وکا ہڑتالیں ججوں کی کمی لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوامقدمات بڑھ گئے
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) لاہور ہائی کورٹ میں سائلین کیلئے وکلاء کی ہڑتالوں کے باعث مقدمات میں التواء اور سیاستدانوں کیلئے ریلیف کے حوالے سے 2020 ء ملا جلا سال رہا۔ اس سال بھی عدالت عالیہ میں ججز کی خالی آسامیاں پر نہ ہو سکیں۔ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ججز کی ٹریننگ کا سلسلہ جاری رہا۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے انتخابات میں انڈیپنڈنٹ گروپ برسر اقتدار رہا۔ آئین کے آرٹیکل199کے تحت رٹ درخواستوں میں ہزاروں مقدمات کی سماعت ہوئی تاہم زیر التواء مقدمات میںکمی نہ آ سکی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست ضمانت واپس لے لی جس کے بعد نیب نے گرفتار کر لیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے ایم این اے رانا ثناء اللہ کی بھی درخواست ضمانت عبوری بنیادوں پر منظور کی۔ فاضل عدالت کے رو برو حمزہ شہباز کی اور مریم نواز کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں وکلاء کے ایشوز پر رواں سال بھی کئی بار ہڑتال کی کال دی گئی۔ سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواستیں دائر کئے جانے کے باوجود تاحال رہا نہیں ہوئے۔ سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی دوسری جے آئی ٹی کے خلاف دائر درخواست پر کوئی فیصلہ نہ ہوا۔ فاضل عدالت نے عبوری حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے دوسری جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک رکھا ہے۔ ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے اجلاسوں میں متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔ ضلعی عدلیہ کے ججوں کی آسامیوں پر تقرریوں کیلئے شیڈول جاری ہوا۔ جسٹس مامون الرشید شیخ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس محمد قاسم خان نے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد40 ہے۔ 60 منظور شدہ آسامیوں کے برعکس20 آسامیاں خالی ہیں۔ سال 2020ء میں بھی لاہور ہائی کورٹ میں زیر التواء مقدمات میں معمولی اضافہ ہوا۔ بڑی وجہ ججز کی تعداد میں کمی بتائی جاتی ہے۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والے بیوروکریٹس کے خلاف توہین عدالت کی ہزاروں درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ اس میں روز بروز اضافہ بھی ہو رہا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں اس وقت ڈیڑھ لاکھ کے قریب مقدمات زیر التوا ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں پسند کی شادی کرنے والی درجنوں لڑکیوں کو ان کے خاوندوں کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی۔ درجنوں مائوں نے بچوں کی حوالگی کیلئے عدالت سے رجوع کیا۔ زیادہ مواقع پر بچوں نے مائوں کے ساتھ جانے سے انکار کیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ کے علاوہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز نے متعدد بار ٹریننگ سے متعلقہ تقاریب میں شرکت کی۔ 2020 ء پنجاب بار کونسل کے انتخابات کے حوالے سے بھی اہم رہا۔ پنجاب بار کونسل کے75 ممبران کے انتخاب کیلئے پانچ سال بعد الیکشن ہوئے۔ پنجاب بار میں ہونے والے اہم اقدامات کے حوالے سے بھی اہم سال رہا۔ بار میں کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ لاہور ہائی کورٹ بار میں انڈیپنڈنٹ گروپ نے کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھا۔ طاہر نصراللہ وڑائچ بار کے صدر منتخب ہوئے۔ بار کے الیکشن بائیو میٹرک سسٹم کے تحت منعقد ہوئے۔