طاہر اشرفی سے ملاقات‘ بین المذاہب مکالمہ و ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت: اسد قیصر
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد کیلئے اور برادر اسلامی عرب ممالک سے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے ہر ممکن سطح پر تعاون اور کوششیں جاری ہیں۔ پاکستان کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر واضح موقف رکھتا ہے۔ ملک میں بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کیلئے علماء و مشائخ کی کوششوں اور تعاون کا خیر مقد م کرتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے چیئرمین پاکستان علماء کونسل ونمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی سے ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ برادر اسلامی عرب ممالک کے ساتھ تعلقات میں مزید استحکام کیلئے ہر سطح پر تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں اور پاکستان تمام اسلامی عرب ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات رکھتا ہے۔ توہین ناموس رسالت کے معاملے پر پاکستان کے موقف کو اسلامی تعاون تنظیم میں متفقہ طور پر تسلیم کیا جانا ہماری سفارتی سطح پر کوششوں کی کامیابی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے فرانس میں شائع کردہ توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے عالم اسلام کے سربراہان کو خط اور کوششیں ایک دن کامیاب ہوں گی اور اقوام متحدہ کی سطح پر توہین انبیا ء و مذاہب و توہین مذاہب اور توہین آسمانی کتب کے حوالے سے ایک موثر عالمی قانون سازی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کا چوکیدار ہے اور کسی کو بھی یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان کے اندر کوئی عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت سے غداری کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب مکالمہ و ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے ، پاکستان میں رہنے والے مسلمانوں اور غیر مسلموں کیلئے قوانین واضح ہیں اور آئین پاکستان کے تحت اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے علمائ و مشائخ کا کردار قابل تحسین ہے ، علمائ و مشائخ نے محرم الحرام سے قبل اور محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی کیلئے جو کوششیں کیں وہ قابل ستائش ہیں اور علمائ و مشائخ کی کوششوں سے پاکستان کے اندر فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے والوں کو ناکامی ہوئی۔ چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی سوچ و فکر یہ ہے کہ تمام اسلامی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات میں مزید بہتری آئے اور امت مسلمہ کے مسائل کا حل باہمی اتحاد سے ہو۔ مسئلہ کشمیر ، فلسطین سمیت تمام معاملات میں پاکستان امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد اور تعاون چاہتا ہے۔ پاکستان انتہا پسندی ،دہشت گردی ، فرقہ وارانہ تشدد اور اسلامی عرب ممالک میں بیرونی مداخلتوں کے خاتمے کیلئے مذاکرات اور مفاہمت کی اسلامی ممالک کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے اور اسلامی تعاون تنظیم کو مزید موثر بنانے کیلئے ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے اور کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی طرف سے کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے موقف کی تائید و حمایت اور متفقہ قرارداد وزیر اعظم پاکستان کی فکر اور سوچ اور سفارتی سطح پر ہماری جدوجہد کی کامیابی کی دلیل ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کا واضح کامیابی کا اظہار ہے۔