• news

جسٹس فائز نظر ثانی کیس، سپریم کورٹ نے بنچ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی نظرثانی کیس میں بنچ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی سے ایک ہفتے میں تحریری دلائل مانگ لیے۔ صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کے معاون وکیل رفاقت حسین شاہ نے عدالت کو بتا یا کہ گزشتہ سماعت پر صدر سپریم کورٹ بار لطیف آ فریدی نے دلائل کی تیاری کیلئے مہلت طلب کی تھی لیکن لطیف آ فریدی  ہسپتال میں داخل ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا لطیف آ فریدی گزشتہ سماعت پر بھی کمزور نظر آ رہے تھے۔ گزشتہ سماعت میں ذوالفقار علی بھٹو کیس کا حوالہ دیا گیا۔ منیر اے ملک آج بھٹو نظر ثانی کیس میں جسٹس دراب پٹیل فیصلے کا پیرا گراف 27 پڑھیں۔ نظر ثانی کیس میں جسٹس دراب پٹیل نے بینچ اعتراضات کے حوالے سے رائے دینے سے گریز کیا تھا۔ جسٹس منیب اختر نے کہا ہم کسی خاص کیس پر نہیں بلکہ اصول پر بات کر رہے ہیں۔ اگر بینچ میں جج کا شامل ہونا ضروری ہے تو تمام کیسز میں ضروری ہیں۔ وکیل منیر اے ملک نے کہا ذوالفقار بھٹو کیس میں نظر ثانی فیصلے میں جسٹس دراب پٹیل کا فیصلہ پڑھا اور موقف اپنایا کہ ناممکن نہ ہو تو اسی بینچ کو نظر ثانی کیس سننا چاہئے۔ ججز کی تعداد نظر ثانی کیس میں تبدیل یا کم نہیں ہونی چاہیے۔ وکیل حامد خان نے کہا فیصلہ کرنے والے تمام دستیاب ججز کو بینچ میں بیٹھنا چاہیے۔ وکیل رشید اے رضوی نے بھی کہا جسٹس دراب پٹیل کی رائے پر بھی اسی فل کورٹ کو اپنی رائے دینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی نے کہا قانون کے مطابق اصل کیس میں شامل تمام ججز کو بینچ میں شامل ہونا چاہیے۔ کیا میں کیس کارروائی کی ریکارڈنگ یا ٹرانسکرپٹ حاصل کر سکتی ہوں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ رجسڑار آ فس میں درخواست دے سکتی ہیں۔ آپکے لیے ہمدردی ہے۔ اسی لئے کہہ رہا ہوں کہ آپ کو وکیل کی معاونت لینی چاہیے۔ آپ مناسب سمجھیں تو ہم کسی قابل وکیل کو آپکی معاونت کا کہہ دیتے ہیں ۔ سرینا عیسی نے کہا مانتی ہوں کہ بینچ تشکیل دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ ہمارے کیس میں چیف جسٹس فریق ہیں۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ایسا نہ کریں۔

ای پیپر-دی نیشن