ایران کیساتھ جوہری معاہدہ بحالی، امریکہ خلیجی ممالک سے مشاورت کرے: سعودی عرب
منامہ (انٹر نیشنل ڈیسک) سعودی عرب نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ پائیدار معاہدے کے لیے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی سے قبل خلیجی ریاستوں سے بھی مشاورت کی جائے۔ وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اگر امریکا کی نئی حکومت نے خلیجی ممالک سے مشاورت کے بغیر ایران سے جوہری معاہدے کیا تو ایسا معاہدہ پائیدار اور مستحکم نہیں ہوگا۔ سعودی وزیر خارجہ نے بحرین میں سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ کوئی بھی کامیاب اور پائیدار معاہدہ صرف علاقائی شراکت داروں سے مشورہ کرکے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ ادھر سعودی عرب نے بحرین سکیورٹی سمٹ میں اسرائیلی وزیر خارجہ کی موجودگی میں تل ابیب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اجلاس میں سعودی شہزادے ترکی الفیصل نے خبردار کیا کہ فلسطینیوں کو ان کی خود مختار ریاست حاصل کرنے میں مدد کے لیے کسی بھی معمول کے معاہدے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو ’’مغربی نوآبادیاتی‘‘ طاقت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 'فلسطینیوں' کو حراستی کیمپوں میں انتہائی سخت الزامات کے تحت قید کیا ہے اور نوجوان، بوڑھے، خواتین اور وہاں انصاف کے حصول کے بغیر سڑ رہے ہیں'۔ تل ابیب اپنی مرضی کے مطابق گھروں کو مسمار کررہا ہے اور جس کو چاہیں قتل کردیتا ہے۔ اگرچہ شہزادہ کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتا لیکن اس کے مؤقف کو شاہ سلمان کے ملتے جلتے خیالات کا آئینہ دار قرار دیا جاتا ہے۔