فوج کا دبائو نہ مداخلت، فیصلے خود کرتا ہوں، ایک کروڑ نوکریا، 2 سال نہیں 5 برسوں میں دینگے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جس نے زندگی میں مقابلہ کیا ہو وہ سمجھتا ہے کہ یوٹرن کیا ہوتا ہے۔ مقابلے کے دوران سٹریٹجی تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ سٹریٹجی تبدیل کرنے کا اصل مقصد جیتنا ہوتا ہے۔ سلیکٹڈ کی باتوں پر حیرت ہوئی ہے۔ جنرل جیلانی کی سپورٹ پر نواز شریف آئے وہ سلیکٹڈ تھے۔ مریم نواز اگر نواز شریف کی بیٹی نہ ہوتیں تو پارٹی میں پوزیشن نہ ملتی۔ بلاول بھٹو زرداری پرچی کے ذریعے پارٹی میں آگے آئے۔ نواز شریف اور آصف زرداری دونوں سلیکٹڈ حکمران تھے۔ فافن نے رپورٹ میں کہا کہ 2013 ء کی نسبت 2018 ء کا الیکشن ٹھیک ہوا۔ نواز شریف اور آصف زرداری کی کرپشن پر ڈاکیو منٹریز بنی ہوئی ہیں۔ میں نے زیرو سے سٹارٹ لیا اور 22 سال جدوجہد کی فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں۔ پوری خارجہ پالیسی تحریک انصاف کی ہے۔ ایک بھی ایسی چیز نہیں جس میں فوج نے مداخلت کی ہو‘جو کہتا ہوں فوج مانتی ہے‘ ہم چار حلقے کھولنے کا کہہ رہے تھے ہم تمام فورمز پر گئے ہمیشہ کہتا تھا افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں۔ منشور میں کہا تھا تمام مسلم ممالک کو اکٹھا کریں گے عاصم سلیم باجوہ کو عہدہ دینے کیلئے فوج کی جانب سے دباؤ نہیں تھا۔ عاصم سلیم باجوہ کو تجربے کی بنیاد پر عہدہ دیا گیا۔ ایک نیوز چینل کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ نے آئی ایس آئی میں بہترین کام کیا۔ انہوں نے الزامات کا تفصیلی جواب دیا تھا۔ عاصم سلیم باجوہ کے خلاف الزامات پر کوئی بھی نیب میں جا سکتا ہے۔ اپوزیشن کے خلاف تمام کیسز ہماری حکومت سے پہلے بنے۔ اقتدار سنبھالا تو اسحاق ڈار‘ حسن نواز‘ حسین نواز بیرون ملک بھاگ چکے تھے۔ شہباز شریف کا داماد اور سلمان شہباز بھی بیرون ملک بھاگ گئے۔ ہماری حکومت میں صرف شہباز شریف پر کیسز بنے ہیں۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری نے ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے۔ پرویز مشرف نے نواز شریف‘ آصف زرداری کو این آر اودیا نیب حکومت کے اختیار میں نہیں حکومت کے اختیار میں محکمہ جیل خانہ جات ہے۔ شہباز شریف کے آفس کے دو ملازم پکڑے گئے جن کے بنک اکاؤنٹ میں اربوں روپے آ رہے تھے۔ میرے کسی وزیر کے خلاف شہباز شریف طرز کے شواہد نہیں ملے ہم قانون کے مطابق چل رہے ہیں۔ انویسٹی گیشن میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔ اپوزیشن نے فیٹف قانون سازی پر بلیک میل کیا۔ انہوں نے ہمیں نیب قوانین میں 34 شقیں تھما دیں۔ فیٹف پر نیب قوانین میں 34 ترامیم کا مطالبہ این آر او مانگنا تھا چاہتے ہیں جنہوں نے ملک کا پیسہ چوری کیا ان کا احتساب ہو۔ شوگر انکوائری رپورٹ پر پہلی بار ایکشن ہو رہا ہے۔ مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں۔ چینی کا کارٹیل بنا ہے پہلی بار ایسی تحقیقات ہوئیں جہانگیر ترین کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی۔ انویسٹی گیشن میں مداخلت نہیں کریں گے۔ جہانگیر ترین کے پاس اس وقت کوئی عہدہ نہیں۔ جہانگیر ترین کا نام سامنے آنے پر افسوس ہوا تھا۔ شوگر انکوائری رپورٹ پر جو بھی ملوث ہو گا سزا ملے گی۔ کسی حکومتی رکن پر الزام کی آئی بی سے تحقیقات کراتا ہوں۔ فردوس عاشق اعوان پر کوئی کرپشن کیس نہیں تھا ان کے ہمارے ایک دو لوگوں سے پرابلم تھے۔ جہانگیر ترین کہتے ہیں وہ بے قصور ہیں وہ بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ جہانگیر ترین ہمارے بہت قریبی رہے ہیں۔ ساتھ بہت کام کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 5 سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دیں گے۔ میں نے دو سال میں اتنی نوکریاں دینے کی بات نہیں کی تھی۔ بنڈل آئی لینڈ‘ راوی ریور اور نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم سے نوکریاں ملیں گی۔ گھروں کیلئے آسان شرائط پر قرضے فراہم کر رہے ہیں۔ تعمیراتی انڈسٹری کیلئے پیکج دیا گیا ہے۔ پاکستان میں سیمنٹ کی ریکارڈ فروخت ہو رہی ہے۔ راوی ریور منصوبے کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے لاہور میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ راوی ریور منصوبے کا مقصد لاہور کو بچانا ہے۔ منصوبے کے تحت 60 لاکھ درخت بھی لگائیں گے۔ بندل آئی لینڈ منصوبے کا مقصد کراچی کو بچانا ہے۔ بنڈل آئی لینڈ‘ راوی ریور منصوبوں کیلئے بیرون ملک سے ڈالر آئیں گے۔ دو نئے شہر بننے سے ملک میں نوکریاں ملیں گی۔ نوکریوں اور گھروں کی مدت 5 سال کیلئے کہی تھی۔ پشاور بی آر ٹی ایشیائی ترقیاتی بنک کا منصوبہ ہے سبسڈی نہیں دینا پڑے گی اورنج ٹرین‘ میٹرو بس کو ہر سال 24 ارب کی سبسڈی دینا پڑے گی۔ 5 سال مکمل ہونے پر عثمان بزدار نمبر ون وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔ پنجاب میں 2021 ء کے آخر تک تمام خاندانوں کے پاس صحت کارڈ ہو گا۔ عثمان بزدار کو لانے کا مقصد پسماندہ علاقوں کی ترقی ہے۔ میچ جیتنے کیلئے تبدیلیاں کرتا رہوں گا۔ پنجاب کابینہ میں تبدیلی کا مقصد میچ جیتنا ہے۔ 2018 ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ن اور پی پی نے 24 پٹیشنز فائل کیں۔ 2013 ء کے الیکشن میں 133 حلقوں کے خلاف پٹیشنز فائل کی گئیں۔ پی ٹی آئی نے23 پٹیشنز فائل کی گئیں۔ ہم نے اداروں کو آزاد چھوڑا ہوا ہے۔ ویسے ہی نیب پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ۔ نوازشریف کی رپورٹس پڑھیں تو سوچا کسی کو اتنی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ میں نوازشریف کی گارنٹی دی تھی۔ نوازشریف کو باہر بھیجنے کیلئے کسی نے مجھ پر دباؤ نہیں ڈالا۔ مجھ پر کسی نے دباؤ ڈالا نہ کوئی دباؤ ڈال سکتا ہے۔ وزیراعظم نے حکومت پر فوج کے دباؤ کی اطلاعات کو مسترد کرتے کہا کہ ڈھائی سال میں ایک بار بھی فوج نے نہیں کہا یہ کام نہ کروں۔ فوج سے الجھنے کی ضرورت تو تب پڑے وہ کوئی دباؤ ڈالے۔ اب تک ایسی ایک چیز بھی نہیں ہوئی کہ مجھے فوج سے الجھنا پڑے میں جو کرتا ہوں وہ آئی ایس آئی اور آئی بی کو پتہ ہوتا ہے ایک سوال پر کہا کہ پنجاب میں 30 سال سے بیوروکریسی بیٹھی ہے اور وہی سیٹ اپ چل رہا ہے۔ جس نے پر فارم نہیں کیا۔ اسے تبدیل کر دیا جاتا ہے‘ نئے آئی جی پنجاب کی کارکردگی اچھی ہے۔ عوام نے 5سال بعد عثمان بزدار کی گورننس کا فیصلہ کرنا ہے۔ چودھری شجاعت حسین کی ہمیشہ عزت کی نوازشریف سعودی عرب معاہدہ کرکے گئے پھر مکر گئے تھے۔ نوازشریف نے کشمیر کا معاملہ نہیں اٹھایا۔ ہم نے ہر پلیٹ فارم پر اٹھایا۔ نوازشریف سے بھارت جا کر حریت رہنماؤں سے ملاقاتیں نہیں کیں۔ کیا کشمیر میں مظالم ہمارے دور میں شروع ہوئے؟ کشمیر عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ سکیورٹی کونسل میں تین بار مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی‘ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں‘ شہزادہ محمد بن سلیمان سے کوئی ایشو نہیں بہت اچھا تعلق ہے۔ یو اے ای کے ساتھ ویزوں کے معاملے پر بات چیت جاری ہے۔ چین اور ترکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ افغانستان کے ساتھ بھی تعلقات پہلے سے بہتر ہیں۔ چیلنج کرتا ہوں ایسی خارجہ پالیسی پہلے نہیں تھی ڈومور کہنے والا امریکہ اب پاکستان کی تعریفیں کر رہا ہے۔ ہم لوگوں کو میرٹ پر لیکر آئے۔ سابق وزیراعظم کی طرح میں نے فیکٹریاں نہیں بنائیں۔ انہوں نے پیسہ چوری کرکے بیرون ملک محلات بنائے‘ سیاست میں مقصد کیلئے آیا کبھی سمجھوتہ نہیں کرونگا۔ عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا پہلے دن سے ایجنڈا ایک ہی تھا۔ ہم تو پہلے دن الیکشن پر تحقیقات کے لیے آمادہ تھے لیکن یہ اس کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں آئے تک نہیں۔ پھر فیٹیف کے لیے ہونے والی قانون سازی میں 34 ترامیم کا مطالبہ کیا، جس کا مقصد نیب ختم کرنا تھا۔ جب ہم کہتے ہیں کہ این آر او نہیں دیتے تو اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ احتساب کے ان قوانین میں تبدیلی نہیںکرنے دیں گے۔ نہ صرف نیب بلکہ ایف آئی اے اور دیگر اداروں میں جو تحقیقات چل رہی ہیں ہم چاہتے ہیں وہ تکمیل تک پہنچے، انہوں نے کہا کہ صحیح معنوں میں تجزیہ کرنے کی اہلیت رکھنے والے اور پڑھے لکھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ داخلہ اور خارجہ امور میں تمام پالیسی تحریک انصاف کی ہیں ہے اور فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ ہم نے تمام ریاستی اداروں بشمول نیب کو آزاد چھوڑرکھا ہے اور ان پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب نیب اپوزیشن کے کسی رہنما کے خلاف کوئی انکوائری کرتی ہے تو وہ چیختے ہیں کہ سیاسی انتقام لیا جارہا ہے لیکن یہ ہی لوگ اس وقت خاموش رہتے ہیں جب نیب حکومت میں شامل کسی فرد پر انکوائری کا حکم دے۔ وزیراعظم نے نعیم بخاری کو پی ٹی وی کی بطور چیئرمین تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ نعیم بخاری جتنا پی ٹی وی کو سمجھتے ہیں شاید ہی کوئی سمجھتا ہو، ہمارے وکیل تو وہ پانامہ میں بنے تھے۔ ان کا 50 سال کا پی ٹی وی کا تجربہ ہے۔ ان کو خود درخواست کی‘ پی ٹی وی پر اپوزیشن کو بھی ٹائم ملنا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس تاثر کی نفی کی کہ نوازشریف کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجنے پر ان پر دباؤ تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو باہر بھیجنے کیلئے مجھ پر دباؤ ڈالا اور نہ کوئی ڈال سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بدستور مستحکم ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان سے کوئی ایشو نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔