کچھ جگہوں پر نیب کے پر جلتے ہیں ، آنکھیں ، کان بند کرلے تو کچھ نظر نہیں آتا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکائونٹس کیس میں ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کی ضمانت کی درخواستوں پر چیئرمین نیب سے ملزموں کی عدم گرفتاری کی وجوہات طلب کر لیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب چیئرمین نیب سے وجوہات پتہ کر کے عدالت کو آگاہ کریں، عدالت نے کہاکہ نیب وضاحت کرے کہ ملزموں کی گرفتاری میں تفریق کیوں کی جاتی ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ آج بھی احتساب کا موسم ہے۔ رشید اے رضوی نے کہاکہ میرا موکل اقلیتی برادری سے تعلق رکھتا ہے جو کہ کمزور ہے، 86 گواہ ہیں کیس میں ایسا چلتا رہا تو تین سال مزید جیل میں لگ جائیں گے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ ایک ہی ریفرنس میں کچھ ملزموں کو پکڑنے اور کچھ کو نہ پکڑنے کی کیا منطق ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ چیئرمین نیب کس اتھارٹی سے ملزموں کی گرفتاری سے متعلق فیصلہ کرتے ہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبری نقوی نے کہاکہ 25 ملزموں میں سے صرف 4 کو کیوں پکڑا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ جو مرکزی ملزم ہیں انکو پکڑا گیا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ نیب آنکھیں اور کان بند کر لے تو کچھ نہیں نظر آتا۔ کچھ جگہوں پر نیب کے پر جلتے ہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ ڈاکٹر ڈنشا 20 ماہ سے جیل میں ہے ابھی تک چارج بھی فریم نہیں ہوا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نیب تحقیقات کی شفافیت پر بات کر رہے ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ نیب مرکزی ملزموں کی گرفتاری کرتا ہے۔ وقفے کے بعد پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت میں پیش ہوئے ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ ہمیں تشویش ہے کہ نیب کچھ ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کر رہا۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر نے کہاکہ ملزم کی عدم گرفتاری میں سب سے بڑی وجہ پلی بارگین ہے۔ پلی بارگین کی درخواستوں کی وجہ سے نیب کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ یہ بتائیں کہ ملزموں کی گرفتاری کا طریقہ کار کیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ نیب میرٹ پر گرفتاری کرتا ہے،اب نیب کا طریقہ کار بدل چکا ہے پہلے ملزم کا کال اپ نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ ملزم سے جواب طلب کیا جاتا ہے جس کے بعد کاروائی ہوتی ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ 25 میں سے صرف 4 ملزم گرفتار ہیں باقیوں کا کیا بنا۔ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ جن کو گرفتار نہیں کیا گیا انھوں نے شاید پلی بارگین کی درخواست دی ہوئی ہو،تفصیلی رپورٹ میں تمام حقائق بیان کر دیں گے۔ عدالت نے پیر تک نیب کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ نیب آرڈیننس کے مطابق گرفتاری کا طریقہ کار بتایا جائے،نیب پلی بارگین سے متعلق بھی جواب جمع کرایا جائے۔کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔