کسانوں کی ہڑتال سے بھارت بند : دھرنے ، جلائو، گھیرائو، سڑکیں بلاک، ٹرینیں معطل
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ) متنازعہ زرعی اقدامات اور قوانین کیخلاف کسانوں نے ملک گیر ہڑتال کر کے بھارت کو بند کر دیا،ٹائر جلائے،ٹرینیں روک لیں،پولیس نے متعدد مظاہرین گرفتار کر لئے۔ کئی شہروں میں پہیہ جام کر دیا،امتحانات ملتوی ہو گئے راہول گاندھی نے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی ،فنکار بھی کسانوں کے شانہ بشانہ ہیں، انہوں نے کہا دہلی جیتنے آئے ہیں دہ۔لی جیت کر جائیں گے ،سابق کرکٹر نوجوت سدھو نے بھی ہڑتال میں شرکت کی اور نظم سنا کر مظاہرین کے دل جیت لئے ۔پنجاب اور ہریانہ کے لاکھوں کسانوں نے کئی دنوں سے دارالحکومت دہلی کے نواح میں سڑکوں پر دھرنا دے رکھا ہے۔ منگل کو مشرقی اور شمالی ریاستوں کے ہزاروں کسان بھی اس تحریک میں شامل ہوگئے اور انہوں نے کئی علاقوں میں شاہراہیں بلاک کر دیں۔ کسانوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کا اگلا دور آج ہونا ہے۔ زرعی شعبے میں وسیع تر اصلاحات کے بعد بھارت میں کسان سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ اصلاحات کسانوں کے مفاد میں ہیں جبکہ کسان کہتے ہیں کہ ان کی وجہ سے انہیں بڑی بڑی کارپوریشنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔ ’’بھارت بند‘‘ ہڑتال کو 24 مختلف پارٹیوں نے حمایت کر دی۔ کسان یونین (انقلابی) کے صدر درشن پال سنگھ نے کہا ہم سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔کسانوں کا احتجاج 10 روز بعد شدت اختیارکرگیا ہے اورکسانوں نے ملک بھر میں ریلوے ٹریکس اور ہائے ویز بند کرتے ہوئے اس معاملے پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق کسان وید سنگھ نے ہڑتال سے قبل اپنے ساتھیوں کے خدشات کو بیان کرتے ہوئے کہا بڑی بڑی کارپوریشنز قیمتیں کم کردیں گی اور ان کا روزگار تباہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ 'ہم پریشان ہیں، انتہائی پریشان ہیں، ہمارے بچے بھوک سے مر جائیں گے، اس سے بڑی پریشانی اورکیا ہوسکتی ہے'۔دوسری جانب حکام نے کسی ناخوشگوار واقعے سے بچاو کے پیشِ نظر دہلی میں پولیس کی نفری جبکہ بھارت بھر کے دیگر حصوں میں سکیورٹی میں اضافہ کردیا ہے۔ آج احتجاج میں ریلوے ورکرز، ٹرک ڈرائیورز، اساتذہ اور دیگر یونینز کی جانب سے کسانوں کی حمایت کی گئی ہے۔ بھارت کی کئی مشرقی اور مغربی ریاستوں میں مظاہرین نے دھرنے دیکر ریلوے ٹریکس اور سڑکیں بندکردی ہیں جبکہ ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل کردی گئی ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سینئر رہنما نے کہا کہ 'ہم کسانوں کے کازکی حمایت کرنا چاہتے ہیں'۔ اس ناکہ بندی اور ہڑتال نے ایک سیاسی رخ اختیارکرلیا ہے اور بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کی جانب سے اپوزینشن پر موقع پرستی کا الزام لگایا جارہا کہ انہوں نے وہ اقدامات مسترد کیے ہیں جو اقتدار میں رہتے ہوئے خود لانا چاہتے تھے۔عام آدمی پارٹی سے تعلق رکھنے والے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی پولیس نے انہیں گھر میں سے نظربند کر دیا۔ میں عام آدمی کی حیثیت سے کسانوں سے یکجہتی کرنے جانا تھا۔ علاوہ ازیں ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں مغربی گجرات میں ہڑتال میں حصہ لینے کی کوشش کرنے والے اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما کو سکوٹر پر جاتے اور پولیس کی گاڑی کو ان کا پیچھا کرتے دیکھا گیا ہے۔ متعارف کروائے گئے قوانین کے تحت کسانوں کو اپنی فصل کم سے کم قیمت کی ضمانت دینے والی سرکاری تنظیموں کے بجائے اوپن مارکیٹ بشمول سپرمارکیٹ چینز میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ سونی پت زرعی مارکیٹ تاجروں کی ایسوسی ایشن کے صدر پاون گوئل نے بتایا کہ حکومت کچھ کمپنیوں خواہ وہ بھارتی ہوں ہو یا غیر ملکی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کسانوں کو گمراہ کررہی ہے۔ اگر یہ قانون مستقبل میں جاری رہتا ہے تو کسان، مزدوروں تک محدود ہوجائیں گے اور صرف بڑی کمپنیوں کے ورکرز بن جائیں گے۔