انٹرنیٹ کی عدم دستیابی ‘ایک ارب تیس کروڑ طلبا آن لائن تعلیم سے محروم : اقوام متحدہ
اسلام آباد (جاوید صدیق) اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تین سال سے سترہ سال کی عمر کے ایک ارب تیس کروڑ طلبا اور طالبات کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں جس کی وجہ سے یہ نوجوان آن لائن تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف (آئی ٹی یو) کی جنیوا سے جاری ہونیوالی رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ایک ارب تیس کروڑ بچے جدید معیشت سے بھی استفادہ نہیں کر پا رہے۔ رپورت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پندرہ سے چوبیس برس تک کی عمر کے پچھتر کروڑ نوجوانوں کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے۔ ان میں زیادہ تر نوجوانوں کا تعلق جنوبی ایشیا، افریقہ اور سب سہارا سے ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف کے چلڈرن فنڈ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہین ریٹانور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ صرف ڈیجیٹل تقسیم نہیں ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ پیچیدہ مسئلہ ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت کی عدم دستیابی، نوجوانوں کو جدید معاشی نظام کا حصہ بننے سے روک رہی ہے۔ ان نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ چلڈرن فنڈ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ کووڈ 19 کے دوران آن لائن سہولت نہ ہونے کے باعث ڈیڑھ ارب بچوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پچیس کروڑ طلبا و طالبات سکول بند ہونے کے باعث ورچوئل تعلیم پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈیجیٹل تقسیم دنیا میں عدم مساوات کا سبب بن رہی ہے۔