زندہ ملزم کو مردہ ظاہر کرنا اعلیٰ سطح کی لاقانونیت ، افسر شاہی کی وجہ سے کیس بڑھ رہے ہیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور( وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کو گرفتار نہ کرنے سے متعلق درخواست موثر قرار دے کر نمٹا دی جبکہ فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اپنی کارگزاریوں کو چھپانے کے لیے اعلی افسروں کو عدالتی حکم سے آگاہ نہیں کیا جاتا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے محمد حسین کی درخواست پر سماعت کی ۔گزشتہ سماعت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے رضوان نے عدالتی حکم کے بارے لاعلمی کا اظہار کیا تھا ۔ عدالت کے حکم پر ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ میری شکایت کا ازالہ ہو گیا ہے ،اصل ملزم کو گنہگار قرار دیدیا گیا ہے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے نے ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے غیر مشروط معافی مانگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس ملک میں اپنی کارگزاریوں کو چھپانے کے لیے اعلی افسروں کو عدالتی حکم سے آگاہ نہیں کیا جاتا ۔اس ملک سے کرائم کیسے ختم ہوگا ۔افسر شاہی مکھیاں مارنے پر بیٹھی ہے،افسر شاہی کی وجہ سے عدالتوں میں کیسوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ اعلی سطح کی لا قانونیت ہے کہ زندہ شخص کو مردہ لکھ دیا گیا ۔فاضل عدالت نے عدالتی حکم ڈی جی ایف آئی اے تک نہ پہنچانے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے ۔گزشتہ سماعت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے رضوان نے عدالتی حکم کے بارے لاعلمی کا اظہار کیا تھا ۔ڈائریکٹر ایف آئی اے نے موقف اپنایا تھاکہ میں غلطی فہمی کے باعث ڈی جی ایف آئی اے کو اطلاع نہ دے سکا۔ فاضل عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور ڈاکٹر رضوان پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔درخواست گزار نے موقف اپنایا تھاکہ ایف ائی اے نے ایک ملزم کو گرفتار نہیں کیا جو ابھی تک ڈیوٹی کررہا ہے ۔ایف آئی اے نے دوسرے زندہ ملزم کو مردہ ظاہر کردیا ۔