گرفتاریوں کیخلاف جے یو آئی کا یوم احتجاج ، امید نہیں معیشت پھر پائوں پر کھڑی ہوگی: فضل الرحمن
لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی) جمعیت علماء اسلام اور پی ڈی ایم کے سر براہ مولانا فضل الرحمن کی اپیل پر ملتان جلسہ کے موقع پرگرفتاریوں اور تشدد کے واقعات کیخلاف جمعہ کو ملک بھر میں یوم احتجاج منا یا گیا۔ ترجمان کے مطابق لاہور، پشاور، کوئٹہ، کراچی، اسلام آباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ساہیوال، مانسہرا، ابیٹ آباد اور اسلام آباد میں بھی احتجاجی مظاہر ے کیے گئے۔ لاہور میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے جبکہ مساجد میں مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔ جے یو آئی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان، مولانا نعیم الدین، مفتی عبدالحفیظ، قاری امجد سعید رحیمی، مولانا سلیم اللہ قادری، مولانا عبدالودود شاہد، مفتی عقیل احمد، محمد افضل خان، قاری عمران رحیمی، حافظ نصیر احمد احرار، حافظ غضنفر عزیز، مولانا عبدالمنان انبالوی، مفتی بشیر یوسف زائی اور حافظ حنیف الحق نے کہاکہ پر امن اجتماعات ہر شہری اور جماعت کا آئینی حق ہے ۔ ملتان میں پنجاب حکومت نے پی ڈی ایم کے کار کنان اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر آمریت کے دور کی یاد تازہ کردی ہے۔ مولانا نعیم الدین، مفتی عبد الحفیظ اور محمد افضل خان اور دیگر نے کہا حکومت ایک طرف بیانات دے رہی ہے کہ ہم پی ڈی ایم کے جلسے میں کسی قسم کی رکاؤٹ نہیں ڈالیں گے تو دوسری طرف جماعتی اراکین کو لاہور میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے ڈی آئی خان میں جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ جی بی کو صوبے کا درجہ دیا جا سکتا ہے لیکن فاٹا کو نہیں آج ہر شعبہ زندگی کے لوگوں کی زندگی متاثر ہے وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم ہر متاثرہ شخص کی آواز بنیں معاشی لحاظ سے پاکستان پستی کی طرف جا رہا ہے ۔ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے ،امید نہیں معیشت پھر اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے گی۔ڈیرہ اسماعیل خان سے آن لائن کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ڈاکٹرز، وکلا، تاجروں ، کسانوں، مزدوروں ملک کے ہر متاثرہ شعبے کی آواز بن چکی ہے قوموں کی تقدیر کے فیصلے سبز باغ دکھا کر کئے جا رہے ہیں وہ ظفرآباد کالونی ٹانک روڈ پر بینکویٹ ہال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ حکومتیں بیرونی آقاں کے مفادات کے تحت فیصلے کرتی ہیں فاٹا کے انضمام کا فیصلہ غلط تھا وہاں پر لینڈ ریفارمز ممکن ہی نہیں اراضیات قوموں کے نام پر ہیں تقسیم کس طرح ہو گی ہم نے انضمام کی مخالفت کی گئی تھی اور آج ثابت ہو گیا ہے 15لاکھ کی آبادی والے گلگت بلتستان کو صوبہ بنایا جارہا ہے اور ڈیڑھ کروڑ آبادی والے فاٹا کو صوبہ بنانے کی مخالفت کی گء تمام فیصلے ملک وقوم کی مخالفت میں کئے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ 72 سال سے عورتوں بچوں جوانوں کی قربانیوں کے بعد سلیکٹڈ نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت جیسے بھیڑئیے کے حوالے کر دیا اور مگر مچھ کے آنسو بہائے جا رہے ہیں فلسطین کو نظر انداز کر کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ اللہ تعالی کے سامنے سر جھکانے کی بجائے امریکہ کے سامنے سر جھکا رہے ہیںہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں آزاد قوم ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرینگے۔