• news

کینسر کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں  ہو سکے گی‘ بلڈ ٹیسٹ کی آزمائش

لندن (نوائے وقت رپورٹ) دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے مگر کینسر ایسا جان لیوا مرض ہے جس کے کیسز کی تعداد ہر گزرتے برس کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ ویسے تو کینسر کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے تاہم اگر اس کی تشخیص جلد ہوجائے تو اس کا علاج ممکن ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے طبی ماہرین کی ایک حالیہ پیشرفت سے توقع پیدا ہوئی کہ کسی فرد میں کینسر کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں ممکن ہوجائے گی۔ برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروس  میں ایک خون کے ٹیسٹ کی آزمائش کی جا رہی ہے جس کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ وہ 50 سے زیادہ اقسام کے کینسر کی تشخیص کر سکے گا۔ ایسا ہونے پر ہزاروں زندگیوں کو بچانے میں مدد مل سکے گی کیونکہ ابتدائی مرحلے میں علاج زیادہ کامیاب ہو سکے گا۔ اس ٹیسٹ کو امریکہ کی ایک کمپنی گریل نے تیار کیا ہے اور اسے گالیری بلڈ ٹیسٹ کا نام دیا گیا ہے اور این ایچ ایس کی جانب سے اس کی آزمائش ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد مریضوں پر کی جارہی ہے۔ جسے 'ورلڈ فرسٹ ڈیل' کا نام دیا گیا ہے۔ گریل کی جانب سے کینسر کی جلد تشخیص پر کافی عرصے سے کام کیا جا رہا ہے اور اس ٹیکنالوجی کو سرمایہ کاروں جیسے بل گیٹس اور ایمیزون کے بانی جیف بیزوز کی حمایت حاصل ہے۔ این ایچ ایس کو توقع ہے کہ یہ بلڈ ٹیسٹ ان اقسام کے کینسر کی تشخیص کے لیے بہت زیادہ کارآمد ثابت ہوگا جن کو ابتدا میں پکڑنا اس وقت بہت مشکل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن