھی، پیپلز پارٹی کی حکومت میں آنے کے بعد سٹیل مل خسارے میں چلی گئی، مسلم لیگ (ن) کے دور میں سٹیل مل کو بند کردیا گیا، گزشتہ پانچ سال سے سٹیل مل بند ہے اور 75 کروڑ روپے بند مل ملازمین کو تنخواہ کی مد میں ادا کی جارہی ہیں۔ سٹیل مل پر 230 ارب روپے کا قرض ہے، ہماری حکومت بند مل کے ملازمین کو 55 ارب روپے ادا کر رہی ہے، بیل آؤٹ کے نام پر اب تک حکومتیں 92 ارب روپے ادا کر چکی ہیں، جن ساڑھے چار ہزار ملازمین کو نکالا جا رہا ہے انہیں ساڑھے 23 ارب روپے ادا کئے جائیں گے، سروس قوانین کے مطابق ہر ملازم کو 23 لاکھ سے زائد کی ادائیگی ہوگی۔ سرکاری اداروں کے نقصانات دفاعی بجٹ سے بھی بڑھ چکے ہیں، ملازمین کو نہ نکالیں تو کئی سو ارب روپے مل پر لگیں گے، سٹیل مل میں نجی سرمایہ کاروں کو شامل کیا جائے گا، مل کی 19 ہزار ایکڑ زمین میں سے 1300 ایکڑ کو لیز کیا جائے گا اور زمین لیز کرنے کا مقصد بھی سٹیل مل کو چلانا ہی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں حماد اظہر  نے کہا ہے  کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑا تو کریں گے۔ حکومت کی آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے، جیسے ہی موقع ملے گا آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کر دیا جائے گا۔ معاشی استحکام کے باوجود آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرنا ضروری ہے۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے مزید کہا کہ 95 فیصد ملازمین کو فارغ کیا جائے گا۔ ساڑھے چار ہزار ملازمین کو ابھی اور باقی کو دوسرے مرحلے میں فارغ کیا جائے گا۔ جانتے ہیں سیاست وہی کریں گے جنہوں نے اسے ڈبویا ہے۔ سندھ سٹیل ملز کی نیلامی میں حصہ لے اور زیادہ بولی دیکر سٹیل ملز لے لے۔مراد سعید نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان سٹیل ملزکے کنٹرکیٹ میں زرداری  نے 40 ملین کمشن پی پی پی کی حکومت کے دوران  زرداری نے مختلف نام کمائے بالآخر وزیر سرمایہ کاری بن کر مسٹر 100 پرسنٹ بن گئے۔

ای پیپر-دی نیشن