حکومت سیاسی قوتیں شفاف الیکشن کے بارے میں سوچیں، احتجاجی تحریک کی حکمت عملی طے کر لی، سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی حمایت کا مطلب پیپلز پارٹی اورن لیگ کو دوبارہ عوام پر مسلط کرنے میں مددگار بننا ہے۔ اس وقت شفاف الیکشن ملک وقوم کی ضرورت ہے۔ حکومت اور تمام سیاسی قوتوں کو اس کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ جماعت اسلامی نے اس ناکام حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کیا۔ کے پی کے کے بعد اب جماعت اسلامی پنجاب میں اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز گوجرانوالا سے کرے گی جس کی حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔ کرونا وباء کے باعث آئندہ دو ہفتوں تک ہم نے عوامی جلسوں کو ملتوی کردیا۔ ہم الگ صوبہ جنو بی پنجاب کے قیام کے لئے عوامی تحریک چلائیں گے اور تحصیل و ضلع کی سطح پر احتجاج بھی کریں گے۔ چاہے ہمیں جیلوں میں ہی کیوں نہ جانا پڑے۔ سیاسی جماعتیں آئندہ انتخابات کو شفاف اندازمیں کرانے کے لئے جہدوجہد کریں کیونکہ جب تک الیکشن شفاف اور غیر جانبدار نہیں ہوں گے عوام کے مسائل بڑھتے رہیں گے ۔ موجودہ حکومت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے کارندوں کو پاکستان میں بٹھا کر معیشت کا بیڑہ غرق کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خارجہ محاذ پر بھی ناکام ہے۔ دنیا میں ہم تنہا ہو کر رہ گئے ہیں 850دنوں میں حکومت ایک فلاحی منصوبہ تک نہیں بنا سکی۔ پی ٹی آئی کے وزراء اپنی ہی حکومت کی معاشی پالیسیوں کی ناکامی پر تنقید کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل جو سہانے خواب دکھائے تھے وہ پورے کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ پی ڈی ایم کے جلسے ، جلوس ہوں یا کسی اور جماعت کے پابندیوں اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم کے جلسہ پر پابندی لگا کر اورگرفتاریاں کرکے حکومت نے غیر آئینی و غیر جمہوری راستہ اختیار کیا۔ گرفتار رہنمائوں و کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے اور ان پر درج مقدمات فی الفور خارج کئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’دارالسلام‘‘ ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، صوبائی سیکر ٹری جنرل صہیب عمار صدیقی ، ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی ودیگر بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا سابق و موجودہ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کا استحصال کیا اور اس خطہ کے وڈیرے، جاگیردار، سرمایہ دارصرف اپنے ہی رشتہ داروں کو اسمبلیوں میں لائے لیکن کسی ایک سیاسی ورکرکو آگے آنے کا موقع نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں نے اپنی شوگر ملوں ، کارخانوں ، جائیدادوں میں تو اضافہ کرلیا مگر غریب مزدور، کسان، نوجوان کی حالت نہیں بدلی۔ موجودہ حکومت مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے بیانیہ سے بھی پھر گئی ہے اور اب آزاد کشمیر کو الگ صوبہ بنانے پر غور کر رہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔