میرٹ پر حمزہ شہباز ضمانت نہ مانگیں، پہاڑ سر کرنیوالی بات، منسوب اکائونٹس کا جائزہ لیا تو مشکل ہوجائیگی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کیس میں نیب عدالت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کہ حمزہ شہباز کے ریفرنس سے پہلے کتنے ریفرنسز زیر التوا ہیں۔ عدالت نے سلمان شہباز سمیت شریک ملزموں کی عدم گرفتاری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تمام مفرور ملزموںکی جائیداد ضبطگی کی تفصیلات بھی طلب کرلیں ۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ اس ریفرنس میں دیگر شریک مفرور ملزموں کیخلاف نیب نے تا حال 88 کی کارروائی کا آغاز کیوں نہیں کیا؟۔ اگر حمزہ شہباز کے بھائی مفرور ہیں تو انکی جائیدادیں ضبط کیوں نہیں کی گئیں۔ ایک سال پانچ ماہ سے نیب کس انتظار میں بیٹھا ہے؟۔ جسٹس سردار طارق نے کہا سارا ریفرنس خالی پڑا ہے مفرور ملزموں کو صرف اشتہاری ہی کیا گیا۔ ملزمان ٹرائل کورٹ جاتے ہی نہیں، ہر دوسرے دن حاضری سے استثنی کی درخواست آ جاتی ہیں۔ ٹرائل کورٹ بھی ڈھیلی ہوکر آرام سے بیٹھی ہوئی ہے۔ نیب کسی کو پکڑ لیتا ہے اور کسی کی جائیداد بھی ضبط نہیں ہوتی۔ کسی دن نیب کی ڈائری منگوائیں گے، تاکہ پتا چلے روزانہ کیا کام ہوتا ہے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 23اکتوبر 2018 کو اس معاملے کی انکوائری کی منظوری دی گئی۔4 اپریل 2019کو انوسٹی گیشن شروع کی گئی۔11 جون2020 کو حمزہ شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا۔ اور12 اگست 2020 کو نیب نے ریفرنس دائر کر دیا۔ ریفرنس میں نیب نے 110 گواہوں کی فہرست دی ہے جس میں سے تاحال 3 گواہوں کے بیانات قلمبند ہوسکے ہیں۔ اس ریفرنس کے دائر ہوئے ایک سال اور پانچ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا آپ ضمانت ہارڈ شپ پر مانگ رہے ہیں یا میرٹ پر؟ وکیل امجد پرویز نے کہا ہارڈ شپ پر ضمانت چاہتے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کی میرٹ پر آبزرویشن ٹرائل پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ نیب کے مطابق اس ریفرنس کے مرکزی ملزم شہباز شریف ہیں جبکہ تمام شریک ملزم شہباز شریف کے بے نامی دار ہیں۔ وکیل امجد پرویز نے کہا شریک ملزمان کی اکثریت 30، 30 ہزار تنخواہ والے ملازمین کی ہے، جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا تنخواہیں 30 ہزار لیکن اکائونٹ میں کتنے آئے وہ رہنے دیں، بہتر ہوگا عدالت سے میرٹ پر کوئی آبزرویشن نہ لیں، حمزہ شہباز سے منسوب اکائونٹس کا جائزہ لیا تو مشکل ہو جائے گی، جسٹس مشیر عالم نے کہا فرد جرم عائد ہونے کے بعد کیس چل رہا ہے، ایک ماہ میں 3 گواہان کے بیان قلمبند ہوچکے، جسٹس یحی خان آفریدی نے کہا میرٹ پر ضمانت نہ مانگیں یہ پہاڑ سر کرنے والی بات ہوگی۔ وکیل امجد پرویز نے کہا حمزہ شہباز سے 23 اکائونٹ اور 18 کروڑ کا الزام عائد کیا گیا۔ جس پر جسٹس یحی آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف نے ضمانت کیلئے رجوع کیا؟۔ وکیل نے بتایا کہ شہباز شریف نے ہائی کورٹ میں بھی ضمانت کیلئے رجوع نہیں کیا۔ جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا پہلے پھر شہباز شریف کا ٹرائل ہونے دیں۔ اگر شہباز شریف بری ہوئے تو حمزہ بھی ہو جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت میں زیر التوا مقدمات کی تفصیلات بھی مانگ لیں اور قرار دیا کہ بتایا جائے حمزہ شہباز کے کیس کی باری کب آئے گی۔ حمزہ شہباز کیخلاف تمام 110 گواہوںکے بیان کب تک ریکارڈ ہو جائیں گے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔