سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی انتقال کرگئے
اسلام آباد+ لاہور+ راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی+ سپورٹس رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی نامہ نگار) سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی بدھ کی شب وفات پا گئے ۔ وہ اے ایف آئی سی ہسپتال راولپنڈی میں زیرعلاج تھے۔ ان کی وفات بدھ کی شب ساڑھے نو بجے ہوئی۔ وفات کے وقت ان کے چاروں صاحبزادے فرید جمالی، عمر جمالی، شاہنواز جمالی اور میجر جاوید جمالی اور صاحبزادی عذرا جمالی ہسپتال موجود تھے۔ سابق وزیر اعظم کی نواسی سینیٹر ثناء جمالی اور میر ظفر اللہ جمالی کے صاحبزادے صوبائی وزیر میر عمر جمالی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی انتقال کرگئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ آج (جمعرات کو) آبائی علاقے روجھان جمالی میں ادا کی جائے گی۔ میر ظفر اللہ خان جمالی کو چند روز قبل طبیعت خراب ہونے پر اسلام آباد کے سپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی طبیعت سنبھل نہ سکی۔ ڈاکٹرز نے چند دن قبل ظفر اللہ خان جمالی کو وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا تھا۔ سابق وزیراعظم کو رواں سال مئی میں کرونا بھی ہوا تھا۔ اس کے علاوہ وہ گردوں کی بیماری اور عارضہ قلب میں بھی مبتلا تھے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی یکم جنوری 1944 ء کو پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ضلع نصیرآباد کے علاقے روجھان کے سیاسی خانوادے سے تھا۔ میر ظفر اللہ جمالی نے سیاسی کیریئر کا آغاز 1970 میں کیا اور پہلی بار 1970 ء کے الیکشن میں حصہ لیا۔ میر ظفراللہ خان جمالی ملک کے 15 ویں وزیراعظم رہے ہیں، وہ 23 نومبر 2002 سے 26 جون 2004 تک وزیراعظم رہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم لارنس کالج مری سے حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے ایچی سن کالج لاہور سے اے لیول کیا۔ گریجوایشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا۔ بعد ازاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کی۔1977 ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر پہلی بار بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر بھی رہے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں انہیں وزیر مملکت مقرر کیا گیا۔ اس کے بعد 1985 کے عام انتخابات میں دوبارہ اپنے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور اس وقت کے وزیر اعظم کی وفاقی کابینہ میں شامل رہے۔ انہیں وفاقی وزیر پانی و بجلی کی وزرات ملی۔1988 میں ظفر اللہ خان جمالی نگران وزیراعلی بلوچستان رہے۔ 1988 کے عام انتخابات میں دوبارہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیر اعلی بلوچستان کے منصب پر فائز رہے۔1993 کے عام انتخابات میں وہ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر دوبارہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوگئے۔ وہ 1994 اور 1997 میں سینٹ کے رکن بھی رہے اور 1997 میں دوبارہ نگران وزیراعلی بلوچستان رہے۔ انہیں کھیلوں سے بھی بہت دلچسپی تھی۔ وہ زمانہ طالب علمی میں خود بھی ہاکی کھیلتے رہے۔ وہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بھی رہے۔ میر ظفر اللہ جمالی کے دادا جعفر جمالی نے ایوب خان دور میں فاطمہ جناح کا ساتھ دیا اور ان کے لئے الیکشن کی مہم بھی چلائی۔ ان کے آبائو اجداد قائد اعظم کے قریبی ساتھی تھے۔ قائد اعظم جب بھی بلوچستان جاتے تو وہ میر ظفر اللہ جمالی کے دادا جعفر جمالی کے ہاں بطور مہمان قیام پذیر ہوتے۔ میر ظفر اللہ جمالی وزیر پانی و بجلی بھی رہے اور وہ ہمیشہ کالا باغ ڈیم کے حق میں دلائل دیتے تھے۔ میر ظفر اللہ جمالی ضیاء الحق اور جنجوعہ کی حکومت میں بھی بطور وزیر رہے۔ میر ظفر اللہ جمالی بہت بڑے عاشق رسولؐ تھے اور انہوں نے ساری زندگی عشق رسولؐ میں گزاری ۔ نواز شریف کے دور میں جب متنازعہ قانون سامنے آیا تو انہوں نے اس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی رکنیت سے احتجاجاً ا ستعفاٰ دے دیا تھا۔ میر ظفر اللہ جمالی پاکستان کے لئے ایک بڑی توانا آواز تھے۔ صدر مملکت عارف علوی نے میر ظفراﷲ جمالی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے میر ظفراﷲ جمالی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مرحوم کی بلندی درجات کی دعا کی ہے۔ اﷲ تعالیٰ مرحوم کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی‘ اسد قیصر‘وزیر اطلاعات شبلی فراز‘ وزیر ریلوے شیخ رشید‘ چودھری شجاعت‘ پرویز الہیٰ‘ مونسی الہیٰ‘ وزیر داخلہ اعجاز شاہ‘ فیصل واوڈا‘ طاہر القادری اور دیگر نے ان کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے۔