• news

لاہور جلسہ: روکیں گے نہیں ، قانونی کاروائی ضرور ہوگی: وفاقی کابینہ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) اپوزیشن کے جلسوں پر پابندی ہے لیکن لاہور کے جلسہ کو بھی نہیں روکا جائے گا۔ جس نے جلسہ میں جانا ہے اسے  جلسے میں جانے سے نہیں روکا جائے گا‘ ہم دیکھیں گے ان کی کیا حیثیت ہے۔ تاہم جلسے کے بعد جو قانونی کارروائی  بنے گی  ضرور کی جائے گی۔ عوام اپوزیشن والوں کا خود احتساب کریں گے۔ یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر  شبلی فراز نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان  کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران کہی۔ منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان  کی صدارت میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں جلسے پر رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ  ملک کی اکانومی بحال ہو رہی ہے، لوگوں کو روزگار مل رہا ہے، ایسے موقع پر وبا پھیلانا پاکستان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ ملتان کی پچیس لاکھ آبادی میں 10 ہزار لوگ آئے جن میں سے 3 ہزار سندھ سے لائے گئے۔ ملتان کے عوام نے پی ڈی ایم کو مسترد کر دیا۔ ہمیں جلسوں کا نہیں بلکہ وبا کے پھیلنے کا ڈر ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ اپوزیشن نے گزشتہ روز ملتان شہر کو اکھاڑہ بنائے رکھا۔ جلسے میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے کہا راوی ریور منصوبہ ایک ماڈرن شہر ہوگا جولاہور کی بقا کے لئے ضروری ہے۔ راوی ریور پراجیکٹ اور بنڈل آئی لینڈ بارے کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔ سندھ حکومت نے بنڈل آئی لینڈ پر پہلے این او سی دیا بعد میں واپس لینے کی کوشش کی، تاہم اس حوالے سے کافی پیشرفت ہو چکی ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے  اے پی ڈی ایم کے ملتان جلسے کے بارے میں کہا کہ یہ ٹی وی سکرین پر نظر آنے کا ایک مظاہرہ تھا کیونکہ نہ تو ان کی تقاریر میں بہتری کی باتیں تھیں اور نہ ہی کسی غریب کے لئے پروگرام تھا۔ جو زہر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں تھا اس سے بالکل ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ذاتی مفاد، اپنے خاندان اور اقتدار ے دوران جمع کی گئی اپنی غیر قانونی دولت کے دفاع میں ناٹک تھا۔ پی ٹی آئی حکومت کو جلسے اور جلوس سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہوتی ہے کیونکہ ہم اتنے بڑے جلسے کر چکے ہیں اور شاید ہی کسی نے ہم سے بڑے جلسے کیے ہوں۔ اس وقت جلسے یا جلوس کی مخالفت کرنا اور پابندی لگانے کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ وبا آئی ہوئی ہے اور کئی ممالک نے لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کردیا ہے۔ ہمارے ہسپتالوں میں محدود گنجائش ہے‘ اگر ایس او پیز کی اسی طرح خلاف ورزی جاری رہی، جس کا مظاہرہ اپوزیشن گاہے بگاہے کرتی رہتی ہے تو ایسے میں بڑا مشکل ہوجائے گا۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ کووڈ کے دوران جلسے جلوس پر پابندی ہے اور کوئی بضد ہے کہ وہ عوام کو اس خطرے میں جھونکیں گے تو عوام اس کا حساب لیں گے۔ جان بوجھ کر لوگوں کو خطرے میں ڈالنا کہاں کی منطق ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ فساد کی کوشش کر رہے ہیں۔ملتان جلسہ کے بارے میں اپوزیشن مسلسل جھوٹ بول رہی ہے اور خاص طور پر مریم نواز نے جو باتیں کیں وہ جھوٹ پر مبنی تھیں اور انہوں نے جو تاریخی جھوٹ بولے ہیں وہ ہم اس سلسلے میں عوام کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سب سے پہلے راوی اور بنڈل آئی لینڈ پر بات کی گئی اور بریفنگ دی گئی، جس کے بعد کرونا کی ویکسین پر بات کی گئی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا ویکسین کے حصول کیلئے 150ملین ڈالرکی رقم مختص کرنیکی منظوری دے دی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں ہیلتھ ورکرز اور 65سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین دینے کافیصلہ کیا گیا ہے  وفاقی کابینہ کے  اجلاس میں وزیراعظم نے کورونا کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو سنجیدہ فیصلوں اور رویوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرونا کی وجہ سے ایک دن میں سب سے زیادہ اموات کل ہوئیں جن کی تعداد 67ہے۔وزیراعظم نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایسی صورتحال میں جلسے منعقد کرنا لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا جلسوں کے خلاف فیصلے کے باوجود عوامی اجتماعات اکھٹے کرنا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم نے واضح کردیا کہ وبا کی وجہ سے محکمہ ہیلتھ کے اہلکاروں اور ہسپتالوں کو انتہائی دباؤ کا سامنا ہے اور ہم سب کومل کر وبا کے پھیلاؤکو روکنا ہے۔  کابینہ کو حکومت کی طرف سے شروع کئے جانے والے 2بڑے منصوبوں، راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اور بنڈل آئی لینڈ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں منصوبے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے، قیمتی زرمبادلہ کمانے اور لوگوں کوروزگار فراہم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ بنڈل آئی لینڈ منصوبے سے مینگروز کی حفاظت اور آبی آلودگی پرقابو پانے میں مدد ملے گی۔ اوورسیز پاکستانیز ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ کابینہ نے ہوا بازی ڈویژن کو ائیر سیال پرائیویٹ  لمیٹڈ کے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس کی تجدید کی اجازت دی۔کابینہ نے وزارت دفاع کو پاکستان نیوی انجینئر نگ کالج اور  ٹیکنیکل یونیورسٹی ترکی کے مابین تعاون کے پروٹوکول پر دستخط کرنے کی اجازت دی۔ کابینہ نے پوسٹل لائف انشورنس کمپنی  کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے عہدے پرمحمد نعیم اخترکی تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے اسلام آباد میٹروپولیٹن کلب کی عمارت وزرات وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ ٹریننگ کے حوالے کرنے اور اس بلڈنگ میں نیشنل کالج آف آرٹس کے اسلام آباد کیمپس کے قیام کے حوالے سے کابینہ ممبران پر مشتمل 6رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ وزیراعظم نے 2ارب روپے کی خطیر رقم سے F9پارک میں بننے والی عمارت کو مفاد عامہ میں استعمال کے حوالے سے سفارشات کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایات دیں۔کابینہ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ کو کرونا کے علاج میں موثر ثابت ہونے والی دوائی REMDESIVIR کے 100ملی گرام انجیکشن کی قیمت 9,244/-روپے سے کم کر کے 5,680/-روپے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔  کابینہ نے حکومت جموں و کشمیر کی پاکستان میں موجود جائیدادوں کے موثر استعمال کے حوالے سے تجاویز اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ان جائیدادوں سے متعلق ایسی تجاویز مرتب کی جائیں کہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوسکیں۔ انہوں نے اربوں روپے کی قیمتی سرکاری اراضی کو واگزار کرانے کی بھی ہدایت دی۔ کابینہ نے بریگیڈئیر (ر) محمد طاہر احمد خان کی بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریکونسی ایلوکیشن بورڈ  تعینات کرنے کی منظوری دی۔وزیراعظم نے ہدایت دی کہ کروناویکسین کی بروقت خریداری و دستیابی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ 20نومبر 2020 کو منعقدہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اس موقع پروزیراعظم نے واضح کردیا کہ تمام فیصلے میرٹ پر ہوں کیونکہ میرٹ پر فیصلے نہ کرنے کا نقصان عوام کا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو صارفین اور برآمدات سے وابستہ انڈسٹریز کے لیے گیس کی بلاتعطل دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جس سے انڈسٹریز کو پورے سال کے لیے گیس کی فراہمی بارے پیشگی معلومات میسر ہوں۔ کابینہ نے نجکاری کمیٹی کے  16نومبر 2020 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے کمیٹی برائے قانون سازی کے  26نومبر 2020 کو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ زنا بالجبر جیسے گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے لیے قانون میں کوئی نرمی نہیں ہونی چائییے۔ انہوں نے واضح کردیا کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی روک تھام کے لیے سخت سے سخت سزا  کا ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ ایسے دلخراش واقعات کا سدِ باب ممکن ہو۔ کابینہ نے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ آرڈیننس 2020 کے تحت بورڈ آف گورنرز پر ماہرین تعینات کرنے کی منظوری دی۔ ان ماہرین میں طب، معاشیات، سول سوسائٹی، تعلیم، کاروبار اور مخیر نمائندے شامل ہیں۔کابینہ نے موجودہ چیئرمین ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی شفیق الرحمن رانجھا کی خدمات منسوخ کرنے کی منظوری دی۔کمیٹی برائے توانائی کے 26نومبر 2020 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پاکستان کو کرونا کی ویکسین کے حصول کے حوالے سے کہا ہے کہ توقع ہے کہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں اس کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا۔ وفاقی کابینہ کو ویکسین کے حوالے سے بتایا گیا اور پھر فیصلے سامنے رکھے گئے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہاکہ ویکسین کی استعمال کی اولین ترجیح کووڈ کے علاج میں مصروف صف اول کے طبی عملہ ہوگا، اس کے بعد عمر کی وجہ سے جن کو زیادہ خطرات ہیں، پھر دیگر طبی عملہ اور بعد میں عوام کا نمبر ہوگا۔ انہوں نے کہا  کہ ویکسین کے حصول کے دوران شفاف طریقہ کار کو ممکن بنانے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی کابینہ نے اس کی منظوری دے دی ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پہلی لہر میں پاکستان کی کامیابی پر دنیا میں حیرت کا بھی اظہار کیا گیا اور اب دوسری لہر کے درمیان  میں ہیں اور پہلی لہر کی طرح اقدامات کیے تو بہتر نتائج کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ کہوں کہ ایک یا دو چار ہفتوں میں ویکسین آئے گی تو وہ بات فکس ہوجائے گی لیکن میرا خیال ہے کہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں اس کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا۔ذرائع  کے مطابق اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری اور ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دینے کی بھی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، راوی اربن ڈویلپمنٹ اور بنڈل آئی لینڈ کی بروقت تکمیل پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ کابینہ اجلاس میں ملکی سیاسی، معاشی اور کرونا کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی، وفاقی کابینہ نے ایجنڈے میں شامل متعدد نکات کی بھی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے بچوں اور خواتین سے جنسی زیادتی کے مجرموں کو کیمیائی طریقے سے نامرد کرنے کا قانون فوری طور پر نافذ کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ ارکان نے مؤقف اپنایا کہ بچوں اور خواتین سے زیادتی کے ملزمان رعایت کے مستحق نہیں۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع  سے معلوم  ہوا  ہے منگل  کو وزیر اعظم  عمران خان  کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اہم موضوع  ملتان کا پی ڈی ایم کا  جلسہ  تھا۔ اجلاس میں بعض وزراء نے ملتان جلسے میں پنجاب حکومت کی حکمت عملی پر گفتگو  کی  اور کہا کہ جلسہ کرنے کی اجازت  نہیں دینا تھی تو جلسہ نہ کرنے دیا جاتا  جب آخری وقت میں جلسہ کرنے کی اجازت دینا ہی تھا تو رکاوٹیں ڈالنے اور پکڑ دھکڑ کی ضرورت نہیں تھی۔ کابینہ ارکان نے کہا کہ گرفتاریاں کرنی تھیں تو پھر  مصلحت کی ضرورت نہیں تھی اور اگر گرفتاریاں نہیں کرنی تو پھر اپوزیشن کو آزاد چھوڑ دیا جائے۔ بعض وزراء نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کو اپنی رٹ پر کوئی کمپرومائز اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ اجلاس میں گرما گرم بحث کے  بعد  وفاقی کابینہ  نے جلسوں پر  پابندی  برقرار رکھنے  پر اتفاق کیا۔ تاہم  جلسے کرنے  سے روکا نہیں جائے گا۔ اپوزیشن کے خلاف  مقدمہ درج کرنے کی گنجائش برقرار رکھی ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملتان جلسہ کی تعداد کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ بعض وزراء کی رائے تھی جلسہ کے شرکاء کی تعداد 10 ہزار تھی جن میں سے 3ہزار کا تعلق سندھ سے تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بچوں اور خواتین سے زیادتی کے کیسز میں کیسٹریشن (کیمیائی طور پر نامرد کرنے) کی سزا پر دوبارہ بحث ہوئی۔ ذرائع  کے مطابق  وفاقی کابینہ نے اتفاق کیا کہ کسیٹریشن کی سزا کیلئے عالمی اداروں سے رائے لینے یا ان کی آمادگی کی ضرورت نہیں۔ کابینہ ارکان نے مؤقف اپنایا کہ بچوں اور خواتین سے زیادتی کے ملزمان رعایت کے مستحق نہیں۔ وزیراعظم عمران خان خود بھی جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد کرنے کی تجویز دے چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن