بھارتی ریاستی دہشتگردی، 3کشمیری شہید، فوجی گاڑی نے بزرگ کو کچل دیا: گرنیڈ حملہ، 7 راہگیر زخمی
سری نگر(کے پی آئی+انٹر نیشنل ڈیسک) جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج نے دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے۔ کلگام میں بھارتی فوجی گاڑی نے ضعیف العمر کشمیری کو کچل کر شیہد کر دیا ہے ۔کے پی آئی کے مطابق بھارتی فوج کی بھاری نفری نے بدھ کی صبح ضلع پلوامہ کے ٹکن علاقہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔ دوران محاصرہ تلاشی آپریشن کے دوران جوانوں کو گولی مار کر شہید کر دیا ہے۔ قصبے میںموبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ فوج نے داخلی و خارجی راستے بھی بند کر دیئے ہیں۔ گرینڈ حملے سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ کشمیریوں نے ظالمانہ کارروائی کیخلاف احتجاج کیا۔ مقبوضہ کشمیر پولیس کے سربراہ ڈی جی پی وجے کمار نے میڈیا کو بتایا کہ مارے جانے والوں کا تعلق مقامی البدر نامی تنظیم سے تھا جو فوج سے جھڑپ میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020 میں 200 حریت پسندوں کو مارا گیا ہے۔ ٹکن علاقہ میں اس کارروائی میں ایک عام شہری بھی زخمی ہوا۔ ادھر بھارتی فورسز نے سوپور میں گوری پورہ بومئی اور ترال کے چڑی بگ علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ سنگھ پورہ پٹن میں نامعلوم افراد نے بھارتی فورسز کی گشتی پارٹی پر دستی بم پھینکا جو نشانے پر نہیں لگا۔ دستی بم پھٹنے سے سات عام شہری اس کی زد میں آ کر زخمی ہو گئے۔ نئی دہلی کی عدالت نے جعلی پولیس مقابلے میں گرفتار ہونے والے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے تین نوجوانوں کو 4 روزہ ریمانڈ پر نئی دہلی پولیس نے حوالے کر دیا ہے ۔کے پی آئی کے مطابق محمد ایوب پٹھان، ریاض احمد راتھر اور شبیر احمد گوجی نامی ان نوجوانوں کو نئی دہلی پولیس نے دو سکھ نوجوانوں کے ساتھ مشرقی دہلی سے گرفتار کیا تھا اور دعوی کیا تھا کہ پولیس مقابلے کے بعد گرفتار ہوئے ہیں۔ ادھر وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے 3نوجوانوں کی دہلی میں گرفتاری کے خلاف ان کے اہل خانہ نے سرینگر میں احتجاج کیا ہے۔ جموں وکشمیر سمیت دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جائے گا۔ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی سنگین ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فوج نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 30 سال کے دوران بھارتی فورسز نے 95 ہزار7 سو24 سے زیادہ کشمیریوں کو قتل کیا۔