• news

پنجاب بار کونسل کے امیدواروں کی ڈگریوں کی تصدیق، لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہفتے کی مہلت دیدی

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جو امید وار کامیاب ہوئے ہیں پہلے اْن کی ڈگریوں کی جانچ مکمل کی جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے خاتون وکیل رہنما گلزار بٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں پنجاب بار کونسل کے امیدواروں کی ڈگریوں کی تصدیق کی استدعا کی گئی ہے۔ سماعت کے دوران ڈگری کی جانچ کیلئے مزید وقت دینے کی استدعا کی گئی۔ پنجاب یونیورسٹی کے نمائندے نے انکشاف کیا کہ پنجاب بار کونسل کے موجودہ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی جمیل اصغر بھٹی کا رول نمبر جاوید اقبال کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ بڑی تشویش ناک صورت حال ہے۔ عدالت میں انکشاف کیا گیا کہ ایک امیدوار کی ڈگری کی تصدیق کے عمل میں گزٹ کا پورا صفحہ پھاڑ دیا گیا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ محسوس ہوا ہے کہ جرائم پیشہ افراد بیٹھے ہوئے ہیں۔ اساتذہ کا احترام ہے۔ اساتذہ کی سیٹ پر بیٹھے جرائم پیشہ افراد کا کوئی احترام نہیں ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ لوگوں نے ڈگریاں بیچی ہیں۔ لگتا ہے وہاں پر ایسا کرنے والے جرائم پیشہ افراد بیٹھے ہوئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے لگتا ہے اْس وقت بدنیتی کی بنیاد پر ڈگریاں جاری کی گئیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے باور کرایا کہ اختیار کا ناجائز استعمال کرنے والے سب جیل جائیں گے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ اکیلے کلرک نہیں کھاتے بلکہ یہ حصہ اوپر تک جاتا ہے۔ محکمے میں گندے لوگ بیٹھے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے باور کرایا استاد اور خاتون کا احترام ہے لیکن استاد اور خاتون کے روپ میں جرائم پیشہ افراد کا کوئی احترام نہیں۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے افسوس کا اظہار کیا کہ ڈگریوں کی تصدیق کے دوران پنجاب یونیورسٹی کا شرمناک عمل سامنے آیا جس طرح یونیورسٹی نے پہلے ڈگریوں کی تصدیق کی اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں کیسے نااہل افراد موجود ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی غیرجانبدارانہ طور پر ڈگریوں کی تصدیق کا عمل مکمل کرائیں۔ اگر قانون اجازت دے تو ان امیدواروں کی ڈگریاں فوری طور پر معطل کریں۔ درخواست پر مزید سماعت سات دسمبر کو ہوگی۔

ای پیپر-دی نیشن