بھارتی اقدام سلامتی کونسل قرار دادوں کی توہین: او آئی سی
نیامے (نائجیریا) (نوائے وقت نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) او آئی سی وزارت خارجہ کونسل اجلاس میں تنازع جموں و کشمیر پر قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر تنازع سات سے زائد دہائیوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ 5 اگست 2019 ء کے بھارتی اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست توہین ہیں۔ بھارتی اقدامات کا مقصد مقبوضہ خطہ میں آبادی کا تناسب بدلنا اور استصواب رائے سمیت شہریوں کے دیگر حقوق چھیننا ہے۔ بھارتی جارحانہ رویئے بالا کوٹ سانحہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارت پر زور دیا جائے یو این فوجی مبصر گروپ کا کردار ایل او سی کے دونوں طرف بڑھائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت پر زور دیا جائے جموں و کشمیر‘ سرکریک‘ تمام تنازعات عالمی قانون‘ ماضی کے معاہدوں کے مطابق طے کرے۔ یو این‘ عالمی برادری بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے اور پاک بھارت مذاکرات کی جلد بحالی کیلئے کردار ادا کرے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔ نمائندہ خصوصی سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو آگاہ کرے۔ نائیجر میں او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کا 47 واں اجلاس میں کشمیر تنازع کی گونج سنائی دی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور صدر آزاد کشمیر مسعود خان نے کشمیریوں کی نمائندگی کی۔ مقبوضہ کشمیر اور اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی پیش کردہ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔ اسلامی ممالک کے وزراء خارجہ نے اگلا اجلاس پاکستان میں کرانے کا فیصلہ کیا۔ وزیر خارجہ نے بھارت کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے تحقیر آمیز رویئے اور اسلامو فوبیا کو اجاگر کیا۔ مسئلہ فلسطین اور افغان امن عمل میں پاکستان کا مثبت کردار بالخصوص اجاگر کیا۔ علاوہ ازیں آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کر کے کشمیریوں کو نسل کشی، ظالمانہ بھارتی نو آبادیاتی نظام، ریاستی دہشت گردی اور بد ترین اسلاموفوبیا سے بچائے۔ کشمیری آج پکار پکار کر کہہ رہے ہیں دنیا کے ایک ارب اسی کروڑ مسلمان اور ستاون اسلامی ممالک میں سے کوئی ایسا نہیں جو آگے بڑھ کر ان کو ظلم کی اس اندھیری رات سے باہر نکالے اور انہیں ایک ایسے ظالم اور جارح ملک کی پنجہ استبداد سے نجات دلائے جو انہیں تباہ و برباد کرنے پر تل گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روز اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس کے موقع پر کونسل کے دوسرے ورکنگ سیشن سے کشمیریوں کے حقیقی نمائندے کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور مبصرین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر جل رہا ہے، کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور آزادی اور باوقار انسانی زندگی کا حق مانگنے والے کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ انہیں آنکھوں کی بصارت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہیں غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے نوجوانوں کو اغوا کر کے زبردستی غائب کیا جا رہا ہے۔ اس وقت بیس ہزار کشمیری مختلف جیلوں اور حراستی کیمپوں میں بند ہیں۔ جن کی زندگیوں کو سخت خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت انسانیت کے خلاف جرائم بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں اور مقبوضہ علاقے میں ہر گلی، کوچے، بستی ا ور قریہ میں موت اور تباہی کا رقص جاری ہے۔ بھارت کی انتہا پسند فاشٹ حکومت مقبوضہ علاقے کو اپنی کالونی میں تبدیل کرنے کے لیے ہندوستان بھر سے بھارتی شہریوں کو لا کر کشمیر میں غیر قانونی طور پر آباد کر رہی ہے اور اس طرح ایک مسلمان ریاست کو جبری طور پر ایک ہندو ریاست میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا شکار قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی نو لاکھ فوج نہ صرف مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور بے گناہ شہریوں کو مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ آزاد کشمیر کے شہری بھی اسکی جارحیت کا ہر روز نشانہ بن رہے ہیں۔ بھارت کی اس ننگی جارحیت سے آزاد کشمیر میں ہر روز خواتین، بچے اور عمر رسیدہ شہری شہید، زخمی اور معذور ہو رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ اور بد ترین اسلامو فوبیا کہیں اگر ہے تو وہ مقبوضہ جموںو کشمیر کے اندر ہے جہاں مسلمانوں کو اجتماعی طور پر ان کے نظریے اور عقیدے کی وجہ سے صفحہ ہستی سے مٹایا جا رہا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام اسلامی تعاون تنظیم کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں، جو کئی عشروں اور سالہا سال سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرنے اور ریاست سے بھارت کے قبضہ کے خاتمہ اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کرتی چلی آ رہی ہے۔صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایمبیسڈر یوسف الدوبے کی قیات میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو اسلام آباد اور مظفرآباد بھیجنے پر بھی اسلامی تعاون تنظیم کا شکریہ ادا کیا۔او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں دنیا کے مختلف حصوں میں اسلامو فوبیا کے واقعات کے خلاف پاکستان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد بھی منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ساتھ ہی قرآن پاک کی بیحرمتی اور گستاخانہ خاکوں کے حالیہ واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے دنیا کے ایک ارب 80 کروڑ سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ قرارداد میں ہر سال 15 مارچ کو 'اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن' کے طور پر منانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ قرارداد کے ذریعے نیویارک میں او آئی سی کے مستقل مشنز کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مشترکہ طور پر قرارداد پیش کریں، جس میں اس دن کو مختص کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔ قرارداد میں او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر اس نوعیت کی تقریبات منعقد کریں جن سے ہر سطح پر اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم کرنے کے حوالے سے آگاہی بڑھائی جاسکے۔ یو این سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے انسداد اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر ڈائیلاگ کا آغاز کریں۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48واں اجلاس 2021 میں اسلام آباد میں منعقد کرنے بھی فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان نے اگلے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔